الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
3. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي حَلْقِ الرَّأْسِ
3. باب: سر منڈانے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Concession for Shaving the Head
حدیث نمبر: 5051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى صبيا حلق بعض راسه وترك بعضا فنهى عن ذلك وقال:" احلقوه كله , او اتركوه كله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى صَبِيًّا حَلَقَ بَعْضَ رَأْسِهِ وَتَرَكَ بَعْضًا فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ وَقَال:" احْلِقُوهُ كُلَّهُ , أَوِ اتْرُكُوهُ كُلَّهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا، اس کے سر کا کچھ حصہ منڈا ہوا تھا اور کچھ نہیں، آپ نے ایسا کرنے سے روکا اور فرمایا: یا تو پورا سر مونڈو، یا پھر پورے سر پر بال رکھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 31 (2120)، سنن ابی داود/الترجل 14 (4195)، (تحفة الأشراف: 7525)، مسند احمد 2/88) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن أبي داود4195عبد الله بن عمراحلقوه كله أو اتركوه كله
   سنن النسائى الصغرى5051عبد الله بن عمراحلقوه كله أو اتركوه كله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5051  
´سر منڈانے کی اجازت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا، اس کے سر کا کچھ حصہ منڈا ہوا تھا اور کچھ نہیں، آپ نے ایسا کرنے سے روکا اور فرمایا: یا تو پورا سر مونڈو، یا پھر پورے سر پر بال رکھو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5051]
اردو حاشہ:
کافر لوگ سر مونڈتے وقت کچھ بال کسی بت وغیرہ کے نام پر رکھ چھوڑتے تھے جس طرح آج کل بھی بعض جاہل لوگ کسی پیر کے نام کی بودی رکھتے ہیں، حالانکہ غیراللہ کی ایسی تعظیم حرام ہے، لہذا آپ نے منع فرمایا۔ ویسے بھی یہ چیز نامناسب لگتی ہے۔ آدمی بھدا لگتا ہے اور یہ فطرت انسانیہ کے خلاف ہے۔ البتہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سر کے ہر حصے سے ایک جیسے یا ایک جتنے بال کٹوائے جائیں بلکہ اگر کانوں کے قریب سے زیادہ ترشوالیے جائیں تاکہ کانوں میں نہ پڑیں اور سر کے اوپر سے کم کٹوالیے جائیں تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ دیکھنے میں متناسب ہوں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5051   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4195  
´چوٹی (زلف) رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے کچھ بال منڈے ہوئے تھے اور کچھ چھوڑ دئیے گئے تھے تو آپ نے انہیں اس سے منع کیا اور فرمایا: یا تو پورا مونڈ دو، یا پورا چھوڑے رکھو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4195]
فوائد ومسائل:
مسلمانوں کو مشرکین اور کفار کی تقلید و نقالی سے احتراز کرنا واجب ہے۔
بچوں کا معاملہ ان کے والدین اور سرپرستوں سے متعلق ہے۔
ان پر لازم ہے کہ بچوں کے لباس اور حجامت میں اسلامی ثقافت کو ملحوظِ خاطر رکھا کریں۔
اور یہ معا ملہ جب بچوں میں ناجائز ہے تو بڑوں کے لیئے بطریقِ اولیٰ ناجائز ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4195   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.