الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
24. بَابُ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، وَابْنُ الأُخْتِ مِنْهُمْ:
24. باب: جو شخص کسی قوم کا غلام ہو آزاد کیا گیا وہ اسی قوم میں شمار ہو گا، اسی طرح کسی قوم کا بھانجا بھی اسی قوم میں داخل ہو گا۔
(24) Chapter. The freed slave belongs to the people who have freed him. And the son of the sister of some people is one of them (belongs to those people).
حدیث نمبر: 6762
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ابن اخت القوم منهم او من انفسهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ أَوْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی گھرانے کا بھانجا اس کا ایک فرد ہے۔ ( «منهم‏"‏‏.‏» یا «من أنفسهم» کے الفاظ فرمائے)۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "The son of the sister of some people is from them or from their own selves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 754


   صحيح البخاري3528أنس بن مالكابن أخت القوم منهم
   صحيح البخاري6762أنس بن مالكابن أخت القوم من أنفسهم
   سنن النسائى الصغرى2612أنس بن مالكابن أخت القوم منهم
   سنن النسائى الصغرى2611أنس بن مالكابن أخت القوم من أنفسهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3528  
´قوم کا بھانجا یا آزاد کیا ہوا غلام`
«. . . عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ، فَقَالَ:" هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ؟، قَالُوا: لَا إِلَّا ابْنُ أُخْتٍ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ . . .»
. . . انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو خاص طور سے ایک مرتبہ بلایا، پھر ان سے پوچھا کیا تم لوگوں میں کوئی ایسا شخص بھی رہتا ہے جس کا تعلق تمہارے قبیلے سے نہ ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ صرف ہمارا ایک بھانجا ایسا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بھانجا بھی اسی قوم میں داخل ہوتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ: 3528]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کا باب: «بَابُ ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ وَمَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ:»
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمتہ الباب میں مولیٰ کا ذکر فرمایا ہے، مگر امام بخاری رحمہ اللہ نے جو حدیث پیش فرمائی اس میں مولیٰ (آزاد کردہ غلام) کا کوئی ذکر نہیں ہے، لہٰذا بظاہر ترجمتہ الباب اور حدیث میں مناسبت نہیں دکھلائی دیتی، بعض نے فرمایا کہ مولیٰ کے ذکر کی حدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی شرط پر نہیں پائی، اس وجہ سے امام بخاری رحمہ اللہ دلیل کے طور پر اسے پیش نہ کر سکے، مگر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا یہ بات درست نہیں ہے، چنانچہ آپ لکھتے ہیں:
«لم يذكر المصنف حديث مولي القوم منهم مع ذكره فى الترجمة، فزعم بعضهم اٴنه لم يقع له حديث على شرطه فاٴشار اليه، وفيه نظر لانه قد اورده فى الفرئض من حديث انس ولفظه مولي القوم من اٴنفسهم [فتح الباري 411/7]
یہ بات درست نہیں ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے «مولي القوم منهم» کا ذکر نہیں فرمایا، جیسا کہ بعضوں نے یہ خیال کیا کہ وہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط پر نہیں ہے، یہ بات محل نظر ہے، کیونکہ اس حدیث کا ذکر امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الفرائض میں بطریق انس رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ کے ساتھ نقل فرمایا ہے «مولي القوم منهم» آزاد کیا ہوا غلام بھی اس قوم میں داخل ہوتا ہے۔
مزید حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«و وقع فى حديث اٴبي هريرة رضى الله عنه عند البذار مضمون الترجمة وزيادة عليها مولي القوم منهم وحليف القوم منهم وابن اخت القوم منهم» [فتح الباري 461/7]
یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کے اس طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہو، جسے بزار نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نکالا ہے، اس میں مولیٰ، حریف اور بھانجے یہ تینوں الفاظ مذکور ہیں۔
لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ نے بزاراور صحیح بخاری کتاب الفرائض (رقم الحدیث: 6766) کی طرف اشارہ فرما کر حدیث کے انہی الفاظ پر اکتفا فرمایا ہے۔
علامہ عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«والظاهر: اٴن عدم ذكر البخاري هذا الحديث هنا مبني على اكتفائة بما ذكر هناك .» [لب اللباب 183/3]
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 36   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6762  
6762. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کسی گھرانے کا بھانجا انھی میں سے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6762]
حدیث حاشیہ:
کسی قوم کا آزاد کردہ غلام انھی کی طرف منسوب ہوتا ہے، اسی طرح ان کا بھانجا بھی انھی میں شمار ہوتا ہے۔
ان میں فرق یہ ہے کہ بھانجا اپنے ماموں کا وارث ہو سکتا ہے بشرطیکہ دیگر اصحاب الفروض اور عصبات نہ ہوں لیکن قوم کا آزاد کردہ غلام وارث نہیں ہوتا، یعنی آزادی، وراثت کا سبب ایک طرف سے ہے دونوں طرف سے نہیں ہے لیکن بھانجے کی وراثت نسب کی وجہ سے ہے، اس لیے یہ نسب دونوں جانب سے وراثت کا باعث ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6762   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.