الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
47. باب الْمُسْتَبَّانِ
47. باب: باہم گالی گلوچ کرنے والوں کا بیان۔
Chapter: Two who revile one another.
حدیث نمبر: 4894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد، عن العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" المستبان: ما قالا فعلى البادي منهما ما لم يعتد المظلوم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُسْتَبَّانِ: مَا قَالَا فَعَلَى الْبَادِي مِنْهُمَا مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باہم گالی گلوچ کرنے والے جو کچھ کہتے ہیں اس کا گناہ اس شخص پر ہو گا جس نے ابتداء کی ہو گی جب تک کہ مظلوم اس سے تجاوز نہ کرے (اگر وہ تجاوز کر جائے تو زیادتی و تجاوز کا گناہ اس پر ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 51 (1981)، (تحفة الأشراف: 14053)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 18 (2587) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when two men abuse one another, what they say is laid to the charge of the one who began it, so long as the one who is wronged does not go over the score.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4876


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2587)

   صحيح مسلم6591عبد الرحمن بن صخرالمستبان ما قالا فعلى البادئ ما لم يعتد المظلوم
   جامع الترمذي1981عبد الرحمن بن صخرالمستبان ما قالا فعلى البادي منهما ما لم يعتد المظلوم
   سنن أبي داود4894عبد الرحمن بن صخرالمستبان ما قالا فعلى البادي منهما ما لم يعتد المظلوم
   بلوغ المرام1296عبد الرحمن بن صخر ‏‏‏‏المستبان ما قالا فعلى الباديء ما لم يعتد المظلوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1296  
گالی میں پہل کرنے والے کے لئے وعید
«‏‏‏‏وعن ابي هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏المستبان ما قالا فعلى الباديء ما لم يعتد المظلوم .‏‏‏‏ اخرجه مسلم.»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے کو گالی دینے والے دو شخص جو کچھ کہیں (اس کا گناہ) پہل کرنے والے پر ہے جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1269]
تخریج:
[مسلم، البر والصلته/68]
[تحفته الاشراف 232/10]

فوائد:
گالی کا بدلہ لینے کا جواز:
اس حدیث میں اس شخص سے بدلہ لینے کو جائز رکھا گیا ہے جو گالی دینے میں پہل کرے بشرطیکہ بدلہ لینے والا صرف اتنی گالی پر صبر کرے جتنی اسے دی گئی ہے زیادتی نہ کرے۔ اس صورت میں دونوں کا گناہ پہل کرنے والے کی گردن پر ہو گا۔ کیونکہ گالی گلوچ کے اس سلسلے کا اصل باعث وہ بنا ہے۔
«فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ» [2-البقرة:194]
تو جو شخص تم پر زیادتی کرے اس پر اتنی زیادتی کرو جتنی اس نے تم پر کی ہے۔

جواب میں گالی دینے سے پرہیز کی فضیلت:
لیکن اگر یہ صبر کرے اور برداشت کرے تو یہ افضل ہے اور باعث ثواب ہے کیوں کہ جب جواب شروع ہو جائے تو اکثر اوقات زیادتی ہو جاتی ہے اور شیطان کو دخل دینے کا موقع مل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّـهِ» [42-الشورى:40]
اور برائی کی جزا اس کی مثل برائی ہے پھر جو شخص معاف کر دے اور اصلاح کرے تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دی نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ تعجب کرتے رہے اور مسکراتے رہے جب اس نے زیادہ ہی برا بھلا کہا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی کسی بات کا جواب دے دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آ گئے اور (وہاں سے) اٹھ کھڑے ہوئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے جا کر آپ سے ملے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! وہ مجھے گالیاں دے رہا تھا اور آپ بیٹھے ہوئے تھے جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ غصے سے اٹھ گئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ تمہارے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو تمہاری طرف سے جواب دے رہا تھا جب تم نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو شیطان آ گھسا سو میں شیطان کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا تھا۔ [مسند احمد 2/436]
اس کے راوی صحیح کے راوی ہیں [هيثمي]
البانی نے اسے حسن کہا۔ دیکھیے: صحیح ابی داود [4897 ]



   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 200   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1981  
´گالی گلوچ کی مذمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گالی گلوچ کرنے والے دو آدمیوں میں سے گالی کا گناہ ان میں سے شروع کرنے والے پر ہو گا، جب تک مظلوم حد سے آگے نہ بڑھ جائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1981]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اگرمظلوم بدلہ لینے میں ظالم سے تجاوز کرجائے توایسی صورت میں دونوں کے گالی گلوج کا وبال اسی مظلوم کے سر ہوگا نہ کہ ظالم کے سر۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1981   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4894  
´باہم گالی گلوچ کرنے والوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باہم گالی گلوچ کرنے والے جو کچھ کہتے ہیں اس کا گناہ اس شخص پر ہو گا جس نے ابتداء کی ہو گی جب تک کہ مظلوم اس سے تجاوز نہ کرے (اگر وہ تجاوز کر جائے تو زیادتی و تجاوز کا گناہ اس پر ہو گا)۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4894]
فوائد ومسائل:
جو شخص کسی گناہ کا سبب بنے تو مقابل کے گناہ کا وبال بھی ابتدا کرنے والے ہی کے سر ہوتا ہے۔
الا یہ کہ مقابل زیادتی کر جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4894   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.