الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
4. بَابُ الْخَمْرُ مِنَ الْعَسَلِ وَهْوَ الْبِتْعُ:
4. باب: شہد کی شراب جسے «بتع» کہتے تھے اور معن بن عیسیٰ نے کہا کہ۔
(4) Chapter. Alcoholic drinks prepared from honey is called Al-Bit.
حدیث نمبر: Q5585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وهو البتع، وقال معن: سالت مالك بن انس عن الفقاع، فقال: إذا لم يسكر فلا باس، وقال ابن الدراوردي: سالنا عنه، فقالوا: لا يسكر لا باس به.وَهُوَ الْبِتْعُ، وَقَالَ مَعْنٌ: سَأَلْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ عَنِ الْفُقَّاعِ، فَقَالَ: إِذَا لَمْ يُسْكِرْ فَلَا بَأْسَ، وَقَالَ ابْنُ الدَّرَاوَرْدِيِّ: سَأَلْنَا عَنْهُ، فَقَالُوا: لَا يُسْكِرُ لَا بَأْسَ بِهِ.
‏‏‏‏ میں نے امام مالک بن انس سے «فقاع» (جو کشمش سے تیار کی جاتی تھی) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اگر اس میں نشہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں اور ابن الدراوردی نے بیان کیا کہ ہم نے اس کے متعلق پوچھا تو کہا کہ اگر اس میں نشہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔

حدیث نمبر: 5585
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع، فقال:" كل شراب اسكر فهو حرام".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِتْعِ، فَقَالَ:" كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «بتع» کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بھی پینے والی چیز نشہ لاوے وہ حرام ہے۔

Narrated `Aisha: Allah's Apostle was asked about Al-Bit. He said, "All drinks that intoxicate are unlawful (to drink.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 491


   صحيح البخاري5586عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري5585عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري242عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح مسلم5211عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح مسلم5212عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   جامع الترمذي1866عائشة بنت عبد اللهكل مسكر حرام ما أسكر الفرق منه فملء الكف منه حرام
   جامع الترمذي1863عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن أبي داود3682عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن أبي داود3687عائشة بنت عبد اللهكل مسكر حرام ما أسكر منه الفرق فملء الكف منه حرام
   سنن النسائى الصغرى5596عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5597عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5597عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5595عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5685عائشة بنت عبد اللهينهى عن كل مسكر
   سنن ابن ماجه3386عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم392عائشة بنت عبد اللهكل شراب اسكر حرام
   مسندالحميدي283عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 392  
´ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے`
«. . . سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال: كل شراب اسكر حرام.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبع (شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ مشروب جو نشہ دے حرام ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 392]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 845/2 ح 1640، ك 42 ب 4 ح 9، التمهيد 124/7، الاستذكار: 1569 و أخرجه البخاري 5585، ومسلم 2001 ● من حديث مالك به من رواية يحيي]
تفقه:
➊ یہ حدیث متواتر ہے کہ ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے۔ دیکھئے: [قطف الازهار المتناثره فى الاخبار المواتره للسيوطي 85 ولفظ الآلي المتناثره فى الاحاديث المتواتره للزيبدي 40، ونظم المتناثر من الحديث المتواتر للكتاني 165، و ذم المسكر للامام ابن ابي الدنيا البغدادي]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ» ہر مسکر (نشہ دینے والی چیز) خمر ہے اور مسکر حرام ہے۔ [صحيح مسلم 2003]
● سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ» جو چیز زیادہ استعمال کرنے سے نشہ دے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے۔ [سنن الترمذي: 1865، وسنده حسن، وقال الترمذي: حسن غريب وصححه ابن الجارود: 860]
➌ بعض الناس کا یہ قول ہے کہ «إنّ ما يتخذ من الحنطة ولشعير و العسل والذرة حلال۔۔۔۔ ولا يحد شاربه۔۔۔ وإن سكر منه» گندم، جو، شہد اور مکئی کی شراب حلال ہے اور اس کے پنے والے پر حد نہیں لگے گی اگرچہ اس سے نشہ ہو جائے۔ دیکھئے: [الهدايه للمرغيناني 496/4 كتاب الاشربه]
● یہ قول حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «مَا أُبَالِي شَرِبْتُ الْخَمْرَ، أَوْ عَبَدْتُ هَذِهِ السَّارِيَةَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» اگر میں خمر (نشہ آور شراب) پیوں تو پھر مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اللہ کے علاوہ اس ستون کی عبادت کروں۔ [سنن النسائي 314/8 ح 5666 وسنده صحيح] یعنی شراب پینا شرک جیسا گناہ ہے۔ «أَعاذنا الله منه»
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 20   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1866  
´جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس چیز کا ایک فرق (سولہ رطل) کی مقدار بھر نشہ پیدا کر دے تو اس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے ۱؎، ان میں (یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی) میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا: یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1866]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں فرق (سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے،
یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہوتو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1866   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3687  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز فرق ۱؎ بھر نشہ لاتی ہے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3687]
فوائد ومسائل:
فائدہ: بلکہ اس سے بھی قلیل مقدار خواہ قطر ہ ہی کیوں نہ ہو حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3687   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.