الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
20. بَابُ الصَّبْرِ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ:
20. باب: اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے بچنا ان سے صبر کئے رہنا۔
(20) Chapter. Refraining from doing things Allah has made illegal.
حدیث نمبر: 6471
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا مسعر، حدثنا زياد بن علاقة، قال: سمعت المغيرة بن شعبة يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي حتى ترم او تنتفخ قدماه، فيقال له، فيقول:" افلا اكون عبدا شكورا".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلَاقَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ أَوْ تَنْتَفِخَ قَدَمَاهُ، فَيُقَالُ لَهُ، فَيَقُولُ:" أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر بن کدام نے بیان کیا، کہا ہم سے زیاد بن علاقہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی نماز پڑھتے کہ آپ کے قدموں میں ورم آ جاتا یا کہا کہ آپ کے قدم پھول جاتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی جاتی کہ آپ تو بخشے ہوئے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: The Prophet used to pray so much that his feet used to become edematous or swollen, and when he was asked as to why he prays so much, he would say, "Shall I not be a thankful slave (to Allah)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 478


   صحيح البخاري4836مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح البخاري6471مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح البخاري1130مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح مسلم7125مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح مسلم7126مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   جامع الترمذي412مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   سنن النسائى الصغرى1645مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   سنن ابن ماجه1419مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   مسندالحميدي777مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1419  
´نماز میں قیام لمبا کرنے کا بیان۔`
مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، یہاں تک کہ آپ کے پیروں میں ورم آ گیا، تو عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے تمام گناہ بخش دئیے ہیں (پھر آپ اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں (اللہ کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1419]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پیغمبرگناہ سے معصوم ہوتے ہیں۔
لیکن اگرفرض کرلیا جائے کہ کوئی گناہ سر زد ہوجائےگا تو اس کو پہلے سے معاف کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
اس سے مقصد رسول اللہ ﷺ کے بلند مقام ومرتبہ کا اظہار ہے یا گناہ سےمراد وہ اعمال ہوسکتے ہیں۔
جہاں نبی اکرم ﷺ نے کسی مصلحت کے بنا پر افضل کام کو چھوڑ کر دوسرا جائز کام اختیار فرمایا۔

(2)
اللہ تعالیٰ کسی بندے کو اعلیٰ مقام دے تو اس کو چاہیے کہ شکر کا زیادہ اہتما م کرے۔

(3)
شکر کا بہترین طریقہ عبادت میں محنت کرنا ہے۔
خصوصاً نماز او ر تلاوت قرآن مجید میں۔
نماز تہجد میں یہ دونوں چیزیں ہوتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1419   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 412  
´نماز میں خوب محنت اور کوشش کرنے کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نماز پڑھی یہاں تک کہ آپ کے پیر سوج گئے تو آپ سے عرض کیا گیا: کیا آپ ایسی زحمت کرتے ہیں حالانکہ آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دئیے گئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟ ۲؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 412]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی زیادہ دیر تک نفل نماز پڑھنے کا بیان۔

2؎:
تو جب بخشے بخشائے نبی اکرم ﷺ بطور شکرانے کے زیادہ دیر تک نفل نماز پڑھا کرتے تھے یعنی عبادت میں زیادہ سے زیادہ وقت لگاتے تھے تو ہم گنہگار اُمتیوں کو تو اپنے کو بخشوانے اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی طرف مسنون اعمال کے ذریعے اور زیادہ دھیان دینا چاہئے۔
البتہ بدعات سے اجتناب کرتے ہوئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 412   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6471  
6471. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: نبی ﷺ اس قدر پڑھتے کہ آپ کے دونوں قدموں پر ورم آ جاتا۔ آپ سے کہا جاتا تو آپ فرماتے: کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6471]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیے ہیں تو پھر آپ اس قدر تکلیف کیوں اٹھاتے ہیں؟ اس کے بعد آپ نے وہ جواب دیا جو اس حدیث میں ہے۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4836) (2)
اس حدیث کی عنوان سے مناسبت اس طور پر ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا واجب ہے اور واجب کا ترک حرام ہے۔
جب انسان، واجب کی ادائیگی میں اپنے نفس کو مصروف رکھے گا تو لازمی طور پر وہ حرام چیزوں سے خود کو باز رکھے گا۔
بہرحال شکر کے لیے صبر لازمی ہے کیونکہ اس سے بندہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر کار بند اور اس کی نافرمانی سے باز رہتا ہے۔
(فتح الباري: 369/11)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6471   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.