الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
معاشرتی آداب کا بیان
The Book of Manners and Etiquette
8. باب كَرَاهَةِ قَوْلِ الْمُسْتَأْذِنِ أَنَا. إِذَا قِيلَ مَنْ هَذَا:
8. باب: جب کوئی باہر سے پکارے اور اندر سے پوچھیں کون ہے تو اس کے جواب میں اپنا نام لے، میں ہوں کہنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 5636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، وابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ لابي بكر، قال يحيي: اخبرنا، وقال ابو بكر: حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: استاذنت على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " من هذا؟ "، فقلت: انا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " انا انا ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَنْ هَذَا؟ "، فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَنَا ".
وکیع نے شعبہ سے، انھوں نے محمد بن منکدر سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں اجازت طلب کی، آپ نے فرما یا: "یہ کو ن ہے؟ "میں نے کہا: میں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں، میں! (سے کیا پتہ چل سکتا ہے؟) "
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاضری کی اجازت طلب کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا، میں ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انا، انا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2155

   صحيح البخاري6250جابر بن عبد اللهمن ذا فقلت أنا فقال أنا أنا كأنه كرهها
   صحيح مسلم5635جابر بن عبد اللهمن هذا قلت أنا قال فخرج وهو يقول أنا أنا
   صحيح مسلم5636جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال النبي أنا أنا
   جامع الترمذي2711جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال أنا أنا كأنه كره ذلك
   سنن أبي داود5187جابر بن عبد اللهمن هذا قلت أنا قال أنا أنا كأنه كرهه
   سنن ابن ماجه3709جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال النبي أنا أنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3709  
´(گھر کے اندر داخل ہونے کے لیے) اجازت لینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی تو آپ نے (مکان کے اندر سے) پوچھا: کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں، میں کیا؟ (نام لو)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3709]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
اجازت طلب کرنے والے سے پوچھا جائےکون ہے؟ تو جواب میں اپنا نام یا لقب اور کنیت وغیرہ (جو چیز زیادہ معروف ہو)
بتانا چاہیے۔

(2)
نبی ﷺ کا میں میں فرمانا صحابی کے جواب پر ناپسندیدگی کا اظہار تھا یعنی یہ طریقہ درست نہیں۔

(3)
  دروازہ کھٹکھٹانا یا گھنٹی بجانا بھی اجازت طلب کرنے کے مفہوم میں داخل ہے۔
جب کوئی دروازے پر آ کر نام پوچھے تو سلام کر کے گفتگو کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3709   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2711  
´گھر میں داخلہ کی اجازت لینے سے پہلے سلام کرنا (کیسا ہے؟)۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک قرض کے سلسلے میں جو میرے والد کے ذمہ تھا کچھ بات کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو آپ نے کہا: کون ہے؟۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں ہوں، آپ نے فرمایا: میں میں (کیا ہے؟) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2711]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ اجازت طلب کرتے وقت اگر گھر والے یہ جاننا چاہیں کہ آنے والا کون ہے تو میں کہنے کے بجائے اپنا نام اور اگر کنیت سے مشہور ہے تو کنیت بتلائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2711   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5187  
´دستک دے کر اجازت لینا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا، آپ نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں ہوں آپ نے فرمایا: میں، میں (کیا؟) گویا کہ آپ نے (اس طرح غیر واضح جواب دینے) کو برا جانا۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5187]
فوائد ومسائل:

دروازہ کھٹکھٹانا بھی اجازت طلب کرنے کے معنٰی میں ہے اور صحیح ہے اور پھر کسی کے سامنے آنے پر السلام علیکم کہے۔


دستک کے جواب میں دستک دینے والے آدمی کو اپنا نام یا عرف بتانا چاہیےمیں میں کہنا خلاف ادب ہے اور ناکافی تعارف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5187   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.