الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
64. بَابُ تَقْلِيمِ الأَظْفَارِ:
64. باب: ناخن ترشوانے کا بیان۔
(64) Chapter. The clipping of nails.
حدیث نمبر: 5892
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن منهال، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا عمر بن محمد بن زيد، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خالفوا المشركين، وفروا اللحى واحفوا الشوارب"، وكان ابن عمر إذا حج او اعتمر قبض على لحيته فما فضل اخذه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ، وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلَى لِحْيَتِهِ فَمَا فَضَلَ أَخَذَهُ.
ہم سے محمد بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے، انہوں نے کہا ہم سے عمر بن محمد بن زید نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مشرکین کے خلاف کرو، داڑھی چھوڑ دو اور مونچھیں کترواؤ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی (ہاتھ سے) پکڑ لیتے اور (مٹھی) سے جو بال زیادہ ہوتے انہیں کتروا دیتے۔


Hum se Muhammed bin Minhaal ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Yazeed bin Zurai’ ne, unhon ne kaha hum se Umar bin Muhammed bin Zaid ne bayan kiya, un se Nafe’ ne aur un se Abdullah bin Umar Radhiallahu Anhuma ne ke Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya “Tum mushrikeen ke khilaaf karo, daadhi chor do aur moonchen katarwaao.” Abdullah bin Umar Radhiallahu Anhuma jab Hajj ya Umrah karte to apni daadhi (haath se) pakad lete aur (muththi) se jo baal ziyada hote unhein katarwa dete.

Narrated Nafi`: Ibn `Umar said, The Prophet said, 'Do the opposite of what the pagans do. Keep the beards and cut the moustaches short.' Whenever Ibn `Umar performed the Hajj or `Umra, he used to hold his beard with his hand and cut whatever moustaches. Ibn `Umar used to cut his moustache so short that the whiteness of his skin (above the upper lip) was visible, and he used to cut (the hair) between his moustaches and his beard.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 780


   صحيح البخاري5892عبد الله بن عمرخالفوا المشركين وفروا اللحى وأحفوا الشوارب
   صحيح مسلم602عبد الله بن عمرخالفوا المشركين أحفوا الشوارب وأوفوا اللحى
   سنن النسائى الصغرى5049عبد الله بن عمرأعفوا اللحى وأحفوا الشوارب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5892  
´داڑھی چھوڑنا مونچھیں کتروانا`
«. . . عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ، وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلَى لِحْيَتِهِ فَمَا فَضَلَ أَخَذَهُ . . .»
. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مشرکین کے خلاف کرو، داڑھی چھوڑ دو اور مونچھیں کترواؤ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی (ہاتھ سے) پکڑ لیتے اور (مٹھی) سے جو بال زیادہ ہوتے انہیں کتروا دیتے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/بَابُ تَقْلِيمِ الأَظْفَارِ: 5892]

تخريج الحديث:
[146۔ البخاري فى: 77 كتاب اللباس: 64 باب تقليم الاظفار 5892، مسلم 259، أبوداود 4199]
لغوی توضیح:
«وَفِّرُوْا» وافر کرو، بڑھاؤ۔
«اللِّحَي» جمع ہے «لِحْيَة» کی، معنی ہے داڑھی۔
«اَحْفُوْا» پوری طرح پست کرو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 146   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5892  
5892. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم مشرکین کی مخالفت کرتے ہوئے ڈاڑھی اور مونچھیں کتراؤ۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ جب حج یا عمرہ کرتے تو ڈاڑھی کو مٹھی سے پکڑتے پھر جو زائد بال ہوتے انہیں کتر دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5892]
حدیث حاشیہ:
بعض لوگوں نے اس سے داڑھی کٹوانے کی دلیل لی ہے جو صحیح نہیں ہے۔
اول تو یہ خاص حج سے متعلق ہے۔
دوسرے ایک صحابی کا فعل ہے وہ صحیح حدیث کے مقابلہ پر حجت نہیں ہے لہٰذا صحیح یہی ہو ا کہ داڑھی کے بال نہ کٹوائے جائیں، واللہ أعلم بالصواب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5892   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5892  
5892. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم مشرکین کی مخالفت کرتے ہوئے ڈاڑھی اور مونچھیں کتراؤ۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ جب حج یا عمرہ کرتے تو ڈاڑھی کو مٹھی سے پکڑتے پھر جو زائد بال ہوتے انہیں کتر دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5892]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کا عنوان سے کیا تعلق ہے؟ تاحال کوئی معقول وجہ سمجھ میں نہیں آئی۔
ممکن ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ کیا ہو کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی اس عنوان کی پہلی اور تیسری حدیث ایک ہی ہے۔
کسی راوی نے اسے مختصر بیان کیا ہے جیسا کہ پہلی حدیث ہے اور کچھ راویوں نے اسے تفصیل سے بیان کر دیا ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کے متعلق کوئی معقول توجیہ ذکر نہیں کی۔
علامہ عینی نے تو واضح طور پر لکھا ہے کہ اس حدیث کا یہاں ذکر کرنا مناسب نہیں بلکہ اس کا محل عنوان سابق ہے۔
(عمدة القاري: 90/15)
واللہ أعلم (2)
کچھ حضرات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے اس عمل کا سہارا لے کر داڑھی کی کانٹ چھانٹ کو جائز خیال کرتے ہیں، لیکن ان کا یہ عمل سنت نبوی کے خلاف ہے، پھر ان کا یہ عمل صرف حج یا عمرے کے موقع پر تھا تاکہ وہ حلق اور قصر کو جمع کر کے دونوں فضیلتیں جمع کریں۔
وہ عام حالات میں اسے معمول نہیں بناتے تھے۔
اس کے علاوہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ داڑھی بڑھانے کی حدیث کے راوی بھی ہیں، محدثین کا یہ اصول ہے کہ جب کسی راوی کا عمل اس کی بیان کی ہوئی روایت کے خلاف ہو تو راوی کے عمل کے بجائے اس کی بیان کی ہوئی روایت کا اعتبار ہوتا ہے۔
کتب حدیث میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔
اس کی مزید وضاحت ہم آئندہ کریں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5892   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.