الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
101. بَابُ إِرْدَافِ الرَّجُلِ خَلْفَ الرَّجُلِ:
101. باب: ایک مرد دوسرے مرد کے پیچھے ایک سواری پر بیٹھ سکتا ہے۔
(101) Chapter. To mount a man behind another man on an animal (as a companion-rider).
حدیث نمبر: 5967
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، حدثنا انس بن مالك، عن معاذ بن جبل رضي الله عنه، قال: بينا انا رديف النبي صلى الله عليه وسلم ليس بيني وبينه إلا اخرة الرحل، فقال:" يا معاذ بن جبل" قلت: لبيك رسول الله وسعديك، ثم سار ساعة ثم قال:" يا معاذ" قلت: لبيك رسول الله وسعديك، ثم سار ساعة ثم قال:" يا معاذ" قلت: لبيك رسول الله وسعديك قال:" هل تدري ما حق الله على عباده؟" قلت: الله ورسوله اعلم، قال:" حق الله على عباده ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا" ثم سار ساعة ثم قال:" يا معاذ بن جبل" قلت: لبيك رسول الله وسعديك، فقال:" هل تدري ما حق العباد على الله إذا فعلوه؟" قلت: الله ورسوله اعلم، قال:" حق العباد على الله ان لا يعذبهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا أَخِرَةُ الرَّحْلِ، فَقَالَ:" يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ" قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ:" يَا مُعَاذُ" قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ:" يَا مُعَاذُ" قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ:" هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ؟" قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا" ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ:" يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ" قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، فَقَالَ:" هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوهُ؟" قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے معاذ بن جبل نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے سوا اور کوئی چیز حائل نہیں تھی اسی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یامعاذ! میں بولا یا رسول اللہ! میں حاضر ہوں، آپ کی اطاعت اور فرمابرداری کے لیے تیار ہوں۔ پھر آپ نے تھوڑی دیر تک چلتے رہے۔ اس کے بعد فرمایا: یا معاذ! میں بولا، یا رسول اللہ! حاضر ہوں آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا: یا معاذ! میں نے عرض کیا حاضر ہوں، یا رسول اللہ! آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم ہے اللہ کے اپنے بندوں پر کیا حق ہیں؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی کو زیادہ علم ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں پر حق یہ ہیں کہ بندے خاص اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے۔ اس کے بعد فرمایا: معاذ! میں نے عرض کیا، حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے۔ جب کہ وہ یہ کام کر لیں۔ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ فرمایا کہ پھر بندوں کا اللہ پر حق ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ کرے۔

Narrated Mu`adh bin Jabal: While I was riding behind the Prophet and between me and him and between me and him there was only the back of the saddle, he said, "0 Mu`adh!" I replied, "Labbaik, 0 Allah's Apostle, and Sa`daik!" he said, "Do you know what is Allah's right upon his slave?" I said, "Allah and His Apostle know best" He said "Allah's right upon his slaves is that they should worship Him alone and not worship anything else besides Him." Then he proceeded for a while and then said, "O Mu`adh bin Jabal!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle:, Sa`daik!' He said, "Do you know what is the right of the slaves upon Allah if they do that?" I replied, "Allah and His Apostle know best." He said, "The right of the slaves upon Allah is that He will not punish them (if they do that).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 850


   صحيح البخاري5967أنس بن مالكحق الله على عباده أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله أن لا يعذبهم
   صحيح البخاري6500أنس بن مالكحق الله على عباده أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله أن لا يعذبهم
   صحيح البخاري6267أنس بن مالكحق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله إذا فعلوا ذلك أن لا يعذبهم
   صحيح مسلم143أنس بن مالكحق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا تدري ما حق العباد على الله إذا فعلوا ذلك قال قلت الله ورسوله أعلم قال أن لا يعذبهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 24  
´اللہ تعالیٰ اور بندوں کا ایک دوسرے پر حق`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن معَاذ رَضِي الله عَنهُ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم على حمَار يُقَال لَهُ عفير فَقَالَ يَا معَاذ هَل تَدْرِي حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ لَا تُبَشِّرُهُمْ فَيَتَّكِلُوا . . .»
. . . سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار تھے میں بھی آپ کے پیچھے اسی گدھے پر بیٹھا تھا، میرے اور آپ کے درمیان صرف کجاوہ کے پچھلی لکڑی کے سوا اور کسی چیز کا فاصلہ نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی کہ اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے اور بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ بندے اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اس کو ایک جانیں اس کے ساتھ کسی کو اس کا شریک نہ سمجھیں اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اس کو عذاب نہ دے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگر آپ اجازت مرحمت فرمائیں تو یہ خوشخبری لوگوں کو سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خوشخبری نہ سناؤ لوگ اسی پر بھروسہ کر لیں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 24]

تخریج الحدیث:
[صحیح بخاری 2856]،
[صحیح مسلم 144،145]

فقہ الحدیث
➊ صرف اللہ ہی کی عبادت کرنا اور ہر قسم کے شرک سے مکمل اجتناب انتہائی اہم مسئلہ اور بنیادی عقیدہ ہے۔ اس عظیم الشان عقیدے پر اہل توحید ساری زندگی ثابت قدم رہتے ہیں اور ہر وقت کٹ مرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔
➋ اللہ تعالیٰ کا اہل توحید سے یہ وعدہ ہے وہ انہیں عذاب نہیں دے گا۔ اگر بعض موحدین کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کیا گیا تو بعد میں ایک دن اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے انہیں جہنم سے نکال کر ابدی جنت میں داخل فرمائے گا۔
➌ ہر انسان کو چاہئے کہ اپنے سے افضل انسان کا کماحقہ احترام کرے۔ تمام معاملات میں اپنے آپ کو اس سے برتر ثابت کرنے کے بجائے، اسے اپنے آپ پر ترجیح دے۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سواری پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس سے یہ بھی واضع ہوتا ہے کہ ہر مسلمان پر، چاہے وہ عوام میں سے ہو یا طلباء میں سے، یہ لازم ہے کہ علمائے حق کا احترام و ادب کرے۔
➍ اس حدیث کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ لوگ نیک اعمال کرنا چھوڑ دیں۔ اسی وجہ سے اسے عوام الناس کے سامنے بیان کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ لوگوں کی غلط فہمی، فتنے اور دیگر مضر اثرات کے خوف کی وجہ سے بعض نصوص صحیحہ کا عام لوگوں کے سامنے بیان نہ کرنا ہی بہتر ہے اور اگر بیان کیا جائے تو ان کی صحیح تشریح اور مفہوم بھی سمجھا دینا چاہئے۔
➎ اللہ کی عبادت کا مطلب یہ ہے کہ قرآن و حدیث کے مطابق اس کی عبادت کی جائے۔ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے تمام احکامات پر عمل کیا جائے۔ اگر اعمال صالحہ کو ترک کر کے اور کتاب و سنت سے ہٹ کر کوئی عبادت کی جائے تو اللہ کے ہاں اس کا کوئی وزن نہیں ہے، جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔
➏ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کے باوجود یہ حدیث کیوں بیان کی تھی؟
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت گناہ کے خوف سے یہ حدیث بیان فرما دی تھی۔ حدیث میں آیا ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«من كتم علماً تلجم بلجام من نار يوم القيامة»
جو شخص علم چھپائے گا اسے قیامت کے دن آگ کی لگام دی جائے گی۔ [صحيح ابن حبان، الاحسان: 95، الموارد: 95]
علماء کرام نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث چند خاص لوگوں کے سامنے بیان کی تھی، اور حدیث میں ممانعت عام لوگوں کے سامنے بیان کرنے کی ہے، یا یہ کہ ممانعت تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے۔ «والله اعلم»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 24   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5967  
5967. حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ نبی ﷺ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا میرے اور آپ کے درمیان صرف کجاوے کی لکڑی تھی۔ آپ نے آواز دی: اے معاذ! میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور آپ کی اطاعت کے لیے مستعد ہوں۔ پھر کچھ وقت چلتے رہے اس کے بعد فرمایا: اے معاذ! میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوِں۔ پھر کچھ دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا: اے معاذ! میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور آپ کی فرمانبرداری کے لیے تیار ہوں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ صرف اس کی عبادت کریں اوراس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔ پھر تھوڑی دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں علم ہے کہ بندوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5967]
حدیث حاشیہ:
حق سے سنت اللہ مراد ہے یعنی اللہ نے یہی قانون بنا دیا ہے کہ اہل توحید بخشے جائیں خواہ جلد یا بدیر اور اہل شرک داخل جہنم کئے جائیں اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ جلتے رہیں۔
اس لیے مشرکین پر جنت قطعاً حرام کر دی گئی ہے کتنے نام نہاد مسلمان بھی افعال شرکیہ میں گرفتار ہیں وہ بھی اسی قانون کے تحت ہوں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5967   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5967  
5967. حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ نبی ﷺ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا میرے اور آپ کے درمیان صرف کجاوے کی لکڑی تھی۔ آپ نے آواز دی: اے معاذ! میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور آپ کی اطاعت کے لیے مستعد ہوں۔ پھر کچھ وقت چلتے رہے اس کے بعد فرمایا: اے معاذ! میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوِں۔ پھر کچھ دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا: اے معاذ! میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور آپ کی فرمانبرداری کے لیے تیار ہوں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ صرف اس کی عبادت کریں اوراس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔ پھر تھوڑی دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں علم ہے کہ بندوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5967]
حدیث حاشیہ:
(1)
اللہ تعالیٰ کا قانون ہے کہ اہل توحید جنت کے حق دار ہیں جبکہ کفر و شرک میں مبتلا لوگ جہنم کا ایندھن ہوں گے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ آدمی اپنی سواری پر کسی دوسرے کو اپنے پیچھے بٹھا سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھایا تھا، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں بلکہ رواداری کا تقاضا ہے کہ اگر گنجائش ہو تو ضرور کسی مسافر کے ساتھ اس طرح کی ہمدردی کرے۔
(3)
واضح رہے کہ محدثین کرام نے نام بنام ایسے خوش قسمت حضرات کی نشاندہی کی ہے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھنے کی سعادت حاصل ہوئی اور وہ تیس کے قریب ہیں۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 489/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5967   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.