الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
35. باب تَحْرِيمِ الْكِهَانَةِ وَإِتْيَانِ الْكُهَّانِ:
35. باب: کہانت کی حرمت اور کاہنوں کے پاس جانے کا حرمت۔
Chapter: The Prohibition Of Soothsaying And Going To Soothsayers
حدیث نمبر: 5813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيي ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، عن معاوية بن الحكم السلمي ، قال: قلت يا رسول الله، امورا كنا نصنعها في الجاهلية، كنا ناتي الكهان، قال: " فلا تاتوا الكهان "، قال، قلت: كنا نتطير، قال: " ذاك شيء يجده احدكم في نفسه، فلا يصدنكم ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، قالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ ، قال: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُمُورًا كُنَّا نَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، كُنَّا نَأْتِي الْكُهَّانَ، قَالَ: " فَلَا تَأْتُوا الْكُهَّانَ "، قَال، قُلْتُ: كُنَّا نَتَطَيَّرُ، قَالَ: " ذَاكَ شَيْءٌ يَجِدُهُ أَحَدُكُمْ فِي نَفْسِهِ، فَلَا يَصُدَّنَّكُمْ ".
یو نس نے ابن شہاب سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف سے، انھوں نے حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کچھ کا م ایسے تھے جو ہم زمانے جاہلیت میں کیا کرتے تھے ہم کا ہنوں کے پاس جا تے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "تم کا ہنوں کے پاس نہ جا یا کرو۔"میں نے عرض کی: ہم بد شگونی لیتے تھے، آپ نے فرمایا: " یہ (بدشگونی) محض ایک خیال ہے جو کوئی انسان اپنے دل میں محسوس کرتا ہے، یہ تمھیں (کسی کام سے) نہ روکے۔"
حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! بہت سے کام ہیں، جو ہم جاہلیت کے دور میں کرتے تھے، ہم کاہنوں کے پاس جاتے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو کاہنوں کے پاس مت جاؤ میں نے کہا، ہم بدشگونی لیتے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک ایسی چیز ہے، جس کا تمہارے کسی کے دل میں وسوسہ پیدا ہوتا ہے تو وہ تمہیں تمہارے کام سے ہرگز نہ روکے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 537


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5813  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عرب میں کہانت کی تین صورتیں تھیں،
(1)
کسی انسان کا کوئی جن دوست ہوتا،
جو آسمانی خبریں سن کر آتا اور اپنے انسان دوست کو ان سے آگاہ کرتا،
(2)
جن زمین کے اردگرد،
دور اور نزدیک گھوم پھر کر کچھ باتیں معلوم کرتے اور ان سے اپنے انسانی دوست کو آگاہ کر دیتے،
لیکن وہ ان میں سچ اور جھوٹ کی آمیزش کرتے،
اس لیے ان کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا تھا،
اس لیے آپﷺ نے ان کی تصدیق سے منع فرما دیا۔
(3)
نجومی،
بعض لوگوں میں اللہ تعالیٰ یہ قوت پیدا کر دیتا ہے،
وہ اپنے تجربات اور کچھ قرآئن سے بعض پیشن گوئیاں کرتے ہیں اور کچھ ظاہری اسباب سے بھی استفادہ کرتے ہیں،
ان کو عراف کا نام دیا جاتا ہے اور ان سب صورتوں کو کہانت کہا جاتا ہے،
لیکن مستقبل کے حالات بتانے میں بھی یہ لوگ جھوٹ زیادہ بولتے ہیں،
اس لیے آپ نے ان کی تصدیق کرنے اور ان باتوں پر عمل پیرا ہونے اور ان کے پاس جانے سے منع فرما دیا۔
آپ نے بدفال کو ایک خیالی اور تصوراتی چیز قرار دے کر اس پر عمل کرنے سے منع فرمایا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5813   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.