الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
خواب کا بیان
The Book of Dreams
4. باب رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
4. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن سهل التميمي ، حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن عبد الله بن ابي حسين ، حدثنا نافع بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " قدم مسيلمة الكذاب على عهد النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، فجعل يقول: إن جعل لي محمد الامر من بعده تبعته، فقدمها في بشر كثير من قومه، فاقبل إليه النبي صلى الله عليه وسلم، ومعه ثابت بن قيس بن شماس، وفي يد النبي صلى الله عليه وسلم قطعة جريدة، حتى وقف على مسيلمة في اصحابه، قال: لو سالتني هذه القطعة ما اعطيتكها، ولن اتعدى امر الله فيك، ولئن ادبرت ليعقرنك الله، وإني لاراك الذي اريت فيك ما اريت، وهذا ثابت يجيبك عني، ثم انصرف عنه، فقال ابن عباس: فسالت عن قول النبي صلى الله عليه وسلم: إنك ارى الذي اريت فيك ما اريت، فاخبرني ابو هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: بينا انا نائم رايت في يدي سوارين من ذهب، فاهمني شانهما فاوحي إلي في المنام ان انفخهما، فنفختهما فطارا، فاولتهما كذابين يخرجان من بعدي، فكان احدهما العنسي صاحب صنعاء، والآخر مسيلمة صاحب اليمامة ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ، فَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدَةٍ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ، قَالَ: لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا، وَلَنْ أَتَعَدَّى أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ، وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لَأُرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا أُرِيتُ، وَهَذَا ثَابِتٌ يُجِيبُكَ عَنِّي، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَسَأَلْتُ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ أَرَى الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا أُرِيتُ، فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ بَعْدِي، فَكَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ صَاحِبَ صَنْعَاءَ، وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مسیلمہ کذاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مدینہ منورہ میں آیا اور کہنے لگا کہ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مجھے اپنے بعد خلافت دیں تو میں ان کی پیروی کرتا ہوں۔ مسیلمہ کذاب اپنے ساتھ اپنی قوم کے بہت سے لوگ لے کر آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لکڑی کا ایک ٹکڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے لوگوں کے پاس ٹھہرے اور فرمایا کہ اے مسیلمہ! اگر تو مجھ سے یہ لکڑی کا ٹکڑا مانگے تو بھی تجھ کو نہ دوں گا اور میں اللہ کے حکم کے خلاف تیرے بارے میں فیصلہ کرنے والا نہیں اور اگر تو میرا کہنا نہ مانے گا تو اللہ تعالیٰ تجھ کو قتل کرے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا صحیح ہو گیا) اور یقیناً تجھے وہی جانتا ہوں جو مجھے تیرے بارہ میں خواب میں دکھایا گیا ہے اور یہ ثابت تجھے میری طرف سے جواب دے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے گئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں تیرے بارے دکھلایا گیا، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں سو رہا تھا کہ میں نے (خواب میں) اپنے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن دیکھے، وہ مجھے برے معلوم ہوئے اور خواب ہی میں مجھ پر القا کیا گیا کہ ان کو پھونک مارو، میں نے پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر یہ کی کہ اس سے مراد دو جھوٹے ہیں، جو میرے بعد نکلیں گے۔ ان میں سے ایک عنسی صنعاء والا اور دوسرا یمامہ والا (مسیلمہ کذاب) ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسیلمہ کذاب مدینہ آیا اور کہنے لگا، اگر محمد خلافت اپنے بعد مجھے دے گا تو میں ان کی پیروی کروں گا، وہ مدینہ میں اپنی قوم کے بہت سے افراد کے ساتھ آیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، ثابت بن قیس بن شماس کی معیت میں اس کی طرف گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کھجوروں کی شاخ کا ایک ٹکڑا تھا، حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے پاس، جہاں وہ اپنے ساتھیوں کےساتھ تھا جا رکے اور فرمایا: اگر تو مجھ سے شاخ کا یہ ٹکڑا مانگے تو میں تمھیں یہ بھی نہیں دوں گا اور تیرے بارے میں اللہ کا جو حکم ہے اس سے تجاوز نہیں کروں گا اور اگر تو نے(میری اطاعت سے) منہ موڑا تو اللہ تجھے غارت کردے گا اور میں تمھیں دیکھ رہا ہوں، جس کے بارے میں مجھے خواب دکھائی گئی ہے اور یہ ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے، جومیری طرف سے تجھے جو جواب دےگا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اس سے لوٹ آئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2273


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5935  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مسیلمہ کذاب کا تعلق ایک بہت بڑے جنگجو قبیلہ بنو حنیفہ سے تھا اور وہ لوگ اس سے بہت عقیدت رکھتے تھے،
حتیٰ کہ نعوذ باللہ اس کو رحمان یمامہ کا نام دیتے تھے،
اس نے 10ھ میں نبوت کا دعویٰ کیا اور اپنی قوم کے بہت سے افراد کے ساتھ مدینہ آ کر رملہ بنت حارث کے گھر ٹھہرا،
جہاں وفود آ کر ٹھہرتے تھے،
چونکہ وہ آپ سے ملنے آیا تھا اور مسلمان ہونے کا دعویدار تھا،
اس لیے آپ اس کے پاس گئے،
تاکہ اس کی اور اس کی قوم کی تالیف قلبی ہو اور ان کو اسلام کا پیغام پہنچایا جائے،
لیکن جب اس نے،
خلافت حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو آپ نے فرمایا،
تیرے بارے میں جو اللہ کا حکم ہے،
میں اس سے ہرگز تجاوز نہیں کروں گا،
خلافت تو بہت دور کی بات ہے،
تجھے یہ شاخ کا ٹکڑا بھی نہیں دوں گا اور تو اگر میری اطاعت نہیں کرے گا،
اس سے رخ موڑے گا،
تو تیرے بارے میں اللہ کا یہ فیصلہ ہے وہ تجھے غارت کر دے گا اور آپ کی اس پیشن گوئی کے مطابق جنگ یمامہ میں قتل ہوا اور آپ کو اس کے بارے میں خواب دکھائی گئی تھی،
اس کا مصداق آپ کے سامنے آ گیا اور حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ،
خطیب انصار کہلاتے تھے،
آنے والے وفود کے خطابات کا جواب وہی دیتے تھے،
اس لیے آپ نے فرمایا،
اگر تجھے طویل گفتگو کا شوق ہے تو اس کے لیے میری طرف سے یہ ثبوت حاضر ہے،
چونکہ کنگن مردوں کا زیور نہیں ہے،
اس لیے آپ نے اس کی تاویل و تعبیر جھوٹے سے کی،
کیونکہ جھوٹ خلاف حقیقت ہوتا ہے اور وہ سونے کے تھے،
جو ذہب کہلاتا ہے اور ذہاب کا معنی مٹ جانا اور ختم ہو جانا ہے،
اس لیے آپ نے ان کو پھونک مارنے کا حکم دیا اور وہ اڑ گئے اور اسود عنسی کو جو صنعاء کے مسلمان گورنر باذان کی وفات پر بادشاہ بن بیٹھا تھا،
آپ کی وفات سے ایک دن رات پہلے ہی جہنم رسید کر دیا گیا اور مسیلمہ کو حضرت ابوبکر کی خلافت میں جہنم رسید کیا گیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5935   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.