الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
9. بَابُ الاِسْتِهَامِ فِي الأَذَانِ:
9. باب: اذان کے لیے قرعہ ڈالنے کا بیان۔
(9) Chapter. To draw lots for pronouncing the Adhan.
حدیث نمبر: Q615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ويذكر ان اقواما اختلفوا في الاذان فاقرع بينهم سعد.وَيُذْكَرُ أَنَّ أَقْوَامًا اخْتَلَفُوا فِي الْأَذَانِ فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ سَعْدٌ.
‏‏‏‏ اور کہتے ہیں کہ اذان دینے پر کچھ لوگوں میں اختلاف ہوا تو سعد بن وقاص نے (فیصلہ کے لیے) ان میں قرعہ ڈلوایا۔

حدیث نمبر: 615
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لو يعلم الناس ما في النداء والصف الاول ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه لاستهموا، ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه، ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لاتوهما ولو حبوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے سمی سے جو ابوبکر عبدالرحمٰن بن حارث کے غلام تھے خبر دی، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے سے کتنا ثواب ملتا ہے۔ پھر ان کے لیے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور کوئی چارہ نہ باقی رہتا، تو البتہ اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔ اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتنا ملتا ہے، تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے ان کے لیے آتے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If the people knew the reward for pronouncing the Adhan and for standing in the first row (in congregational prayers) and found no other way to get that except by drawing lots they would draw lots, and if they knew the reward of the Zuhr prayer (in the early moments of its stated time) they would race for it (go early) and if they knew the reward of `Isha' and Fajr (morning) prayers in congregation, they would come to offer them even if they had to crawl."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 589


   صحيح البخاري615عبد الرحمن بن صخرلو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا
   صحيح البخاري2689عبد الرحمن بن صخرلو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا
   صحيح مسلم981عبد الرحمن بن صخرلو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا
   صحيح مسلم984عبد الرحمن بن صخرلو تعلمون ما في الصف المقدم لكانت قرعة
   جامع الترمذي225عبد الرحمن بن صخرلو أن الناس يعلمون ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا عليه
   سنن النسائى الصغرى541عبد الرحمن بن صخرلو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا ولو يعلم الناس ما في التهجير لاستبقوا إليه ولو علموا ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا
   سنن النسائى الصغرى672عبد الرحمن بن صخرلو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا عليه ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه ولو علموا ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا
   سنن ابن ماجه998عبد الرحمن بن صخرلو يعلمون ما في الصف الأول لكانت قرعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 541  
´نماز عشاء کو عتمہ کہنے کے جواز کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ اس ثواب کو جو اذان دینے اور پہلی صف میں کھڑے ہونے میں ہے جان لیتے پھر اس کے لیے سوائے قرعہ اندازی کے کوئی اور راہ نہ پاتے، تو ضرور قرعہ ڈالتے، اور اگر لوگ جان لیتے کہ اول وقت نماز پڑھنے میں کتنا ثواب ہے، تو ضرور اس کی طرف سبقت کرتے، اور اگر انہیں معلوم ہوتا کہ عتمہ (عشاء) اور فجر میں آنے میں کیا ثواب ہے، تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرور آتے خواہ انہیں گھٹنے یا سرین کے بل گھِسٹ کر آنا پڑتا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 541]
541 ۔ اردو حاشیہ:
➊اس حدیث سے اذان اور پہلی صف کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ ظاہر ہے آدمی صف اول میں تب ہی کھڑا ہو سکتا ہے جب وہ مسجد میں پہلے آئے گا اور یہ بذات خود ایک فضیلت والا کام ہے، نیز امام کے قریب کھڑا ہونے سے اسے قرأت اچھی طرح سننے کا موقع ملے گا اور نماز میں اس کی توجہ اور خشوع وخضوع زیادہ ہو گا۔
➋اس حدیث سے نماز عشاء اور فجر کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے کیونکہ ان میں مشقت زیادہ ہے، اس لیے کہ یہ نیند کے اوقات ہیں۔
➌جائز امور میں قرعہ اندازی درست ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 541   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 672  
´اذان دینے کے لیے قرعہ اندازی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ جان لیں کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں رہنے میں کیا ثواب ہے، پھر قرعہ اندازی کے علاوہ اور کوئی راستہ نہ پائیں تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی کریں گے، نیز اگر وہ جان لیں (کہ) ظہر اول وقت پر پڑھنے کا کیا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے، اور اگر وہ اس ثواب کو جان لیں جو عشاء اور فجر میں ہے تو وہ ان دونوں صلاتوں میں ضرور آئیں گے، گو چوتڑ کے بل گھسٹ کر آنا پڑے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 672]
672 ۔ اردو حاشیہ: اشارتاً معلوم ہوتا ہے کہ اگر کبھی قرعہ اندازی تک نوبت پہنچ جائے تو تنازع ختم کرنے کے لیے قرعہ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 672   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث998  
´پہلی صف کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ جان لیں کہ پہلی صف میں کتنا (ثواب) ہے تو اس کو پانے کے لیے قرعہ اندازی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 998]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا اچھی بات ہے۔

(2)
جب استحقاق میں سب برابر ہوں۔
تو پھر قرعہ اندازی سے فیصلہ کرنا درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 998   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 615  
615. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور صف اول میں کیا ثواب ہے، پھر وہ اپنے لیے قرعہ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ پائیں تو ضرور قرعہ اندازی کریں۔ اور اگر لوگوں کو علم ہو کہ نماز ظہر کے لیے جلدی آنے کا کتنا ثواب ہے تو ضرور سبقت کریں۔ اور اگر وہ جان لیں کہ عشاء اور فجر باجماعت ادا کرنے میں کتنا ثواب ہے تو ان دونوں (کی جماعت) میں ضرور آئیں اگرچہ انہیں سرینوں کے بل چل کر آنا پڑے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:615]
حدیث حاشیہ:
سلام کےبعد امام کاحالت تشہد سے پھر کر مقتدیوں کی طرف رخ کر کے بیٹھنا مسنون ہے۔
اور اس طرح بیٹھے کہ دائیں جانب والوں کی طرف رخ قدرے زیادہ ہو اور بائیں طرف والے بھی اچھی طرح اس کی نظر میں ہوں۔
اس طرح بیٹھنا کہ بائیں جانب والوں کی طرف پشت ہوجائے صحیح نہیں ہے۔
اور مذکورہ عمل دائمی نہیں ہونا چاہیے بلکہ کبھی کبھی رخ بائیں جانب بھی ہونا چائیے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 615   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:615  
615. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور صف اول میں کیا ثواب ہے، پھر وہ اپنے لیے قرعہ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ پائیں تو ضرور قرعہ اندازی کریں۔ اور اگر لوگوں کو علم ہو کہ نماز ظہر کے لیے جلدی آنے کا کتنا ثواب ہے تو ضرور سبقت کریں۔ اور اگر وہ جان لیں کہ عشاء اور فجر باجماعت ادا کرنے میں کتنا ثواب ہے تو ان دونوں (کی جماعت) میں ضرور آئیں اگرچہ انہیں سرینوں کے بل چل کر آنا پڑے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:615]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں اذان دینے کےلیے متعدد مؤذن رکھے جا سکتے ہیں، تاہم وقت کےلیے اذان صرف ایک مؤذن کہے گا کیونکہ قرعہ اندازی اسی صورت میں ہوسکتی ہے جب مؤذن متعدد ہوں۔
بعض حضرات نے حدیث میں وارد لفظ "استهام" سے تیر اندازی مراد لی ہے، لیکن امام بخاری کے نزدیک اس کے معنی قرعہ اندازی ہیں۔
انھوں نے حضرت سعد ؓ کا قرعہ سے متعلق قصہ بھی اس معنی کی تائید کے لیے پیش کیا ہے۔
اس کے علاوہ صحیح مسلم میں قرعہ کے صریح الفاظ بھی اس معنی کے مؤید ہیں۔
(فتح الباري: 128/2) (2)
قرعہ اندازی کے ذریعے سے کوئی شرعی حکم نہیں ثابت کیا جاسکتا بلکہ اسے مساویانہ حقوق رکھنے والوں کے درمیان نزاع کے موقع پر فیصلہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یعنی حل مشکلات، قطع نزاع، دفع ظنون اور تالیف قلبی کے لیے قرعہ ڈالا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح میں متعدد عنوان قائم کیے ہیں، مثلا:
٭هل يقرع في القسمة (كتاب الشركة: 6)
٭القرعة في المشكلات (كتاب الشهادات: 30)
٭القرعة بين النساء (كتاب النكاح: 98)
اس مقام پر امام بخاری ؒ کا مقصود اذان کی فضیلت بیان کرنا اور یہ ثابت کرنا ہے کہ ایک مسجد میں نماز کے لیے صرف ایک ہی اذان دینی چاہیے، کیونکہ اگر متعدد اذانیں جائز ہوتیں تو قرعہ اندازی کی نوبت کیوں پیش آتی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 615   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.