الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
7. باب فِي الْحَيَاءِ
7. باب: شرم و حیاء کا بیان۔
Chapter: Modesty (Al-haya).
حدیث نمبر: 4796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن إسحاق بن سويد، عن ابي قتادة، قال: كنا مع عمران بن حصين، وثم بشير بن كعب،فحدث عمران بن حصين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحياء خير كله، او قال: الحياء كله خير"، فقال بشير بن كعب: إنا نجد في بعض الكتب ان منه سكينة ووقارا، ومنه ضعفا، فاعاد عمران الحديث، واعاد بشير الكلام، قال: فغضب عمران حتى احمرت عيناه، وقال: الا اراني احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتحدثني عن كتبك، قال: قلنا: يا ابا نجيد إيه إيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَثَمَّ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ،فَحَدَّثَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ، أَوْ قَالَ: الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ"، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا نَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا، وَمِنْهُ ضَعْفًا، فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، وَأَعَادَ بُشَيْرٌ الْكَلَامَ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُحَدِّثُنِي عَنْ كُتُبِكَ، قَالَ: قُلْنَا: يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِيهٍ إِيهِ.
ابوقتادہ کہتے ہیں ہم عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور وہاں بشیر بن کعب بھی تھے تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: حیاء خیر ہے پورا کا پورا، یا کہا حیاء پورا کا پورا خیر ہے،، اس پر بشیر بن کعب نے کہا: ہم بعض کتابوں میں لکھا پاتے ہیں کہ حیاء میں سے کچھ تو سکینہ اور وقار ہے، اور کچھ ضعف و ناتوانی، یہ سن کر عمران نے حدیث دہرائی تو بشیر نے پھر اپنی بات دہرائی تو عمران رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور بولے: میں تم سے حدیث رسول اللہ بیان کر رہا ہوں، اور تم اپنی کتابوں کے بارے میں مجھ سے بیان کرتے ہو۔ ابوقتادہ کہتے ہیں: ہم نے کہا: اے ابونجید (عمران کی کنیت ہے) چھوڑئیے جانے دیجئیے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإیمان 12 (37)، (تحفة الأشراف: 10878)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 77 (6117)، مسند احمد (4/427) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Qatadah said: We were sitting with Imran bin Hussain and Bushair bin Kaab was also there. Imran bin Hussain reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Modesty is a good altogether, or he said: Modesty is altogether good. Bushair bin Kaab said: We find in some books that there is a modesty which produces peace and dignified bearing, and there is a modesty which produces weakness. Imran bin Hussain repeated the same words. So Imran became angry so much so that his eyes became red, and he said: Don’t you see that i am transmitting a tradition from the Messenger of Allah ﷺ and you are mentioning something from your books? He (Qatadah) said: We said: Abu Nujaid, it is sufficient.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4778


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6117) صحيح مسلم (37)

   سنن أبي داود4796تميم بن الزبيرالحياء خير كله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4796  
´شرم و حیاء کا بیان۔`
ابوقتادہ کہتے ہیں ہم عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور وہاں بشیر بن کعب بھی تھے تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: حیاء خیر ہے پورا کا پورا، یا کہا حیاء پورا کا پورا خیر ہے،، اس پر بشیر بن کعب نے کہا: ہم بعض کتابوں میں لکھا پاتے ہیں کہ حیاء میں سے کچھ تو سکینہ اور وقار ہے، اور کچھ ضعف و ناتوانی، یہ سن کر عمران نے حدیث دہرائی تو بشیر نے پھر اپنی بات دہرائی تو عمران رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور بولے: میں تم سے حدیث رسول اللہ بیان کر رہا ہوں، اور تم اپنی کتابوں کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4796]
فوائد ومسائل:
1) ابو نجید حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ کی کنیت ہے۔

2) حضرت محمد ﷺ کا فرمان اپنے ظاہر معانی میں جامع ومانع ہے، لہذا کسی صاحبِ ایمان کو کسی طرح روا نہیں کہ آپ ﷺ کے فرمان کی بے مقصد تاویل کرے۔

3) صاحبِ ایمان کو نصیحت کرتے ہوئے مناسب حد ت غصہ کرنا چاہیئے۔
حد سے زیادہ غصے کی وجہ سے بعض اوقات غلط نتائج نکلتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4796   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.