الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
16. بَابُ الأَكْفَاءِ فِي الدِّينِ:
16. باب: کفائت میں دینداری کا لحاظ ہونا۔
(16) Chapter. (Both husband and wife) should have the same religion.
حدیث نمبر: 5089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ضباعة بنت الزبير، فقال لها: لعلك اردت الحج؟ قالت: والله لا اجدني إلا وجعة، فقال لها: حجي واشترطي، وقولي: اللهم محلي حيث حبستني"، وكانت تحت المقداد بن الاسود.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ لَهَا: لَعَلَّكِ أَرَدْتِ الْحَجَّ؟ قَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً، فَقَالَ لَهَا: حُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي: اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي"، وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس گئے (یہ زبیر عبدالمطلب کے بیٹے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے) اور ان سے فرمایا شاید تمہارا ارادہ حج کا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! میں تو اپنے آپ کو بیمار پاتی ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ پھر بھی حج کا احرام باندھ لے۔ البتہ شرط لگا لینا اور یہ کہہ لینا کہ اے اللہ! میں اس وقت حلال ہو جاؤں گی جب تو مجھے (مرض کی وجہ سے) روک لے گا۔ اور (ضباعہ بنت زبیر قریشی رضی اللہ عنہا) مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔

Narrated `Aisha: Allah's Apostle entered upon Dubaa bint Az-Zubair and said to her, "Do you have a desire to perform the Hajj?" She replied, "By Allah, I feel sick." He said to her, "Intend to perform Hajj and stipulate something by saying, 'O Allah, I will finish my Ihram at any place where You stop me (i.e. I am unable to go further)." She was the wife of Al-Miqdad bin Al-Aswad.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 26


   صحيح البخاري5089عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي وقولي اللهم محلي حيث حبستني
   صحيح مسلم2902عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي وقولي اللهم محلي حيث حبستني
   صحيح مسلم2903عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي أن محلي حيث حبستني
   سنن النسائى الصغرى2769عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي إن محلي حيث تحبسني
   بلوغ المرام646عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي ان محلي حيث حبستني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 646  
´حج سے محروم رہ جانے اور روکے جانے کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں حج کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں مگر میں بیمار ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ حج کر مگر یہ شرط کر لے کہ میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہو گی جہاں اے اللہ! تو نے مجھے روکا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 646]
646لغوی تشریح:
«‏‏‏‏شاكيه» بیمار۔
«محلي» ‏‏‏‏ میم پر فتحہ اور حا کے نیچے کسرہ ہے، یعنی حج سے خروج کا مکان اور احرام کھول کر میرے حلال ہو جانے کی جگہ۔ مقصود اس سے وقت اور مقام دونوں کا بیان ہے۔ اور یہ ظرف زمان اور ظرف مکان دونوں کے معنی دے رہا ہے۔
«‏‏‏‏حبستني» صیغئہ مخاطب، یعنی اے اللہ! جہاں تو مجھے روک لے گا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ احرام میں شرط لگانا صحیح ہے۔ شرط لگانے والے کو جب کوئی مانع پیش ہو جائے تو محصر کی طرح اس پر قربانی وغیرہ کرنا لازم نہیں۔

وضاحت:
حضرت ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما، ان کی کنیت ام حکیم ہے۔ ضباعہ کے 'ضاد پر ضمہ ہے۔ نسب نامہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف ہے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچازاد بہن ہیں۔ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں اور ان کے دو بچے عبداللہ اور کریمہ تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں فوت ہوئیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 646   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5089  
5089. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سیدنا ضباعہ، بنت زبیر‬ ؓ ک‬ے پاس گئے اور ان سے فرمایا: شاید تمہارا حج کرنے کا ارادہ ہے؟ انہوں نے عرض کی: اللہ کی قسم! میں تو خود کو بیمار پاتی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم حج کا احرام باندھ لو، البتہ شرط لگا کر یوں کہہ دو: اے اللہ! میں اس وقت حلال ہو جاؤں گی جب تو مجھے روک لے گا۔ اور یہ خاتون سیدنا مقداد بن اسود ؓ کے نکاح میں تھیں. [صحيح بخاري، حديث نمبر:5089]
حدیث حاشیہ:
جو قریشی نہ تھے انہوں نے ایسا ہی کیا معلوم ہوا کہ اصل کفائت دنیاوی ہے اور باب و حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5089   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5089  
5089. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سیدنا ضباعہ، بنت زبیر‬ ؓ ک‬ے پاس گئے اور ان سے فرمایا: شاید تمہارا حج کرنے کا ارادہ ہے؟ انہوں نے عرض کی: اللہ کی قسم! میں تو خود کو بیمار پاتی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم حج کا احرام باندھ لو، البتہ شرط لگا کر یوں کہہ دو: اے اللہ! میں اس وقت حلال ہو جاؤں گی جب تو مجھے روک لے گا۔ اور یہ خاتون سیدنا مقداد بن اسود ؓ کے نکاح میں تھیں. [صحيح بخاري، حديث نمبر:5089]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نسبی اعتبار سے عمرو کندی کے بیٹے تھے لیکن اسود بن عبد یغوث نے انھیں لے پالک بنایا تھا، اس لیے انھیں مقداد بن اسود کہا جانے لگا۔
انھوں نے قریش سے عہد و پیمان کر رکھا تھا اس بنا پر حلیف قریش تھے، البتہ ان کی شادی ایک ہاشمی خاتون حضرت ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما سے ہوئی جو حسب ونسب کے اعتبار سے حضرت مقداد رضی اللہ عنہ سے کہیں بڑھ کر تھیں۔
چونکہ اسلام میں حسب و نسب کی ثانوی حیثیت ہے، اس لیے اس کی پروا نہ کرتے ہوئے ان کی شادی حضرت مقداد رضی اللہ عنہ سے کر دی گئی۔
(2)
اس میں تنبیہ ہے کہ حسب و نسب پر دین کو ترجیح دی جائے، چنانچہ حدیث میں ہے:
جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص نکاح کا پیغام بھیجے جس کا دین اور اخلاق تم پسند کرتے ہو تو اس سے نکاح کردو، اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد ہوگا۔
(جامع الترمذي، النكاح، حديث: 1084)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح کے لیے دین و اخلاقی کو ترجیح دی جائے اور نسب و خاندان کی ثانوی حیثیت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5089   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.