الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
The Book Of Faith and its Signs
18. بَابُ: زِيَادَةُ الإِيمَانِ
باب: ایمان کے گھٹنے بڑھنے کا بیان۔
Chapter: Increasing Faith
حدیث نمبر: 5013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما مجادلة احدكم في الحق يكون له في الدنيا باشد مجادلة من المؤمنين لربهم في إخوانهم الذين ادخلوا النار"، قال:" يقولون: ربنا إخواننا كانوا يصلون معنا ويصومون معنا ويحجون معنا فادخلتهم النار"، قال:" فيقول: اذهبوا فاخرجوا من عرفتم منهم"، قال:" فياتونهم فيعرفونهم بصورهم فمنهم من اخذته النار إلى انصاف ساقيه، ومنهم من اخذته إلى كعبيه فيخرجونهم، فيقولون: ربنا قد اخرجنا من امرتنا"، قال:" ويقول: اخرجوا من كان في قلبه وزن دينار من الإيمان، ثم قال: من كان في قلبه وزن نصف دينار , حتى يقول: من كان في قلبه وزن ذرة"، قال ابو سعيد: فمن لم يصدق , فليقرا هذه الآية: إن الله لا يغفر ان يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء إلى عظيما سورة النساء آية 48.
(قدسي) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مُجَادَلَةُ أَحَدِكُمْ فِي الْحَقِّ يَكُونُ لَهُ فِي الدُّنْيَا بِأَشَدَّ مُجَادَلَةً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لِرَبِّهِمْ فِي إِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ أُدْخِلُوا النَّارَ"، قَالَ:" يَقُولُونَ: رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَحُجُّونَ مَعَنَا فَأَدْخَلْتَهُمُ النَّارَ"، قَالَ:" فَيَقُولُ: اذْهَبُوا فَأَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ مِنْهُمْ"، قَالَ:" فَيَأْتُونَهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِصُوَرِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ النَّارُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى كَعْبَيْهِ فَيُخْرِجُونَهُمْ، فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا قَدْ أَخْرَجْنَا مَنْ أَمَرْتَنَا"، قَالَ:" وَيَقُولُ: أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ دِينَارٍ مِنَ الْإِيمَانِ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ نِصْفِ دِينَارٍ , حَتَّى يَقُولَ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْ , فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ إِلَى عَظِيمًا سورة النساء آية 48.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا دنیاوی حق کے سلسلے میں جھگڑا اس جھگڑے سے زیادہ سخت نہیں جو مومن اپنے رب سے اپنے ان بھائیوں کے سلسلے میں کریں گے جو جہنم میں داخل کر دیے گئے ہوں گے، وہ کہیں گے: ہمارے رب! ہمارے بھائی ہمارے ساتھ نماز ادا کرتے تھے، ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے، ہمارے ساتھ حج کرتے تھے پھر بھی تو نے انہیں جہنم میں ڈال دیا۔ وہ کہے گا: جاؤ اور ان میں سے جنہیں تم جانتے ہو نکال لو، چنانچہ وہ ان کے پاس آئیں گے اور انہیں ان کی شکلوں سے پہچان لیں گے، ان میں سے بعض ایسے ہوں گے جو آدھی پنڈلی تک جلے ہوئے ہوں گے اور بعض ایسے کہ ٹخنوں تک جلے ہوں گے، چنانچہ وہ انہیں نکالیں گے تو وہ کہیں گے: ہمارے رب! جنہیں نکالنے کا تو نے ہمیں حکم دیا تھا ہم نے انہیں نکال لیا، وہ کہے گا: جس کے دل میں ایک دینار برابر ایمان ہو اسے بھی نکال لو، پھر کہے گا: جس کے دل میں آدھا دینار برابر ایمان ہو یہاں تک کہ کہے گا: جس کے دل میں ذرے کے وزن بھر ایمان ہو۔ ابو سعید خدری کہتے ہیں: جسے یقین نہ ہو تو وہ یہ آیت: «إن اللہ لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشائ» سے «عظيما» یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا (النساء: ۴۸) تک پڑھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (60)، (تحفة الأشراف: 4178)، مسند احمد (3/94-95) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن عبد الله، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا ابي، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: حدثني ابو امامة بن سهل , انه سمع ابا سعيد الخدري , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم رايت الناس يعرضون علي وعليهم قمص , منها ما يبلغ الثدي، ومنها ما يبلغ دون ذلك، وعرض علي عمر بن الخطاب , وعليه قميص يجره"، قال: فماذا اولت ذلك يا رسول الله؟، قال:" الدين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ , مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ , وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ"، قَالَ: فَمَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" الدِّينَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ میں سو رہا تھا کہ اسی دوران میں نے خواب دیکھا کہ لوگ مجھ پر پیش کئے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک ہے، بعض کی اس سے نیچے ہے اور میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا، وہ ایسی قمیص پہنے ہوئے تھے جسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: دین ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 15 (23)، فضائل الصحابة 6 (3691)، التعبیر 17 (7008)، 18 (7009)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2390)، سنن الترمذی/الرؤیا9(2285، 2286)، (تحفة الأشراف: 3961)، مسند احمد (3/86)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2197) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کا ایمان ان کے جسم میں کامل شکل میں رچا بسا ہوا ہے، یہی نہیں بلکہ ان کا ایمان اوروں کی نسبت سے زیادہ پختہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا جعفر بن عون، قال: حدثنا ابو عميس، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال: جاء رجل من اليهود إلى عمر بن الخطاب، فقال: يا امير المؤمنين , آية في كتابكم تقرءونها لو علينا معشر اليهود نزلت لاتخذنا ذلك اليوم عيدا، قال: اي آية؟، قال: اليوم اكملت لكم دينكم واتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا سورة المائدة آية 3، فقال عمر:" إني لاعلم المكان الذي نزلت فيه، واليوم الذي نزلت فيه نزلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في عرفات في يوم جمعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، قَالَ: أَيُّ آيَةٍ؟، قَالَ: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3، فَقَالَ عُمَرُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ، وَالْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ".
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ یہود کا ایک یہودی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر بولا: امیر المؤمنین! آپ کی کتاب (قرآن) میں ایک آیت ہے، اگر وہ ہم یہودیوں پر اترتی تو (جس روز اترتی) ہم اسے عید کا دن بنا لیتے، کہا: کون سی آیت؟ یہودی بولا: «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا» آج کے دن میں نے تمہارا دین پورا کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کیا (المائدہ: ۳)۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے وہ مقام جہاں یہ اتری وہ مقام معلوم ہے، وہ دن معلوم ہے جب یہ نازل ہوئی، یہ جمعہ کے دن عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3005 (صحیح)»

وضاحت:
یہ آیت بھی ایمان کے گھٹنے اور بڑھنے پر دلالت کرتی ہے، اس طرح کہ دین اسلام دیگر ادیان کے مقابلے میں کامل ہے، اور کامل کا ضد ناقص ہوتا ہے، تو اہل اسلام کا ایمان اگلی امتوں سے زیادہ ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.