الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
30. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الطَّاعُونِ:
30. باب: طاعون کا بیان۔
(30) Chapter. What has been mentioned about the plague.
حدیث نمبر: 5728
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، قال: اخبرني حبيب بن ابي ثابت، قال: سمعت إبراهيم بن سعد، قال: سمعت اسامة بن زيد، يحدث سعدا، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إذا سمعتم بالطاعون بارض فلا تدخلوها، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا منها"، فقلت: انت سمعته يحدث سعدا ولا ينكره؟، قال: نعم.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، يُحَدِّثُ سَعْدًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا"، فَقُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَلَا يُنْكِرُهُ؟، قَالَ: نَعَمْ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سن لو کہ کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جب کسی جگہ یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہیں موجود ہو تو اس جگہ سے نکلو بھی مت۔ (حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے) کہا تم نے خود یہ حدیث اسامہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے کہ انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا؟ فرمایا کہ ہاں۔

Narrated Saud: The Prophet said, "If you hear of an outbreak of plague in a land, do not enter it; but if the plague breaks out in a place while you are in it, do not leave that place."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 624


   صحيح البخاري5728إذا سمعتم بالطاعون بأرض فلا تدخلوها إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5728  
5728. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے وہ حضرت سعد ؓ سے بیان کرتے ہیں، وہ نبی ﷺ سے کہ آپ نے فرمایا کہ: جب تم سنو کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جہاں یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہاں موجود ہوتو وہاں سے مت نکلو۔ (حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں) میں نے(ابراہیم بن سعد سے) کہا: تم نے حضرت اسامہ ؓ سے سنا تھا کہ انہوں نے حضرت سعد ؓ سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا؟ انہوں نے کہا: ہاں [صحيح بخاري، حديث نمبر:5728]
حدیث حاشیہ:
طاعون کو پلیگ بھی کہتے ہیں یہ بہت قدیم بیماریہے اوراکثر کتابوں میں اس کا کچھ نہ کچھ ذکر موجود ہے۔
قسطلانی نے کہا طاعون ایک پھنسی ہے یا ورم جس میں سخت بخار کے ساتھ بہت ہی زیادہ جلن ہوتا ہے اکثر یہ ورم بغل اور گردن میں ہوتا ہے اور کبھی اورمقاموں میں بھی ہوجاتا ہے۔
سورۃ تغابن ہر روز تلاوت کرنے میں طاعون سے محفوظ رہنے کا عمل ہے۔
حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم نے طاعون کے متعلق اپنے ذاتی مفید تجربات تحریر فرمائے جو شرح وحیدی میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
پہلے یہ مرض بحکم الٰہی اچانک نمودار ہوکر وسیع پیمانے پر پھیل جاتا تھا تاریخ میں ایسی بہت سی تفصیلات موجود ہیں آج کل اللہ کے فضل سے یہ مرض نہیں ہے اللہ سے دعا کرنی چاہیئے کہ وہ ہمیشہ اپنے بندوں کو ایسے امراض سے محفوظ رکھے، آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5728   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5728  
5728. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے وہ حضرت سعد ؓ سے بیان کرتے ہیں، وہ نبی ﷺ سے کہ آپ نے فرمایا کہ: جب تم سنو کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جہاں یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہاں موجود ہوتو وہاں سے مت نکلو۔ (حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں) میں نے(ابراہیم بن سعد سے) کہا: تم نے حضرت اسامہ ؓ سے سنا تھا کہ انہوں نے حضرت سعد ؓ سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا؟ انہوں نے کہا: ہاں [صحيح بخاري، حديث نمبر:5728]
حدیث حاشیہ:
اگرچہ موت کا ایک وقت مقرر ہے اور وہ اپنے وقت سے ایک لحظہ آگے پیچھے نہیں ہوتی، اس کے باوجود وبائی جگہ جانے اور وہاں سے کسی دوسری جگہ منتقل ہونے سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ لوگوں کا عقیدہ خراب نہ ہو، مثلاً:
کوئی کہے:
وہاں جانا میری ہلاکت کا سبب بنایا وبائی مقام سے آنا اس کی عافیت کا باعث ہوا جیسا کہ کوڑھ والے کے پاس جانے سے منع کیا گیا ہے، اس کی مزید تفصیل آئندہ واقعے سے معلوم ہو گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5728   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.