الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
9. بَابُ تَعْلِيمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتَهُ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، لَيْسَ بِرَأْيٍ وَلاَ تَمْثِيلٍ:
9. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کے مردوں و عورتوں کو وہی باتیں سکھانا جو اللہ نے آپ کو سکھائی تھیں باقی رائے اور تمثیل آپ نے نہیں سکھائی۔
(9) Chapter. The way the Prophet (p.b.u.h.) taught his followers, whether men or women, of what Allah taught him.He did not impart his own opinions, nor did he give a verdict based on Qiyas.
حدیث نمبر: 7310
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الرحمن بن الاصبهاني، عن ابي صالح ذكوان، عن ابي سعيد،" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، ذهب الرجال بحديثك، فاجعل لنا من نفسك يوما ناتيك فيه تعلمنا مما علمك الله، فقال: اجتمعن، في يوم كذا وكذا في مكان كذا وكذا، فاجتمعن، فاتاهن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعلمهن مما علمه الله، ثم قال: ما منكن امراة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجابا من النار، فقالت امراة منهن: يا رسول الله، او اثنين، قال: فاعادتها مرتين، ثم قال: واثنين، واثنين، واثنين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ، فَقَالَ: اجْتَمِعْنَ، فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا فِي مَكَانِ كَذَا وَكَذَا، فَاجْتَمَعْنَ، فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلَاثَةً إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوِ اثْنَيْنِ، قَالَ: فَأَعَادَتْهَا مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن الاصبہانی نے، ان سے ابوصالح ذکوان نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: یا رسول اللہ! آپ کی تمام احادیث مرد لے گئے، ہمارے لیے بھی آپ کوئی دن اپنی طرف سے مخصوص کر دیں جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ نے آپ کو سکھائی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہو جاؤ۔ چنانچہ عورتیں جمع ہوئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور انہیں اس کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو عورت بھی اپنی زندگی میں اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی۔ (یعنی ان کی وفات ہو جائے گی) تو وہ اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ بن جائیں گے۔ اس پر ان میں سے ایک خاتون نے کہا: یا رسول اللہ! دو؟ انہوں نے اس کلمہ کو دو مرتب دہرایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں دو، دو، دو بھی یہی درجہ رکھتے ہیں۔

Narrated Abu Sa`id: A woman came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Men (only) benefit by your teachings, so please devote to us from (some of) your time, a day on which we may come to you so that you may teach us of what Allah has taught you." Allah's Apostle said, "Gather on such-and-such a day at suchand- such a place." They gathered and Allah's Apostle came to them and taught them of what Allah had taught him. He then said, "No woman among you who has lost her three children (died) but that they will screen her from the Fire." A woman among them said, "O Allah's Apostle! If she lost two children?" She repeated her question twice, whereupon the Prophet said, "Even two, even two, even two!" (See Hadith No. 341, Vol. 2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 413


   صحيح البخاري7310سعد بن مالكما منكن امرأة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجابا من النار قالت امرأة منهن يا رسول الله أو اثنين قال فأعادتها مرتين ثم قال واثنين واثنين واثنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7310  
7310. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کی احادیث تو مرد حضرات ہی سنتے ہیں آپ اپنی طرف سے ہمارے لیے بھی کوئی دن مقرر فرمادیں جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو دیں ہیں۔ آپ نےفرمایا: تم فلاں فلاں مقام پر جمع ہوجاؤ۔ وہ عورتیں وہاں جمع ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف لائے اور انہیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو سکھائی تھیں پھر آپ نے فرمایا: تم میں سے جو عورت اپنی زندگی میں تین بچے آگے بھیج دے گی تو اس کے لیے دوزخ سے روکاوٹ بن جائیں گے۔ ان میں سے ایک خاتون نے کہا: اللہ کے رسول! دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے؟ اس نے اس بات کو دو مرتبہ دہرایا۔ آپ نے فرمایا: دو بھی،دو بھی، دو بھی(ان کا بھی یہی درجہ ہے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7310]
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب یہیں سے نکلتا ہے۔
کرمانی نے کہا اس قول سے کہ وہ اس کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے کیونکہ یہ امر بغیر خدا کے بتلائے قیاس اور رائے سے معلوم نہیں ہو سکتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7310   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7310  
7310. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کی احادیث تو مرد حضرات ہی سنتے ہیں آپ اپنی طرف سے ہمارے لیے بھی کوئی دن مقرر فرمادیں جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو دیں ہیں۔ آپ نےفرمایا: تم فلاں فلاں مقام پر جمع ہوجاؤ۔ وہ عورتیں وہاں جمع ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف لائے اور انہیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو سکھائی تھیں پھر آپ نے فرمایا: تم میں سے جو عورت اپنی زندگی میں تین بچے آگے بھیج دے گی تو اس کے لیے دوزخ سے روکاوٹ بن جائیں گے۔ ان میں سے ایک خاتون نے کہا: اللہ کے رسول! دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے؟ اس نے اس بات کو دو مرتبہ دہرایا۔ آپ نے فرمایا: دو بھی،دو بھی، دو بھی(ان کا بھی یہی درجہ ہے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7310]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم وحی الٰہی پر مبنی ہوتی تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی رائے یا قیاس سے جواب نہیں دیا،چنانچہ اس حدیث میں ہے کہ تین بچے قیامت کے دن اپنی ماں کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے۔
یہی ایسی بات ہے جس میں عقل یا قیاس نہیں چل سکتا۔
اس قسم کی بات وحی الٰہی کے بغیر معلوم نہیں ہوسکتی۔
اس حدیث میں سوال کرنے والی خاتون مبہم ہے۔
شاید وہ اسماء بنت یزید بن سکن ہوں۔
(فتح الباری 13/358)

ہمیں چاہیے کہ دینی مسائل میں شری نصوص کا اتباع کریں،قیاس اور رائے کو بے دریغ استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔
قیاس اور رائے کے استعمال سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کوسوں دور بھاگتے تھے۔
واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الإمام وتعليم النساء (العلم)
2. الصبر على موت الأبناء (الأحوال الشخصية)
3. الصبر على فراق الأحبة (الأخلاق والآداب)
4. ثواب من مات له ولد (العبادات)
5. تكرار العلم (العلم)
موضوعات 1. امام کا عورتوں کو تعلیم دینا (علم)
2. بچوں کی موت پر صبر کرنا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات)
3. پیاروں کی جدائی پر صبر کرنا (اخلاق و آداب)
4. جس کا بچہ فوت ہوجائے اس کا اجرو ثواب (عبادات)
5. علم کا آپس میں تکرار کرنا (علم)
Topics 1. Imam Teaching Women (The Knowledge)
2. Showing patience on the death of children (Private and Social Conditions and Matters)
3. Showing patience on the death of beloved ones (Ethics and Manners)
4. Reward for those parents who lose their newly born child (Prayers/Ibadaat)
5. Argumentation (The Knowledge)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7310 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی:
اللہ کے رسول! آپ کی احادیث تو مرد حضرات ہی سنتے ہیں آپ اپنی طرف سے ہمارے لیے بھی کوئی دن مقرر فرمادیں جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو دیں ہیں۔
آپ نےفرمایا:
تم فلاں فلاں مقام پر جمع ہوجاؤ۔
وہ عورتیں وہاں جمع ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف لائے اور انہیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو سکھائی تھیں پھر آپ نے فرمایا:
تم میں سے جو عورت اپنی زندگی میں تین بچے آگے بھیج دے گی تو اس کے لیے دوزخ سے روکاوٹ بن جائیں گے۔
ان میں سے ایک خاتون نے کہا:
اللہ کے رسول! دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے؟ اس نے اس بات کو دو مرتبہ دہرایا۔
آپ نے فرمایا:
دو بھی،دو بھی، دو بھی(ان کا بھی یہی درجہ ہے)
۔
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم وحی الٰہی پر مبنی ہوتی تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی رائے یا قیاس سے جواب نہیں دیا،چنانچہ اس حدیث میں ہے کہ تین بچے قیامت کے دن اپنی ماں کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے۔
یہی ایسی بات ہے جس میں عقل یا قیاس نہیں چل سکتا۔
اس قسم کی بات وحی الٰہی کے بغیر معلوم نہیں ہوسکتی۔
اس حدیث میں سوال کرنے والی خاتون مبہم ہے۔
شاید وہ اسماء بنت یزید بن سکن ہوں۔
(فتح الباری 13/358)

ہمیں چاہیے کہ دینی مسائل میں شری نصوص کا اتباع کریں،قیاس اور رائے کو بے دریغ استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔
قیاس اور رائے کے استعمال سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کوسوں دور بھاگتے تھے۔
واللہ اعلم۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبد الرحمن بن الاصبہانی نے ‘ ان سے ابو صالح ذکوان نے اور ان سے ابو سعید ؓ نے کہ ایک خاتون نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا یا رسول اللہ! آپ کی تمام احادیث مرد لے گئے ‘ ہمارے لیے بھی آپ کوئی دن اپنی طرف سے مخصوص کردیں جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ نے آپ کو سکھائی ہیں۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہو جاؤ۔
چنانچہ عورتیں جمع ہوئیں اور آنحضرت ﷺ ان کے پاس آئے اور انہیں اس کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ کو سکھا یا تھا۔
پھر آپ نے فرمایا‘ تم میں سے جو عورت بھی اپنی زندگی میں اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی۔
(یعنی ان کی وفات ہو جائے گی)
تو وہ اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ بن جائیں گے۔
اس پر ان میں سے ایک خاتون نے کہا ‘ یا رسول اللہ! دو َ؟ انہوں نے اس کلمہ کو دو مرتب دہرا یا ‘ پھر آنحضرت ﷺ نے فرمایا ‘ ہاں دو ‘ دو ‘ دو بھی یہی درجہ رکھتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب یہیں سے نکلتا ہے۔
کرمانی نے کہا اس قول سے کہ وہ اس کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے کیونکہ یہ امر بغیر خدا کے بتلائے قیاس اور رائے سے معلوم نہیں ہو سکتا۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Said (RA)
:
A woman came to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ)! Men (only)
benefit by your teachings, so please devote to us from (some of)
your time, a day on which we may come to you so that you may teach us of what Allah has taught you." Allah's Apostle (ﷺ) said, "Gather on such-
and-
such a day at such-
and-
such a place." They gathered and Allah's Apostle (ﷺ) came to them and taught them of what Allah had taught him. He then said, "No woman among you who has lost her three children (died)
but that they will screen her from the Fire." A woman among them said, "O Allah's Apostle (ﷺ)! If she lost two children?" She repeated her question twice, whereupon the Prophet (ﷺ) said, "Even two, even two, even two!" (See Hadith No. 341, Vol. 2)
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب یہیں سے نکلتا ہے۔
کرمانی نے کہا اس قول سے کہ وہ اس کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے کیونکہ یہ امر بغیر خدا کے بتلائے قیاس اور رائے سے معلوم نہیں ہو سکتا۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7377٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7310٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6766٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7310٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6880٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7038٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7310٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7310١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7310 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × تمثیل سے مراد قیاس ہے۔
رائے اور قیاس دونوں ایک ہی چیز ہیں۔
کچھ لوگوں نے اس عنوان کے متعلق یہ موقف اختیار کیا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ قیاس کے قائل نہیں ہیں۔
(عمدۃ القاری 16/531)
یہ موقف صحیح نہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ نہیں کہتے کہ بالکل قیاس نہ کیا جائے بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ ایسا قیاس جو اصول شرعیہ کے خلاف ہویا کسی دلیل پر مبنی نہ ہو بلکہ صرف ایک خیالی بات ہو وہ غلط ہے۔
اس بات پر تو اہل علم کا اتفاق ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس کرناحرام ہے کیونکہ ایسا کام تع لعین ابلیس ہی کرسکتا ہے۔
اس نے نص کی موجودگی میں قیاس سے کام لے کرسجدے سے انکار کیا تھا۔
بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ مطلق طور پر قیاس کے منکر نہیں ہیں جیسا کہ ہم آئندہ اس کے متعلق وضاحت کریں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7310   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.