الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الرُّؤْيَا
خواب کا بیان
The Book of Dreams
4. باب رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رايت ذات ليلة فيما يرى النائم كانا في دار عقبة بن رافع، فاتينا برطب من رطب ابن طاب، فاولت الرفعة لنا في الدنيا، والعاقبة في الآخرة، وان ديننا قد طاب ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنَّا فِي دَارِ عُقْبَةَ بْنِ رَافِعٍ، فَأُتِينَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ، فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَةَ لَنَا فِي الدُّنْيَا، وَالْعَاقِبَةَ فِي الْآخِرَةِ، وَأَنَّ دِينَنَا قَدْ طَابَ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک رات کو دیکھا اس حالت میں جس میں سوتا آدمی دیکھتا ہے۔ جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں۔ سو ہمارے آگے تر چھوارے لائے گئے اس قسم کے جس قسم کا ابن طاب نام ہے۔ میں نے اس کی یہ تعبیر کی کہ ہمارا درجہ دنیا میں بلند ہو گا اور آخرت میں نیک انجام ہو گا اور البتہ ہمارا دین بہتر اور عمدہ ہے۔
حدیث نمبر: 5933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، اخبرني ابي ، حدثنا صخر بن جويرية ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اراني في المنام اتسوك بسواك، فجذبني رجلان احدهما اكبر من الآخر، فناولت السواك الاصغر منهما، فقيل لي: كبر، فدفعته إلى الاكبر ".وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَرَانِي فِي الْمَنَامِ أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ، فَجَذَبَنِي رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الْآخَرِ، فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الْأَصْغَرَ مِنْهُمَا، فَقِيلَ لِي: كَبِّرْ، فَدَفَعْتُهُ إِلَى الْأَكْبَرِ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خواب میں ایسا معلوم ہوا کہ میں مسواک کر رہا ہوں اس وقت دو شخصوں نے مجھ کو کھینچا (یعنی ہر ایک نے مسواک مانگی) ایک ان میں بڑا تھا تو میں نے چھوٹے کو مسواک دی۔ مجھ سے کہا گیا: بڑے کو دے، میں نے بڑے کو دے دی۔
حدیث نمبر: 5934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر عبد الله بن براد الاشعري ، وابو كريب محمد بن العلاء ، وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة جده، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " رايت في المنام اني اهاجر من مكة إلى ارض بها نخل، فذهب وهلي إلى انها اليمامة، او هجر، فإذا هي المدينة يثرب، ورايت في رؤياي هذه اني هززت سيفا فانقطع صدره، فإذا هو ما اصيب من المؤمنين يوم احد، ثم هززته اخرى، فعاد احسن ما كان، فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمنين، ورايت فيها ايضا بقرا والله خير، فإذا هم النفر من المؤمنين يوم احد، وإذا الخير ما جاء الله به من الخير بعد، وثواب الصدق الذي آتانا الله بعد يوم بدر ".حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهْلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ، أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى، فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ، فَإِذَا هُمُ النَّفَرُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ بَعْدُ، وَثَوَابُ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب دیکھا کہ میں ہجرت کرتا ہوں مکہ سے اس زمین کی طرف جہاں کھجور کے درخت ہیں تو میرا گمان یمامہ اور ہجر کی طرف گیا لیکن وہ مدینہ نکلا جس کا نام یثرب بھی ہے اور میں نے اپنے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار کو ہلایا تو وہ اوپر سے ٹوٹ گئی تو اس کی تعبیر مسلمانوں کی شہادت نکلی احد کے دن، پھر میں نے تلوار کو دوسری بار ہلایا تو ویسی ہی ثابت ہو گئی۔ آگے سے اچھی، اس کی تعبیر یہ نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے فتح نصیب کی اور مسلمانوں کی جماعت قائم ہوئی (یعنی جنگ احد کے بعد خیبر اور مکہ فتح ہوا اور اسلام کے لشکر نے زور پکڑا) اور میں نے اسی خواب میں گائیں دیکھیں (جو کاٹی جاتی تھیں) اور اللہ تعالیٰ بہتر ہے (یعنی یہ جملہ کسی کی زبان سے سننا اللہ خیر) وہ لوگ مسلمانوں کے جو احد کے دن کام آئے اور خیر سے مراد وہ تھی جو اللہ تعالیٰ نے بھیجی اس کے بعد، اور ثواب سچائی کا جو اللہ نے ہم کو عنایت کیا بعد کو بدر کے دن۔
حدیث نمبر: 5935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن سهل التميمي ، حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن عبد الله بن ابي حسين ، حدثنا نافع بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " قدم مسيلمة الكذاب على عهد النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، فجعل يقول: إن جعل لي محمد الامر من بعده تبعته، فقدمها في بشر كثير من قومه، فاقبل إليه النبي صلى الله عليه وسلم، ومعه ثابت بن قيس بن شماس، وفي يد النبي صلى الله عليه وسلم قطعة جريدة، حتى وقف على مسيلمة في اصحابه، قال: لو سالتني هذه القطعة ما اعطيتكها، ولن اتعدى امر الله فيك، ولئن ادبرت ليعقرنك الله، وإني لاراك الذي اريت فيك ما اريت، وهذا ثابت يجيبك عني، ثم انصرف عنه، فقال ابن عباس: فسالت عن قول النبي صلى الله عليه وسلم: إنك ارى الذي اريت فيك ما اريت، فاخبرني ابو هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: بينا انا نائم رايت في يدي سوارين من ذهب، فاهمني شانهما فاوحي إلي في المنام ان انفخهما، فنفختهما فطارا، فاولتهما كذابين يخرجان من بعدي، فكان احدهما العنسي صاحب صنعاء، والآخر مسيلمة صاحب اليمامة ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ، فَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدَةٍ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ، قَالَ: لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا، وَلَنْ أَتَعَدَّى أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ، وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لَأُرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا أُرِيتُ، وَهَذَا ثَابِتٌ يُجِيبُكَ عَنِّي، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَسَأَلْتُ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ أَرَى الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا أُرِيتُ، فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ بَعْدِي، فَكَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ صَاحِبَ صَنْعَاءَ، وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، مسیلمہ کذاب (جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا تھا اور اسی وجہ سے اس کا لقب کذاب ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مع اپنے تابعین کے مارا گیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مدینہ منورہ آیا اور کہنے لگا: اگر محمد اپنے بعد اپنی خلافت مجھ کو دیں تو میں ان کی پیروی کرتا ہوں۔ مسیلمہ اپنے ساتھ بہت سے اپنی قوم کے لوگ لے کر آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی کا ٹکڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے لوگوں کے پاس ٹھہرے اور فرمایا: اے مسیلمہ! اگر تو مجھ سے یہ لکڑی کا ٹکڑا مانگے تو تجھ کو نہ دوں گا اور میں اللہ کے حکم کے خلاف تیرے باب میں کرنے والا نہیں اور اگر تو میرا کہنا نہ مانے گا تو اللہ تجھ کو قتل کرے گا (یہ فرمانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح ہو گیا) اور یقناً میں تجھے وہی جانتا ہوں جو مجھ کو خواب میں دکھلایا گیا اور یہ ثابت تجھے میری طرف سے جواب دے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے گئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے لوگوں سے پوچھا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا: تو وہی ہے جو خواب میں مجھے دکھلایا گیا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سو رہا تھا میں نے اپنے ہاتھ سے سونے کے دو کنگن دیکھے، وہ مجھ کو برے معلوم ہوئے، خواب میں ہی مجھ کو حکم ہوا ان کو پھونک مار، میں نے پھونکا، وہ دونوں اڑ گئے، میں نے ان کی تعبیر یہ کہی کہ وہ دونوں جھوٹے ہیں جو میرے بعد نکلیں گے ایک ان میں عنسی تھا صنعا والا اور دوسرا مسیلمہ تھا یمامہ والا۔
حدیث نمبر: 5936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينا انا نائم اتيت خزائن الارض، فوضع في يدي اسوارين من ذهب، فكبرا علي واهماني، فاوحي إلي ان انفخهما فنفختهما فذهبا، فاولتهما الكذابين اللذين انا بينهما صاحب صنعاء، وصاحب اليمامة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ خَزَائِنَ الْأَرْضِ، فَوَضَعَ فِي يَدَيَّ أُسْوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا، فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَاءَ، وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سو رہا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے ہاتھ میں دو کنگن سونے کے ڈالے گئے وہ مجھے بھاری لگے اور رنج ہوا۔ تب اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حکم بھیجا ان کو پھونکنے کا۔ میں نے پھونکا وہ دونوں چلے گئے، اس کی تعبیر میں نے یہ سمجھی یہ دونوں جھوٹے جن کے بیچ میں، میں ہوں ایک تو صنعا کا رہنے والا ہے، دوسرا یمامہ کا۔
حدیث نمبر: 5937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، عن ابي رجاء العطاردي ، عن سمرة بن جندب ، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم، إذا صلى الصبح اقبل عليهم بوجهه، فقال: هل راى احد منكم البارحة رؤيا؟ ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمُ الْبَارِحَةَ رُؤْيَا؟ ".
‏‏‏‏ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے: تم میں سے کسی نے گزشتہ رات کو کوئی خواب دیکھا ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.