الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
17. بَابُ الأَكْفَاءِ فِي الْمَالِ، وَتَزْوِيجِ الْمُقِلِّ الْمُثْرِيَةَ:
17. باب: کفائت میں مالداری کا لحاظ ہونا اور غریب مرد کا مالدار عورت سے نکاح کرنا۔
(17) Chapter. Equality in wealth (is not essential for the marriage). And the marriage of a poor man with a well-to-do lady.
حدیث نمبر: 5092
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة، انه سال عائشة رضي الله عنها: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى سورة النساء آية 3، قالت:" يا ابن اختي، هذه اليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد ان ينتقص صداقها، فنهوا عن نكاحهن إلا ان يقسطوا في إكمال الصداق، وامروا بنكاح من سواهن، قالت: واستفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك فانزل الله: ويستفتونك في النساء إلى وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، فانزل الله لهم: ان اليتيمة إذا كانت ذات جمال ومال رغبوا في نكاحها ونسبها وسنتها في إكمال الصداق، وإذا كانت مرغوبة عنها في قلة المال والجمال تركوها واخذوا غيرها من النساء، قالت: فكما يتركونها حين يرغبون عنها، فليس لهم ان ينكحوها إذا رغبوا فيها إلا ان يقسطوا لها ويعطوها حقها الاوفى في الصداق".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، قَالَتْ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ صَدَاقَهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ، قَالَتْ: وَاسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَهُمْ: أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَسُنَّتِهَا فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ: فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَى فِي الصَّدَاقِ".
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى‏» اور اگر تمہیں خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم انصاف نہیں کر سکو گے۔ کے متعلق سوال کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میرے بھانجے! اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم بیان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کا ولی اس کی خوبصورتی اور مالداری پر ریجھ کر یہ چاہے کہ اس سے نکاح کرے لیکن اس کے مہر میں کمی کرنے کا بھی ارادہ ہو۔ ایسے ولی کو اپنی زیر پرورش یتیم لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے جب وہ ان کا مہر انصاف سے پورا ادا کریں گے اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر آیت میں ایسے ولیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی زیر پرورش یتیم لڑکی کے سوا کسی اور سے نکاح کر لیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں آیت «ويستفتونك في النساء‏» سے «وترغبون أن تنكحوهن‏» تک نازل کی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا کہ یتیم لڑکیاں اگر خوبصورت اور صاحب مال ہوں تو ان کے ولی بھی ان کے ساتھ نکاح کر لینا چاہتے ہیں، اس کا خاندان پسند کرتے ہیں اور مہر پورا ادا کر کے ان سے نکاح کر لیتے ہیں۔ لیکن ان میں حسن کی کمی ہو اور مال بھی نہ ہو تو پھر ان کی طرف رغبت نہیں ہو گی اور وہ انہیں چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کر لیتے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جیسے اس وقت یتیم لڑکی کو چھوڑ دیتے ہیں جب وہ نادار ہو اور خوبصورت نہ ہو ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دینا چاہئے جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو البتہ اگر اس کے حق میں انصاف کریں اور اس کا مہر پورا ادا کریں تب اس سے نکاح کر سکتے ہیں۔

Narrated 'Urwa: that he asked `Aisha regarding the Verse: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans (4.3) She said, "O my nephew! This Verse refers to the orphan girl who is under the guardianship of her guardian who likes her beauty and wealth and wishes to (marry her and) curtails her Mahr. Such guardians have been forbidden to marry them unless they do justice by giving them their full Mahr, and they have been ordered to marry other than them. The people asked for the verdict of Allah's Apostle after that, so Allah revealed: 'They ask your instruction concerning the women . . . whom you desire to marry.' (4.127) So Allah revealed to them that if the orphan girl had beauty and wealth, they desired to marry her and for her family status. They can only marry them if they give them their full Mahr. And if they had no desire to marry them because of their lack of wealth and beauty, they would leave them and marry other women. So, as they used to leave them, when they had no interest, in them, they were forbidden to marry them when they had such interest, unless they treated them justly and gave them their full Mahr Apostle said, 'If at all there is evil omen, it is in the horse, the woman and the house." a lady is to be warded off. And the Statement of Allah: 'Truly, among your wives and your children, there are enemies for you (i.e may stop you from the obedience of Allah)' (64.14)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 29


   صحيح البخاري2763عائشة بنت عبد اللهاليتيمة في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد أن يتزوجها بأدنى من سنة نسائها فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا لهن في إكمال الصداق وأمروا بنكاح من سواهن من النساء قالت عائشة ثم استفتى الناس رسول الله بعد فأنزل الله ويستفتونك
   صحيح البخاري5092عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد أن ينتقص صداقها فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا في إكمال الصداق وأمروا بنكاح من سواهن قالت واستفتى الناس رسول الله بعد ذلك فأنزل الله ويستفتونك في النساء إلى وترغبون أن تنكحوهن
   صحيح البخاري4600عائشة بنت عبد اللهتكون عنده اليتيمة هو وليها ووارثها فأشركته في ماله حتى في العذق فيرغب أن ينكحها ويكره أن يزوجها رجلا فيشركه في ماله بما شركته فيعضلها فنزلت هذه الآية
   صحيح البخاري6965عائشة بنت عبد اللهاليتيمة في حجر وليها فيرغب في مالها وجمالها فيريد أن يتزوجها بأدنى من سنة نسائها فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا لهن في إكمال الصداق
   صحيح البخاري5140عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد أن ينتقص من صداقها فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا لهن في إكمال الصداق وأمروا بنكاح من سواهن من النساء قالت عائشة استفتى الناس رسول الله بعد ذلك فأنزل الله ويستفتونك في النساء
   صحيح البخاري2494عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها تشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق وأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن
   صحيح مسلم7530عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها تشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق وأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن
   سنن أبي داود2068عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها فتشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق وأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن
   سنن النسائى الصغرى3348عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها فتشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق فأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2068  
´ان عورتوں کا بیان جنہیں بیک وقت نکاح میں رکھنا جائز نہیں۔`
عروہ بن زبیر نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وإن خفتم ألا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء سورة النساء» ۱؎ کے بارے میں دریافت کیا تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے، جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ شریک ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر مناسب مہر ادا کئے نکاح کرنا چاہتا ہو (یعنی جتنا مہر اس کو اور کوئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو) چنانچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا، اگ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2068]
فوائد ومسائل:
1: حدیث کا باب سے تعلق یہ ہے کہ اگر انسان اپنی زیر تولیت کسی یتیم بچی سے شرعی عدل وانصاف کے معیار پر پورا نہ اتر سکتا ہو تو اس سے نکاح نہ کرے خواہ پہلا ہو یا کسی دوسری بیوی کے ہوتے ہوئے ہو۔
اس میں تو اور بھی اندیشہ ہے کہ یتیم بچی ہونے کی وجہ سے اسے گھر کی لونڈی اور خادمہ ہی بنا لیا جائے۔

2: فہم قرآن کے لئے شان نزول کی ایک خاص اہمیت ہے بشرطیکہ صحیح سند سے ثابت ہو۔
اسی طرح ہر آیت کے لئےشان نزول تلاش کرنا بھی تکلف بارد ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2068   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5092  
5092. سیدنا عروہ سے روایت ہے، انہوں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے درج زیک آیت کے متعلق سوال کیا: اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے متعلق انصاف نہیں کرسکو گے۔۔۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اے میرے بھانجے! مذکورہ آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم بیان ہوا ہے جو اپنے سر پرست کی پرورش میں ہو اور وہ اس کی خوبصورتی اور مال داری کی وجہ سے اس میں دلچسپی رکھتا ہو کہ اس سے نکاح کر لے لیکن اس کا حق مہر پورا پورا ادا نہیں کرے۔ اس قسم کے سر پرستوں کو اپنی زیر کفالت یتیم بچیوں سے نکاح کرنا منع قرار دیا گیا ہے۔ البتہ اس صورت میں ان سے نکاح کرنے کی اجازت ہے جب وہ ان کا حق مہر انصاف کے ساتھ پورا پورا ادا کریں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں زیر کفالت بچیوں کے علاوہ دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اس نے بعد لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے فتوی پوچھا تو اللہ تعالٰی نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5092]
حدیث حاشیہ:
اس عنوان کے دو جز ہیں:
٭ ہم پلہ ہونے میں مال داری کو ملحوظ رکھنا۔
٭ مفلس آدمی کا مال دار عورت سے نکاح کرنا۔
جب تنگ دست آدمی بوجہ قلت مال یا مال دار آدمی بوجہ بخل عورت کا حق مہر پورا ادا نہ کر سکے تو مال دار عورت سے اسے نکاح کرنے کی جازت نہیں ہے، اس سے عنوان کا پہلا جز ثابت ہوا اور اگر اس کا حق مہر پورا پورا ادا کر دے تو اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے اگرچہ وہ عورت اس سے زیادہ مال دار ہو۔
علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب یتیم لڑکی مال دار ہو اور اس کا سر پرست تنگدست ہو تو حق مہر پورا پورا ادا کرنے کی صورت میں اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے۔
اس سے مال داری میں ہم پلہ ہونا ثابت ہوا۔
(عمدة القاري: 36/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5092   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.