الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
18. بَابُ الْقَصْدِ وَالْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ:
18. باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)۔
(18) Chapter. The adoption of a middle course (not to go to extremes), and the regularity of one’s deeds.
حدیث نمبر: 6468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن المنذر، حدثنا محمد بن فليح، قال: حدثني ابي، عن هلال بن علي، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: سمعته يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى لنا يوما الصلاة، ثم رقي المنبر، فاشار بيده قبل قبلة المسجد، فقال:" قد اريت الآن منذ صليت لكم الصلاة الجنة والنار ممثلتين في قبل هذا الجدار، فلم ار كاليوم في الخير والشر، فلم ار كاليوم في الخير والشر".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى لَنَا يَوْمًا الصَّلَاةَ، ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" قَدْ أُرِيتُ الْآنَ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قُبُلِ هَذَا الْجِدَارِ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے بلال بن علی نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک دن نماز پڑھائی، پھر منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اس وقت جب میں نے تمہیں نماز پڑھائی تو مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور دوزخ کی تصویر دکھائی گئی میں نے (ساری عمر میں) آج کی طرح نہ کوئی بہشت کی سی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ کی سی ڈراؤنی، میں نے آج کی طرح نہ کوئی بہشت جیسی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ جیسی ڈراونی چیز۔

Narrated Anas bin Malik: Once Allah's Apostle led us in prayer and then (after finishing it) ascended the pulpit and pointed with his hand towards the Qibla of the mosque and said, "While I was leading you in prayer, both Paradise and Hell were displayed in front of me in the direction of this wall. I had never seen a better thing (than Paradise) and a worse thing (than Hell) as I have seen today, I had never seen a better thing and a worse thing as I have seen today."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 475


   صحيح البخاري749أنس بن مالكلقد رأيت الآن منذ صليت لكم الصلاة الجنة والنار ممثلتين في قبلة هذا الجدار فلم أر كاليوم في الخير والشر ثلاثا
   صحيح البخاري6468أنس بن مالكأريت الآن منذ صليت لكم الصلاة الجنة والنار ممثلتين في قبل هذا الجدار فلم أر كاليوم في الخير والشر
   صحيح البخاري4621أنس بن مالكلو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا
   صحيح البخاري6486أنس بن مالكلو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا
   صحيح مسلم6123أنس بن مالكلم أر كاليوم قط في الخير والشر إني صورت لي الجنة والنار فرأيتهما دون هذا الحائط
   صحيح مسلم6119أنس بن مالكعرضت علي الجنة والنار فلم أر كاليوم في الخير والشر لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا
   سنن ابن ماجه4191أنس بن مالكلو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6468  
´نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)`
«. . . عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى لَنَا يَوْمًا الصَّلَاةَ، ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" قَدْ أُرِيتُ الْآنَ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قُبُلِ هَذَا الْجِدَارِ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ . . .»
. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک دن نماز پڑھائی، پھر منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اس وقت جب میں نے تمہیں نماز پڑھائی تو مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور دوزخ کی تصویر دکھائی گئی میں نے (ساری عمر میں) آج کی طرح نہ کوئی بہشت کی سی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ کی سی ڈراؤنی، میں نے آج کی طرح نہ کوئی بہشت جیسی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ جیسی ڈراونی چیز۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6468]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6468 کا باب: «بَابُ الْقَصْدِ وَالْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نیک اعمال پر مداومت اختیار کرنے پر قائم فرمایا، تحت الباب آٹھ احادیث کا ذکر فرمایا، آخری حدیث جو کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت اور جہنم دکھائی گئی ہے، لہذا بظاہر حدیث کے متن میں کوئی ایسے الفاظ نہیں ہیں جس سے ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت قائم ہوتی ہو۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«و فى الحديث إشارة إلى الحث على مداومة العمل، لأن من مثل الجنة و النار بين عينيه كان ذالك باعثًا له على المواظبة على الطاعة و الانكفاف عن المعصية، ولهذا التقريب تظهر مناسبة الحديث للترجمة.» (1)
یعنی حدیث میں مداومت عمل کی حث و تحریض ہے، کیوں کہ جن کی آنکھوں کے سامنے جنت اور دوزخ ممثل کر دی جائے، یہ دوام اطاعت اور نافرمانی سے رک جانے پر اس کے لیے باعث متحرک ہو گا، اس تقریب سے حدیث کی ترجمۃ الباب سے مناسبت ظاہر ہوتی ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جو تطبیق دی اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عبادت میں دوامت جنت کی راہ ہے اور معاصیت پر چلنا جہنم کا راستہ ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنہوں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم دیکھا ان کی نافرمانی جہنم میں داخلے کا موجب ہو گی، لہذا جنت کے اعمال کرے اور اس میں ہمیشگی (دوامت) اختیار کرے، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔
حقیقت میں ہر وہ عمل جو دوام سے کیا گیا ہو اور وہ قلیل ہی کیوں نہ ہو تو وہ جنت کا سبب بنتا ہے، اور اگر شدید کثرت کے ساتھ کوئی عمل کیا جائے تو ڈر ہے کہ کہیں اس میں انقطاع نہ آ جائے، جس کے سبب انسان نیکی کو چھوڑ کر گمراہی اختیار کر بیٹھے، چنانچہ علامہ مہلب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«إنما حضّ الشارع أمته على القصد والمداومة على العمل و ان قل، خشية انقطاع عن العمل الكثير، فكأنه رجوع عن فعل الطاعات، وقد ذم الله ذلك، و مدح من اوفي بالنذر.» (1)
شارع صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو دوامت اور کثرت عمل کرنے کی ترغیب دی ہے، چاہے وہ عمل تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، اس سب پر کہ کہیں شدید عمل انقطاع کا باعث نہ بن جائے، گویا کہ وہ لوٹ جائے اطاعت کے فعل سے، یقینا اللہ تعالیٰ نے اس فعل کو مذموم قرار دیا ہے اور اس کی مدح کی جو اسے پورا کرے۔
لہذا ان اقتباسات کا خلاصہ یہ ہے کہ نیک اعمال میں ہمیشگی جنت کی راہ ہموار کرتی ہے اور اس میں انقطاع اللہ تعالی کی نافرمانی ہے، اب جو شخص بھی جنت کو حاصل کرنا چاہتا ہے اسے نیک اعمال میں ہمیشگی اختیار کرنی چاہے، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 218   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6468  
6468. حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک دن نماز پڑھائی، پھر منبر پر تشریف لے گئے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلے کی طرف اشارہ فرمایا جب میں نے تمہیں نماز پڑھائی تو اس وقت مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور دوزخ کی تصویر دکھائی گئی۔ میں نے آج تک بہشت کی سى خوبصورت چیز اور جہنم کی سی ڈروانی شکل نہیں دیکھی۔ میں نے آج کے دن کی طرح خیر اور شر جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6468]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں نمازی کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ نماز پڑھتے وقت جنت اور دوزخ کا اپنے سامنے استحضار کرے تاکہ نماز میں شیطان کے وسوسے سے پیدا ہونے والی سوچ بچار سے محفوظ رہے۔
جو شخص انہیں اپنے ذہن میں رکھتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مصروف اور اس کی نافرمانی سے محفوظ رہے گا۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں عمل پر ہمیشگی کرنے کی طرف اشارہ ہے کیونکہ جو شخص جنت اور دوزخ کو اپنے سامنے ظاہر کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں لگا رہے گا اور اس کی نافرمانی سے رک جائے گا۔
اس طرح حدیث کی عنوان سے مطابقت بھی ظاہر ہو جاتی ہے کہ اعتدال کے ساتھ نیک عمل پر ہمیشگی کرنی چاہیے۔
(فتح الباري: 363/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6468   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.