الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
83. بَابُ حُسْنِ الْمُعَاشَرَةِ مَعَ الأَهْلِ:
83. باب: اپنے گھر والوں سے اچھا سلوک کرنا۔
(83) Chapter. To treat one’s family in a polite and kind manner.
حدیث نمبر: 5190
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" كان الحبش يلعبون بحرابهم، فسترني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا انظر، فما زلت انظر حتى كنت انا انصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن تسمع اللهو".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ الْحَبَشُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ، فَسَتَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَنْظُرُ، فَمَا زِلْتُ أَنْظُرُ حَتَّى كُنْتُ أَنَا أَنْصَرِفُ فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ تَسْمَعُ اللَّهْوَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ کچھ فوجی کھیل کا نیزہ بازی سے مظاہرہ کر رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے جسم مبارک سے) میرے لیے پردہ کیا اور میں وہ کھیل دیکھتی رہی۔ میں نے اسے دیر تک دیکھا اور خود ہی اکتا کر لوٹ آئی۔ اب تم خود سمجھ لو کہ ایک کم عمر لڑکی کھیل کو کتنی دیر تک دیکھ سکتی ہے اور اس میں دلچسپی لے سکتی ہے۔

Narrated 'Urwa: Aisha said, "While the Ethiopians were playing with their small spears, Allah's Apostle screened me behind him and I watched (that display) and kept on watching till I left on my own." So you may estimate of what age a little girl may listen to amusement.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 118


   صحيح البخاري5236عائشة بنت عبد اللهيسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى أكون أنا التي أسأم فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو
   صحيح البخاري0عائشة بنت عبد اللهدعهما يا أبا بكر فإنها أيام عيد يسترني وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر فقال النبي دعهم أمنا بني أرفدة يعني من الأمن
   صحيح البخاري455عائشة بنت عبد اللهالحبشة يلعبون في المسجد ورسول الله يسترني بردائه أنظر إلى لعبهم
   صحيح البخاري3530عائشة بنت عبد اللهأيام عيد وتلك الأيام أيام منى يسترني وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر فقال النبي دعهم أمنا بني أرفدة
   صحيح البخاري5190عائشة بنت عبد اللهسترني رسول الله وأنا أنظر فما زلت أنظر حتى كنت أنا أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن تسمع اللهو
   صحيح مسلم2068عائشة بنت عبد اللهأنظر بين أذنيه وعاتقه وهم يلعبون في المسجد
   صحيح مسلم2066عائشة بنت عبد اللهحبش يزفنون في يوم عيد في المسجد فدعاني النبي فوضعت رأسي على منكبه فجعلت أنظر إلى لعبهم حتى كنت أنا التي أنصرف عن النظر إليهم
   صحيح مسلم2064عائشة بنت عبد اللهالحبشة يلعبون بحرابهم في مسجد رسول الله يسترني بردائه لكي أنظر إلى لعبهم ثم يقوم من أجلي حتى أكون أنا التي أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن حريصة على اللهو
   سنن النسائى الصغرى1595عائشة بنت عبد اللهالسودان يلعبون بين يدي النبي في يوم عيد فدعاني فكنت أطلع إليهم من فوق عاتقه فما زلت أنظر إليهم حتى كنت أنا التي انصرفت
   سنن النسائى الصغرى1596عائشة بنت عبد اللهيسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى أكون أنا أسأم فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5190  
5190. سیدہ عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حبشی لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے نیزوں سے کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے چھپا لیا اور میں ان کے کرتب دیکھ رہی تھی۔ میں مسلسل محفوظ ہوتی رہی حتیٰ کہ خود ہی تھک کر لوٹ آئی۔ تم ایک نو خیز لڑکی کی رغبت کا اندازہ کرو جو دیر تک ان کا کھیل دیکھتی رہی اور ان کے نغمے سنتی رہی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5190]
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ ایسے بہتر اپنی بیویوں کے ساتھ تھے کہ فن حرب خود دیکھتے اور دکھاتے تھے تاکہ وقت ضرورت پر عورتیں بھی اپنا قدم پیچھے نہ ہٹائیں۔
اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ عورت کو غیر مردوں کی طرف دیکھنا جائز ہے بشرطیکہ بد نیتی اور شہوت کی راہ سے نہ ہو۔
اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ مساجد میں دنیا کی کوئی جائز بات کرنا منع نہیں ہے بشرطیکہ شور و غل نہ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5190   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5190  
5190. سیدہ عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حبشی لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے نیزوں سے کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے چھپا لیا اور میں ان کے کرتب دیکھ رہی تھی۔ میں مسلسل محفوظ ہوتی رہی حتیٰ کہ خود ہی تھک کر لوٹ آئی۔ تم ایک نو خیز لڑکی کی رغبت کا اندازہ کرو جو دیر تک ان کا کھیل دیکھتی رہی اور ان کے نغمے سنتی رہی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5190]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کی تصویر کشی کی ہے کہ آپ بہت دیر تک مسجد میں کھڑے رہے۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خود بھی فن حرب (جنگی کرتب)
کا مشاہدہ کیا اور مجھے بھی دکھایا تا کہ ضرورت کے وقت عورتیں بھی مردوں کی شانہ بشانہ رہیں۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے ساتھ انتہائی حسن سلوک سے پیش آتے تھے۔
ایک روایت میں ہے کہ دیکھتے وقت میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کے اوپر تھا، حتی کہ جب میں خود اکتا گئی تو آپ نے فرمایا:
تو سیر ہوگئی ہے؟ میں نے کہا:
ہاں، تو آپ نے فرمایا:
اب چلی جاؤ۔
(صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 950)
اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے پاکیزہ جذبات کا کس قدر احترام کرتے تھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5190   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.