الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
16. بَابُ مَا ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَضَّ عَلَى اتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ:
16. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
(16) Chapter. The Prophet (p.b.u.h.) mentioned and recommended that the religious learned men should not differ. What common opinions the people of the two Haram (sanctuaries) of Makkah and Al-Madina had.
حدیث نمبر: 7324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد، قال:" كنا عند ابي هريرة وعليه ثوبان ممشقان من كتان، فتمخط، فقال: بخ بخ ابو هريرة يتمخط في الكتان لقد رايتني وإني لاخر فيما بين منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى حجرة عائشة مغشيا علي، فيجيء الجائي فيضع رجله على عنقي ويرى اني مجنون، وما بي من جنون ما بي، إلا الجوع".(موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ، فَتَمَخَّطَ، فَقَالَ: بَخْ بَخْ أَبُو هُرَيْرَةَ يَتَمَخَّطُ فِي الْكَتَّانِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ مَغْشِيًّا عَلَيَّ، فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعْ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي وَيُرَى أَنِّي مَجْنُونٌ، وَمَا بِي مِنْ جُنُونٍ مَا بِي، إِلَّا الْجُوعُ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور ان کے جسم پر کتان کے دو کپڑے گیرو میں رنگے ہوئے تھے۔ انہوں نے ان ہی کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا واہ واہ دیکھو ابوہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کرتا ہے، اب ایسا مالدار ہو گیا حالانکہ میں نے اپنے آپ کو ایک زمانہ میں ایسا پایا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے درمیان بیہوش ہو کر گڑ پڑتا تھا اور گزرنے والا میری گردن پر یہ سمجھ کر پاؤں رکھتا تھا کہ میں پاگل ہو گیا ہوں، حالانکہ مجھے جنون نہیں ہوتا تھا، بلکہ صرف بھوک کی وجہ سے میری یہ حالت ہو جاتی تھی۔

Narrated Muhammad: We were with Abu Huraira while he was wearing two linen garments dyed with red clay. He cleaned his nose with his garment, saying, "Bravo! Bravo! Abu Huraira is cleaning his nose with linen! There came a time when I would fall senseless between the pulpit of Allah's Apostle and `Aisha's dwelling whereupon a passerby would come and put his foot on my neck, considering me a mad man, but in fact, I had no madness, I suffered nothing but hunger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 425



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7324  
7324. سیدنا محمد بن سیرین سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم سیدنا ابو ہریرہ ؓ کے پاس تھے جبکہ انہوں نےکتان کے دو کپڑے پہن رکھے تھے جنہیں سرخ مٹی میں رنگا گیا تھا۔ انہوں نے ان کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا: تعجب ہے کہ ابو ہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کر رہا ہے، حالانکہ میں نے ایک وقت خود کو دیکھا کہ میں رسول اللہﷺ کے منبر اور سیدنا عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کے درمیان بے ہوش پڑا ہوتا تھا اور گزرنے والا تو میری گردن پر اپنا پاؤں رکھتا اور گمان کرتا کہ میں مجنوں اور دیوانہ ہوں، حالانکہ مجھے جنوں نہ تھا بلکہ بھوک کی وجہ سے دیوانہ وار گر پڑتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7324]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ میں یا تو ایسی تنگی میں تھا کہ کھانے کو روٹی کا ٹکڑا تک نہ تھا کہ آج ریشمی کپڑوں میں ناک صاف کر رہا ہوں۔
اس حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کا ذکر ہے۔
یہی باب سے مطابقت ہے۔
حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی ایک تاریخی جگہ ہے جس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7324   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7324  
7324. سیدنا محمد بن سیرین سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم سیدنا ابو ہریرہ ؓ کے پاس تھے جبکہ انہوں نےکتان کے دو کپڑے پہن رکھے تھے جنہیں سرخ مٹی میں رنگا گیا تھا۔ انہوں نے ان کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا: تعجب ہے کہ ابو ہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کر رہا ہے، حالانکہ میں نے ایک وقت خود کو دیکھا کہ میں رسول اللہﷺ کے منبر اور سیدنا عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کے درمیان بے ہوش پڑا ہوتا تھا اور گزرنے والا تو میری گردن پر اپنا پاؤں رکھتا اور گمان کرتا کہ میں مجنوں اور دیوانہ ہوں، حالانکہ مجھے جنوں نہ تھا بلکہ بھوک کی وجہ سے دیوانہ وار گر پڑتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7324]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی سرگزشت بیان کرتے ہیں کہ کبھی ایسی تنگی میں تھا کہ کھانے کو روٹی کا ٹکڑا نہ ملتا تھا اور آج میں ریشمی کپڑوں سے ناک صاف کررہا ہوں۔

اس حدیث میں منبر شریف کا ذکر ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حجرہ تو تاریخی حیثیت کا حامل ہے کیونکہ وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محو استراحت ہیں، عنوان میں متبرک مقامات کا ذکر تھا، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ حدیث بیان کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7324   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.