الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
33. باب لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ وَلاَ نَوْءَ وَلاَ غُولَ وَلاَ يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ:
33. باب: بیماری لگ جانا اور بدشگونی، ہامہ، صفر، اور نوء غول یہ سب لغو ہیں، اور بیمار کو تندرست کے پاس نہ رکھیں۔
حدیث نمبر: 5789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، وحسن الحلواني ، قالا: حدثنا يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن وغيره، ان ابا هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى ولا طيرة ولا صفر ولا هامة "، فقال اعرابي: يا رسول الله بمثل حديث يونس،وحدثني مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَغَيْرُهُ، أن أبا هريرة ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ "، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ،
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن وغیرہ نے بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا، نہ بد فالی کی کوئی حقیقت ہے نہ صفر کی نحوست کی اور نہ کھوپڑی سے الونکلنے کی۔ "تو ایک اعرابی کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (آگے) یو نس کی حدیث کی مانند (ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدوی، بدشگونی، صفر اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ تو ایک اعرابی نے کہا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! یعنی مذکورہ بالا سوال نقل کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2220


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5789  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لا طيرة:
بدشگونی اور بدفالی کی کوئی حقیقت نہیں ہے،
جس کی ابتداء اس طرح ہوئی تھی کہ اہل جاہلیت کا کوئی فرد جب سفر پر جانا چاہتا تو وہ اگر دیکھتا پرندہ اس کی دائیں جانب اڑ کر گیا ہے تو وہ اس پرندہ کو سانح کا نام دیتا اور باعث برکت سمجھ کر سفر جاری رکھتا اور اگر پرندہ بائیں جانب اڑ کر جاتا تو وہ اسے بارح کا نام دیتا اور باعث نحوست خیال کر کے سفر ختم کر دیتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5789   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.