الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
2. بَابُ : إِحْفَاءِ الشَّارِبِ
2. باب: مونچھیں کٹانے کا بیان۔
Chapter: Trimming the Mustache
حدیث نمبر: 5049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي علقمة، قال: سمعت ابن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعفوا اللحى واحفوا الشوارب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْفُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ڈاڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کترو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري5892عبد الله بن عمرخالفوا المشركين وفروا اللحى وأحفوا الشوارب
   صحيح مسلم602عبد الله بن عمرخالفوا المشركين أحفوا الشوارب وأوفوا اللحى
   سنن النسائى الصغرى5049عبد الله بن عمرأعفوا اللحى وأحفوا الشوارب
   صحيح البخاري5893عبد الله بن عمرانهكوا الشوارب وأعفوا اللحى
   صحيح مسلم601عبد الله بن عمرإحفاء الشوارب وإعفاء اللحية
   صحيح مسلم600عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   جامع الترمذي2763عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   جامع الترمذي2764عبد الله بن عمرأمرنا بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحى
   سنن أبي داود4199عبد الله بن عمرإحفاء الشوارب وإعفاء اللحى
   سنن النسائى الصغرى5228عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   سنن النسائى الصغرى15عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   سنن النسائى الصغرى5049عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   المعجم الصغير للطبراني618عبد الله بن عمر أحفوا الشوارب ، وأعفوا اللحى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5892  
´داڑھی چھوڑنا مونچھیں کتروانا`
«. . . عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ، وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلَى لِحْيَتِهِ فَمَا فَضَلَ أَخَذَهُ . . .»
. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مشرکین کے خلاف کرو، داڑھی چھوڑ دو اور مونچھیں کترواؤ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی (ہاتھ سے) پکڑ لیتے اور (مٹھی) سے جو بال زیادہ ہوتے انہیں کتروا دیتے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/بَابُ تَقْلِيمِ الأَظْفَارِ: 5892]

تخريج الحديث:
[146۔ البخاري فى: 77 كتاب اللباس: 64 باب تقليم الاظفار 5892، مسلم 259، أبوداود 4199]
لغوی توضیح:
«وَفِّرُوْا» وافر کرو، بڑھاؤ۔
«اللِّحَي» جمع ہے «لِحْيَة» کی، معنی ہے داڑھی۔
«اَحْفُوْا» پوری طرح پست کرو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 146   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5893  
´ داڑھی کا چھوڑ دینا `
«. . . عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْهَكُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى . . .»
. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں خوب کتروا لیا کرو اور داڑھی کو بڑھاؤ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/بَابُ إِعْفَاءِ اللِّحَى: 5893]

تخريج الحديث:
[147۔ البخاري فى: 77 كتاب اللباس: 65 باب إعفاء اللحي 5893]

لغوی توضیح:
«اَنْهِكُوْا» مبالغے سے مونچھیں پست کرنا۔
«اَعْفُوْا» معاف کر دو، یعنی انہیں اپنی حالت پر چھوڑ دو۔

فھم الحدیث:
پہلی روایت میں پانچ فطری امور کا ذکر ہے جبکہ ایک دوسری روایت میں دس امور کا ذکر ہے، جس میں مسواک، داڑھی کو صاف کرنے، کلی کرنے، استنجاء کرنے اور انگلیوں کے جوڑوں کو دھونے کا اضافہ ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان 261، أبوداؤد 53، ترمذي 2757، ابن ماجه 293]
علاوہ ازیں درج بالا دوسری اور تیسری روایت میں مونچھیں پست کرنے اور داڑھی کو معاف کرنے کا تاکیدی حکم ہے، جس کی پابندی کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ داڑھی منڈوانا حرام ہے۔ [مجموع فتاويٰ و رسائل ابن عثيمين 81/11]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 147   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 15  
´مونچھ کو خوب کترنے اور داڑھیوں کو چھوڑ دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھوں کو خوب کترو ۱؎، اور داڑھیوں کو چھوڑے رکھو ۲؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 15]
15۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں «أَحْفُوا الشَّوَارِبَ» مونچھیں خوب منڈاؤ کے الفاظ ہیں، جب کہ اس سے پہلی روایات میں کاٹنے کا ذکر ہے، گویا یہاں مبالغہ مقصود ہے، ورنہ مراد کاٹنا ہی ہے۔ یہ بھی کہا: جا سکتا ہے کہ دونوں طریقے جائز ہیں۔ اگرچہ امام مالک رحمہ اللہ نے مونچھیں مونڈنے کو ناپسند کیا ہے کہ اس سے مرد کا امتیاز ختم ہو جاتا ہے، نیز اس میں عورت سے مشابہت ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے اس استدلال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، خصوصاً جب کہ مذکورہ تطبیق ممکن ہے۔
➋ ڈاڑھی رکھنے یا بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے مونچھوں کی طرح کاٹا نہ جائے کیونکہ ڈاڑھی مرد کی خصوصیت ہے اور اسے مونڈنا یا کاٹنا عورت کی مشابہت ہے اور یہ حرام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 15   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2764  
´داڑھی بڑھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مونچھیں کٹوانے اور ڈاڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2764]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان دونوں لفظوں کے ساتھ اس حدیث کو روایت کرنے والے ابن عمر رضی اللہ عنہما جن کی سمجھ کی داد خود نبی اکرمﷺ نے دی ہے،
اورجو اتباع سنت میں اس حد تک بڑھے ہوے تھے کہ جہاں نبی اکرمﷺ نے اونٹ بیٹھا کر پیشاب کیا تھا وہاں آپﷺ بلاضرورت بھی اقتداء میں بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے تو یہ کیسے سوچا جا سکتا ہے کہ آپ جو ایک مٹھی سے زیادہ اپنی داڑھی کو کاٹ دیا کرتے تھے یہ فرمانِ رسولﷺ کی مخالفت ہے؟ بات یہ نہیں ہے،
بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ ابن عمر کا یہ فعل حدیث کے خلاف نہیں ہے،
(توفیر) اور (اعفاء) کا مطلب ایک مٹھی سے زیادہ کاٹنے پر بھی حاصل ہو جاتا ہے،
آپ از حد متبع سنت صحابی ہیں نیز عربی زبان کے جانکار ہیں،
آپ سے زیادہ فرمان رسول کو کون سمجھ سکتا ہے؟ اورکون اتباع کر سکتا ہے؟۔
اس لیے جو اہل علم داڑھی کو ایک قبضہ کے بعد کاٹنے کا فتوی دیتے ہیں ان کی بات میں وزن ہے اوریہ ان مسائل میں سے ہے جس میں علماء کا اختلاف قوی اورمعتبر ہے،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2764   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.