الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
The Book Of Faith and its Signs
7. بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا}
باب: «اعراب» ”(دیہاتیوں) نے کہا ہم ایمان لائے اے رسول! آپ کہہ دیجئیے تم لوگ ایمان نہیں لائے لیکن تم یہ کہو کہ ہم اسلام لے آئے ہیں“ کی تفسیر۔
Chapter: Interpreting the Saying of Allah, The Mighty and Sublime: "The Bedouins say: We believe,
حدیث نمبر: 4995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا محمد وهو ابن ثور، قال معمر: واخبرني الزهري، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، قال: اعطى النبي صلى الله عليه وسلم رجالا ولم يعط رجلا منهم شيئا، قال سعد: يا رسول الله , اعطيت فلانا وفلانا ولم تعط فلانا شيئا وهو مؤمن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" او مسلم" , حتى اعادها سعد ثلاثا، والنبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" او مسلم"، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لاعطي رجالا وادع من هو احب إلي منهم لا اعطيه شيئا مخافة ان يكبوا في النار على وجوههم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ، قَالَ مَعْمَرٌ: وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا، قَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْ مُسْلِمٌ" , حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَوْ مُسْلِمٌ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو عطیہ دیا اور ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہیں دیا، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو کچھ نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے؟ تو نبی آپ نے فرمایا: بلکہ وہ مسلم ہے ۱؎، سعد رضی اللہ عنہ نے تین بار دہرایا (یعنی وہ مومن ہے) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ہر بار) کہتے رہے: وہ مسلم ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بعض لوگوں کو عطیہ دیتا ہوں اور بعض ایسے لوگوں کو محروم کر دیتا ہوں جو مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں، میں اسے اس اندیشے سے انہیں دیتا ہوں کہ کہیں وہ اپنے چہروں کے بل جہنم میں نہ ڈال دیئے جائیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 19 (27)، الزکاة 53 (1478)، صحیح مسلم/الإیمان 67 (236)، الزکاة 45 (236)، سنن ابی داود/السنة 16 (4683، 4685)، (تحفة الأشراف: 3891)، مسند احمد (1/182) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چونکہ ایمان کی جگہ دل ہے اور وہ کسی دوسرے پر ظاہر نہیں ہو سکتا ہے اس لیے کسی کے بارے میں یقینی طور پر یہ دعویٰ کرنا کہ وہ صحیح معنوں میں مومن ہے جائز نہیں اس کو صرف اللہ عالم الغیوب ہی جانتا ہے، اور اسلام چونکہ ظاہری ارکان پر عمل کا نام ہے اس لیے کسی آدمی کو مسلم کہا جا سکتا ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو مومن کی بجائے مسلم کہنے کی تلقین کی۔ ۲؎: یعنی: جن کو نہیں دیتا ہوں ان کے بارے میں یہ یقین سے جانتا ہوں کہ دینے نہ دینے سے ان کے ایمان میں کچھ فرق پڑنے والا نہیں ہے، اور جن کو دیتا ہوں ان کے بارے میں اندیشہ ہوتا ہے کہ اگر (تالیف قلب کے طور پر) نہ دوں تو ایمان سے پھر کر جہنم میں جا سکتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4996
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا هشام بن عبد الملك، قال: حدثنا سلام بن ابي مطيع، قال: سمعت معمرا، عن الزهري، عن عامر بن سعد، عن سعد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قسم قسما , فاعطى ناسا ومنع آخرين، فقلت: يا رسول الله , اعطيت فلانا ومنعت فلانا وهو مؤمن، قال:" لا تقل , مؤمن وقل مسلم"، قال ابن شهاب: قالت الاعراب آمنا سورة الحجرات آية 14.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ قَسْمًا , فَأَعْطَى نَاسًا وَمَنَعَ آخَرِينَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَمَنَعْتَ فُلَانًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، قَالَ:" لَا تَقُلْ , مُؤْمِنٌ وَقُلْ مُسْلِمٌ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا سورة الحجرات آية 14.
سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال تقسیم کیا تو کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہیں دیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے۔ آپ نے فرمایا: مومن نہ کہو، مسلم کہو۔ ابن شہاب زہری نے یہ آیت پڑھی: «قالت الأعراب آمنا» ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4997
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال حدثنا حماد، عن عمرو، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن بشر بن سحيم، ان النبي صلى الله عليه وسلم امره ان ينادي ايام التشريق:" انه لا يدخل الجنة إلا مؤمن , وهي ايام اكل وشرب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ:" أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ , وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ".
بشر بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ایام تشریق (۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ) میں اعلان کر دیں کہ جنت میں مومن کے سوا کوئی نہیں داخل ہو گا ۱؎، اور یہ کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 35 (1720)، (تحفة الأشراف: 2019)، مسند احمد (3/415، 4/335)، سنن الدارمی/الصوم 48 (1807) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: جنت میں پہلی مرتبہ ہی داخل ہونے کا شرف کامل ایمان والوں کو ہی حاصل ہو گا۔ ۲؎: سال کے سارے ہی دن کھانے پینے کے دن ہوں یہاں مراد یہ ہے کہ خاص طور سے کھانے پینے کے دن ہیں، یعنی ایام تشریق، قربانی کے دن ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.