الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
35. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ: {وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ عَلِمَ اللَّهُ} الآيَةَ إِلَى قَوْلِهِ: {غَفُورٌ حَلِيمٌ} :
35. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور تم پر کوئی گناہ اس میں نہیں کہ تم ان یعنی عدت میں بیٹھنے والی عورتوں سے پیغام نکاح کے بارے میں کوئی بات اشارہ سے کہو، یا (یہ ارادہ) اپنے دلوں میں ہی چھپا کر رکھو، اللہ کو تو علم ہے“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «غفور حليم‏» تک۔
(35) Chapter. The Statement of Allah: “And there is no sin on you if you make a hint of betrothal or conceal it in yourself, Allah knows... (up to)... Oft-Forgiving, Most Forbearing.” (V.2:235)
حدیث نمبر: Q5124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
اضمرتم وكل شيء صنته واضمرته فهو مكنون.أَضْمَرْتُمْ وَكُلُّ شَيْءٍ صُنْتَهُ وَأَضْمَرْتَهُ فَهُوَ مَكْنُونٌ.
‏‏‏‏ «أكننتم» بمعنی «اضمرتم» ہے یعنی ہر وہ چیز جس کی حفاظت کرو اور دل میں چھپاؤ وہ «مكنون» کہلاتی ہے۔

حدیث نمبر: 5124
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال لي طلق: حدثنا زائدة، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس فيما عرضتم به من خطبة النساء سورة البقرة آية 235، يقول: إني اريد التزويج ولوددت انه تيسر لي امراة صالحة، وقال القاسم: يقول: إنك علي كريمة وإني فيك لراغب وإن الله لسائق إليك خيرا او نحو هذا، وقال عطاء: يعرض ولا يبوح، يقول: إن لي حاجة وابشري وانت بحمد الله نافقة، وتقول هي: قد اسمع ما تقول ولا تعد شيئا ولا يواعد وليها بغير علمها، وإن واعدت رجلا في عدتها، ثم نكحها بعد لم يفرق بينهما، وقال الحسن:" لا تواعدوهن سرا الزنا، ويذكر عن ابن عباس:" حتى يبلغ الكتاب اجله تنقضي العدة".وَقَالَ لِي طَلْقٌ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ سورة البقرة آية 235، يَقُولُ: إِنِّي أُرِيدُ التَّزْوِيجَ وَلَوَدِدْتُ أَنَّهُ تَيَسَّرَ لِي امْرَأَةٌ صَالِحَةٌ، وَقَالَ الْقَاسِمُ: يَقُولُ: إِنَّكِ عَلَيَّ كَرِيمَةٌ وَإِنِّي فِيكِ لَرَاغِبٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَائِقٌ إِلَيْكِ خَيْرًا أَوْ نَحْوَ هَذَا، وَقَالَ عَطَاءٌ: يُعَرِّضُ وَلَا يَبُوحُ، يَقُولُ: إِنَّ لِي حَاجَةً وَأَبْشِرِي وَأَنْتِ بِحَمْدِ اللَّهِ نَافِقَةٌ، وَتَقُولُ هِيَ: قَدْ أَسْمَعُ مَا تَقُولُ وَلَا تَعِدُ شَيْئًا وَلَا يُوَاعِدُ وَلِيُّهَا بِغَيْرِ عِلْمِهَا، وَإِنْ وَاعَدَتْ رَجُلًا فِي عِدَّتِهَا، ثُمَّ نَكَحَهَا بَعْدُ لَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ الْحَسَنُ:" لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا الزِّنَا، وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ تَنْقَضِيَ الْعِدَّةُ".
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا مجھ سے طلق بن غنام نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ بن قدام نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے مجاہد نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «فيما عرضتم‏» کی تفسیر میں کہا کہ کوئی شخص کسی ایسی عورت سے جو عدت میں ہو کہے کہ میرا ارادہ نکاح کا ہے اور میری خواہش ہے کہ مجھے کوئی نیک بخت عورت میسر آ جائے اور اس نکاح میں قاسم بن محمد نے کہا کہ (تعریض یہ ہے کہ) عدت میں عورت سے کہے کہ تم میری نظر میں بہت اچھی ہو اور میرا خیال نکاح کرنے کا ہے اور اللہ تمہیں بھلائی پہنچائے گا یا اسی طرح کے جملے کہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ تعریض و کنایہ سے کہے۔ صاف صاف نہ کہے (مثلاً) کہے کہ مجھے نکاح کی ضرورت ہے اور تمہیں بشارت ہو اور اللہ کے فضل سے اچھی ہو اور عورت اس کے جواب میں کہے کہ تمہاری بات میں نے سن لی ہے (بصراحت) کوئی وعدہ نہ کرے ایسی عورت کا ولی بھی اس کے علم کے بغیر کوئی وعدہ نہ کرے اور اگر عورت نے زمانہ عدت میں کسی مرد سے نکاح کا وعدہ کر لیا اور پھر بعد میں اس سے نکاح کیا تو دونوں میں جدائی نہیں کرائی جائے گی۔ حسن نے کہا کہ «لا تواعدوهن سرا‏» سے یہ مراد ہے کہ عورت سے چھپ کر بدکاری نہ کرو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ «الكتاب أجله‏» سے مراد عدت کا پورا کرنا ہے۔

Ibn `Abbas said: "Hint your intention of marrying' is made by saying (to the widow) for example: "I want to marry, and I wish that Allah will make a righteous lady available for me.' " Al-Qasim said: One may say to the widow: 'I hold all respect for you, and I am interested in you; Allah will bring you much good, or something similar 'Ata said: One should hint his intention, and should not declare it openly. One may say: 'I have some need. Have good tidings. Praise be to Allah; you are fit to remarry.' She (the widow) may say in reply: I am listening to what you say,' but she should not make a promise. Her guardian should not make a promise (to somebody to get her married to him) without her knowledge. But if, while still in the Iddat period, she makes a promise to marry somebody, and he ultimately marries her, they are not to be separated by divorce (i.e., the marriage is valid).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 56



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5124  
5124. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج زیک آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ایسی عورتوں کو اشارے کے ساتھ پیغام نکاح دو۔ یعنی میں شادی کا ارادہ رکھتا ہوں، میری آرزو ہے کہ مجھے نیک بیوی میسر ہو جائے۔ حضرت قاسم نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: (کہ وہ کہے) بلاشبہ تو میرے ہاں قابل احترام اور معزز ہے۔ بے شک میں تیرے متعلق نیک جذبات رکھتا ہوں یقیناً اللہ تیری طرف خیرو برکت بھیجنے والا ہے۔ یا اس طرح کے اور الفاظ کہےحضرت عطاء نے اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: (نکاح کے لیے صرف) اشارہ کرے واضح طور پر نہ کہے، مثلاً یوں کہے: مجھے نکاح کی ضرورت ہے تو بڑی خوش قسمت ہے۔ الحمدللہ تم اچھی عورت ہو۔ اور عورت اس کے جواب کہے: جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں میں اسے سن رہی ہوں لیکن (صراحت کے ساتھ) کسی با ت کا وعدہ نہ کرے۔ عورت کا سر پرست بھی اس کے علم نے بغیر کوئی وعدہ نہ کرے، اگر کسی عورت نے دوران عدت میں کسی آدمی سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5124]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے دوران عدت میں عورت کو پیغام دینے یا نہ دینے کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک روایت بیان کی ہے جبکہ مرفوع احادیث بھی کتب احادیث میں مروی ہیں، مثلاً:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہما، جو آخری طلاق ملنے پر عدت کے ایام گزار رہی تھیں، سے فرمایا:
جب تمہارے عدت کے ایام گزر جائیں تو مجھے اطلاع دینا۔
(صحیح مسلم، الطلاق، حدیث: 3697 (1480)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران عدت میں پیغام بھیجا:
اپنے متعلق میرے مشورے کے بغیر جلدی میں کوئی فیصلہ نہ کرلینا۔
(سنن أبي داود، الطلاق، حدیث: 2286)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
جو عورت بھی دوران عدت میں ہو اسے واضح طور پر پیغام نکاح دینا حرام ہے، خواہ عدت وفات میں ہو یا عدت طلاق میں۔
اور عدت طلاق خواہ رجعی ہو یا بائنہ۔
یہ حکم ہر قسم کی عورت سے متعلق ہے، البتہ اشارہ اور تعریض عدت وفات میں جائز ہے جبکہ رجعی طلاق کی عدت میں جائز نہیں۔
(فتح الباري: 224/9)
مقصد یہ ہے کہ بیوہ عورت کو دوران عدت میں پیغام نکاح کا اشارہ تو دیا جا سکتا ہے مگر واضح الفاظ میں کوئی بات کرنا درست نہیں۔
عدت کے بعد وضاحت کے ساتھ گفتگو کی جا سکتی ہے جیسا کہ قرآن کریم میں اس کی اجازت موجود ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5124   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.