الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
The Book Of Faith and its Signs
18. بَابُ : زِيَادَةُ الإِيمَانِ
18. باب: ایمان کے گھٹنے بڑھنے کا بیان۔
Chapter: Increasing Faith
حدیث نمبر: 5014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن عبد الله، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا ابي، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: حدثني ابو امامة بن سهل , انه سمع ابا سعيد الخدري , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم رايت الناس يعرضون علي وعليهم قمص , منها ما يبلغ الثدي، ومنها ما يبلغ دون ذلك، وعرض علي عمر بن الخطاب , وعليه قميص يجره"، قال: فماذا اولت ذلك يا رسول الله؟، قال:" الدين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ , مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ , وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ"، قَالَ: فَمَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" الدِّينَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ میں سو رہا تھا کہ اسی دوران میں نے خواب دیکھا کہ لوگ مجھ پر پیش کئے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک ہے، بعض کی اس سے نیچے ہے اور میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا، وہ ایسی قمیص پہنے ہوئے تھے جسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: دین ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 15 (23)، فضائل الصحابة 6 (3691)، التعبیر 17 (7008)، 18 (7009)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2390)، سنن الترمذی/الرؤیا9(2285، 2286)، (تحفة الأشراف: 3961)، مسند احمد (3/86)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2197) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کا ایمان ان کے جسم میں کامل شکل میں رچا بسا ہوا ہے، یہی نہیں بلکہ ان کا ایمان اوروں کی نسبت سے زیادہ پختہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3691سعد بن مالكبينا أنا نائم رأيت الناس عرضوا علي وعليهم قمص فمنها ما يبلغ الثدي ومنها ما يبلغ دون ذلك وعرض علي عمر وعليه قميص اجتره قالوا فما أولته قال الدين
   صحيح البخاري23سعد بن مالكبينا أنا نائم رأيت الناس يعرضون علي وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي ومنها ما دون ذلك وعرض علي عمر بن الخطاب وعليه قميص يجره قالوا فما أولت ذلك قال الدين
   صحيح البخاري7008سعد بن مالكبينما أنا نائم رأيت الناس يعرضون علي وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي ومنها ما يبلغ دون ذلك ومر علي عمر بن الخطاب وعليه قميص يجره قالوا ما أولته قال الدين
   صحيح البخاري7009سعد بن مالكبينا أنا نائم رأيت الناس عرضوا علي وعليهم قمص فمنها ما يبلغ الثدي ومنها ما يبلغ دون ذلك وعرض علي عمر بن الخطاب وعليه قميص يجتره قالوا فما أولته قال الدين
   صحيح مسلم6189سعد بن مالكبينا أنا نائم رأيت الناس يعرضون وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي ومنها ما يبلغ دون ذلك ومر عمر بن الخطاب وعليه قميص يجره قالوا ماذا أولت ذلك قال الدين
   جامع الترمذي2285سعد بن مالكبينما أنا نائم رأيت الناس يعرضون علي وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي ومنها ما يبلغ أسفل من ذلك فعرض علي عمر وعليه قميص يجره قالوا فما أولته قال الدين
   سنن النسائى الصغرى5014سعد بن مالكبينا أنا نائم رأيت الناس يعرضون علي وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي ومنها ما يبلغ دون ذلك وعرض علي عمر بن الخطاب وعليه قميص يجره قال فماذا أولت ذلك قال الدين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5014  
´ایمان کے گھٹنے بڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ میں سو رہا تھا کہ اسی دوران میں نے خواب دیکھا کہ لوگ مجھ پر پیش کئے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک ہے، بعض کی اس سے نیچے ہے اور میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا، وہ ایسی قمیص پہنے ہوئے تھے جسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔‏‏‏‏ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: دین ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5014]
اردو حاشہ:
(1) ایک کام عالم بیداری میں مذموم ہوتو خواب میں وہی کام محمود اور پسند ہو سکتا ہے، مثلا: قمیص نیچے تک گھسیٹنا۔ جاگتے ہوئے یہ کام شرعا مذموم اور ناجائز ہے جبکہ نیند میں اسے محمود وپسند یدہ قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےا س کی تعبیر کمال دین فرمائی ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے خواب کی تعبیر کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے، نیز صحیح معبر سے خواب کی تعبیر پوچھی جاسکتی ہے۔
(3) کی فاضل اور دین دار شخص کی تعریف سامعین کے سامنے کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اس فاضل شخصیت کے عجب وتکبر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کےمتعلق سامعین کو بتلا دیا، نیز اس سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔
(4) قمیص انسانی بدن کے عیوب ونقائص اور قبائح کی پردہ پوشی کرتی ہے اور انسان کو زینت بخشتی ہے دین بھی انسان کے اخلاقی عیوب کو ختم کرتاہے اور انسان کو مہذب بناتاہے، اس لیے آپ نے قمیص سے دین مراد لیا۔
(5) محدثین کے نزدیک دین، ایمان اور اسلام ایک ہی چیز کانام ہے، لہذا ایمان کی کمی بیشی کے باب میں دین کا ذکر درست ہے۔ اور اس حدیث میں دین کی کمی بیشی صاف ثابت ہورہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5014   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2285  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں دودھ اور قمیص دیکھنے کا بیان۔`
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہما بعض صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا دیکھا: لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک پہنچ رہی تھی اور بعض کی اس سے نیچے تک پہنچ رہی تھی، پھر میرے سامنے عمر کو پیش کیا گیا ان کے جسم پر جو قمیص تھی وہ اسے گھسیٹ رہے تھے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ آپ نے فرمایا: دین سے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2285]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی عمر رضی اللہ عنہ اپنے دین میں اس طرح کامل ہیں اور اسے اس طرح مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے کہ عمرکا دین ان کے لیے اٹھتے،
بیٹھتے،
سوتے جاگتے ایک محافظ کی طرح ہے،
جس طرح قمیص جسم کی حفاظت کرتی ہے گویا عمردینی اعتبارسے اورلوگوں کی بنسبت بہت آگے ہیں اوران کے دین سے جس طرح فائدہ پہنچ رہا ہے اسی طرح ان کے مرنے کے بعد لوگ ان کے دینی کاموں اور ان کے چھوڑے ہوئے اچھے آثارسے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2285   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.