الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
25. باب فِي مُخَالَفَةِ الْيَهُودِ فِي الصَّبْغِ:
25. باب: رنگنے میں یہود کی مخالفت کرنے کے بیان میں۔
Chapter: Differing From The Jews With Regard To Dyeing
حدیث نمبر: 5510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، واللفظ ليحيى، قال يحيي : اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن ابي سلمة وسليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَي : أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ ".
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہود اوراور نصاریٰ (بالوں کو) رنگ نہیں لگا تے تم ان کی مخالفت کرو (بالوں کو رنگ لگا ؤ۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہودی اور عیسائی بال نہیں رنگتے تو تم ان کی مخالفت کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2103

   صحيح البخاري3462عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   صحيح البخاري5899عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   صحيح مسلم5510عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن أبي داود4203عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5076عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5243عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5074عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5075عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوا عليهم فاصبغوا
   سنن ابن ماجه3621عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   مسندالحميدي1139عبد الرحمن بن صخرإن اليهود، والنصارى لا يصبغون فخالفوهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3621  
´مہندی کا خضاب لگانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، تو تم ان کی مخالفت کرو (یعنی خضاب لگاؤ)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3621]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حا فظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ بالوں کو رنگنے کی بابت لکھتے ہیں:
علماء نے اس حکم کو استحباب پر محمول کیا ہے اس لیے ڈاڑھی یا سر کے سفید بالوں کو رنگنا ضروری نہیں صرف بہتر ہے تاہم یہود و نصاریٰ کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
جہاں نہ رنگنے سے مشابہت ہوگی وہاں بالوں کو رنگنا ضروری ہوگا رونہ مستحب۔ (ریاض الصالحین حدیث: 1638)

(2)
آج کل عیسائی سیاہ خضاب بہت استعمال کرتے ہیں۔
اس لیے بہتر ہے کوئی دوسرا رنگ استعمال کیا جائے بالکل سیاہ رنگ سے اجتناب کیا جائے۔

(3)
غیر مسلموں کے مخصوص رسم و رواج اور تہوار (کرسمس، بسنت، نئے عیسوی سال کی خوشی اور ویلن ٹائن ڈے وغیرہ)
ان کے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے ان میں شرکت سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

(4)
ڈاڑھی مونڈنا غیر مسلموں کیا رواج ہے جو سابقہ انبیائے کرام (علیہم السلام)
کے طریقے کے بھی خلاف ہے اس لئے یہ حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3621   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4203  
´خضاب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ اپنی داڑھیاں نہیں رنگتے ہیں، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو، یعنی انہیں خضاب سے رنگا کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4203]
فوائد ومسائل:
اس سے استدلال کرتے ہو ئے بعض علماء نے کہا ہے کہ سفید بالوں کومہندی وغیرہ سے رنگنا واجب ہے، لیکن دوسرے علماء نے اس امر کو استحبا ب پر محمول کیا ہے، یعنی رنگنا بہتر ہے، لیکن بالوں کو سفید ہی رہنے دینا یہ بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4203   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5510  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
روزمرہ کی عادات،
لباس اور وضع میں کافروں کی تقلید نہیں کرنی چاہیے،
بلکہ ان کی مخالفت کرنی چاہیے اور یہ اس وقت ہے،
جب وہ ان کا شعار،
نشان یا علامت ہو،
اگر شعار اور علامت نہ رہے تو پھر مخالفت بھی نہ رہے گی اور بقول امام نووی،
قاضی عیاض نے اس سلسلہ میں صحابہ کرام کے دو موقف نقل کیے ہیں،
ایک گروہ کے نزدیک رنگ نہ کرنا افضل ہے،
دوسرے کے نزدیک سفید بالوں کو رنگنا افضل ہے،
اگرچہ رنگ کے بارے میں اختلاف ہے اور امام طبرانی نے لکھا ہے،
سفید بالوں کی رنگت کی تبدیلی اور عدم تبدیلی دونوں صحیح روایات سے ثابت ہیں،
تغیر و تبدیلی کا حکم ان کے لیے ہے،
جن کے بال ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کی طرح بالکل سفید ہو چکے ہوں اور ممانعت ان کے لیے ہے،
جن کے بال سیاہ و سفید ملے جلے ہوں اور امرونہی یہاں بالاتفاق وجوب کے لیے نہیں ہے،
اس لیے سلف صحابہ و تابعین نے ایک دوسرے پر اعتراض نہیں کیا،
اس لیے یہاں حدیثوں کو ناسخ یا منسوخ بنانے کی ضرورت نہیں ہے اور بقول امام نووی صحیح یہی ہے،
سفید بالوں کو مردوں اور عورتوں کے لیے زرد رنگ سے رنگنا بہتر ہے اور سیاہ رنگ سے بدلنا ممنوع ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5510   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.