الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زہد اور رقت انگیز باتیں
1ق. باب مَا جَاءَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ 
1ق. باب: دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة بن سعيد ، قال قتيبة: حدثنا، وقال يحيى: اخبرنا المغيرة بن عبد الرحمن الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا نظر احدكم إلى من فضل عليه في المال والخلق، فلينظر إلى من هو اسفل منه ممن فضل عليه "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا، وقَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ "،
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص اس کی طرف دیکھے جسے مال اور جمال میں فضیلت حاصل ہے تو اس کو بھی دیکھے جو اس سے کمتر ہے، جس پر (خود) اسے فضیلت حاصل ہے۔"
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی شخص اس کی طرف دیکھے جسے مال اور جمال میں فضیلت حاصل ہے تو اس کو بھی دیکھے جو اس سے کمتر ہے،جس پر(خود) اسے فضیلت حاصل ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2963

   صحيح البخاري6490عبد الرحمن بن صخرإذا نظر أحدكم إلى من فضل عليه في المال والخلق فلينظر إلى من هو أسفل منه
   صحيح مسلم7428عبد الرحمن بن صخرإذا نظر أحدكم إلى من فضل عليه في المال والخلق فلينظر إلى من هو أسفل منه ممن فضل عليه
   صحيح مسلم7430عبد الرحمن بن صخرانظروا إلى من أسفل منكم ولا تنظروا إلى من هو فوقكم فهو أجدر أن لا تزدروا نعمة الله
   جامع الترمذي2513عبد الرحمن بن صخرانظروا إلى من هو أسفل منكم ولا تنظروا إلى من هو فوقكم فإنه أجدر أن لا تزدروا نعمة الله عليكم
   سنن ابن ماجه4142عبد الرحمن بن صخرانظروا إلى من هو أسفل منكم ولا تنظروا إلى من هو فوقكم فإنه أجدر أن لا تزدروا نعمة الله
   صحيفة همام بن منبه35عبد الرحمن بن صخرإذا نظر أحدكم إلى من فضل عليه في المال والخلق فلينظر إلى من هو أسفل منه ممن فضل عليه
   بلوغ المرام1237عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏انظروا إلى من هو اسفل منكم ولا تنظروا إلى من هو فوقكم فهو اجدر ان لا تزدروا نعمة الله عليكم
   المعجم الصغير للطبراني990عبد الرحمن بن صخر انظروا إلى من هو دونكم ، ولا تنظروا إلى من هو فوقكم ، فإنه أجدر أن لا تزدروا نعمة الله عز وجل
   مسندالحميدي1097عبد الرحمن بن صخرإذا رأى أحدكم من هو فوقه في المال والجسم فلينظر إلى من هو دونه في ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1237  
´اپنے سے کم نعمت والوں کی طرف دیکھو`
«وعن ابي هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏انظروا إلى من هو اسفل منكم ولا تنظروا إلى من هو فوقكم فهو اجدر ان لا تزدروا نعمة الله عليكم متفق عليه»
اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی طرف دیکھو جو تم سے نیچے ہے اور اس شخص کی طرف نہ دیکھو جو تم سے اوپر ہے یہ زیادہ لائق ہے کہ تم اللہ کی اس نعمت کو حقیر نہ جانو جو تم پر ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1237]

تخریج:
[بخاري 6490]،
[مسلم، الزهد 7428]،
[بلوغ المرام: 1237]

مفردات:
«أسفل» لام پر رفع اور نصب دونوں جائز ہیں رفع اس لئے کہ یہ ھو کی خبر ہے اور نصب اس لئے کہ یہ ھو کی محذوف خبر کاسن کے لئے مفعول فیہ (ظرف) ہے۔
«أن لا تزدروا» یہ باب افتعال سے ہے اس کا مادہ زری ہے۔ «زريت عليه» اور «ازريت به» میں نے اس کی تحقیر کی یہ اصل میں «تزتريوا» تھا افتعال کی تاء اگر زاء کے بعد آ جائے تو اسے دال سے بدل دیتے ہیں۔

فوائد:
➊ اگر کوئی شخص انہی لوگوں کی طرف دیکھے جنہیں دنیا کی نعمتیں اس سے زیادہ دی گئی ہیں تو خطرہ ہے کہ اس کے دل میں خالق کا شکوہ پیدا ہو جائے یا اس شخص پر حسد پیدا ہو جائے۔ اور یہ دونوں چیزیں اس کی بربادی کا باعث ہیں۔ حدیث میں اس کا علاج بتایا گیا ہے۔ جب وہ ان لوگوں کو دیکھے گا جو دنیاوی نعمتوں میں اس سے بھی نیچے ہیں اس کا دل خالق کے شکر، اپنی حالت پر صبر و قناعت اور دوسرے بھائیوں پر رحم سے بھر جائے گا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہیں جانے گا۔
➋ اپنے سے نیچے سے مراد وہ ہے جو دنیاوی نعمتوں میں اس سے کمتر ہے۔ اگر تندرست ہے تو بیماری میں مبتلا لوگوں کی طرف دیکھے اس سے اسے اللہ کی عطا کردہ صحت پر شکر کی نعمت حاصل ہو گی۔ اگر بیمار ہے تو انہیں دیکھے جو اس سے بھی زیادہ بیمار ہیں بلکہ ان کے اعضاء ہی نہیں ہیں وہ اندھے بہرے، لنگڑے یا کوڑھی ہیں۔ اس سے اسے اپنی عافیت کی قدر معلوم ہو گی۔ اگر تنگدست ہے تو انہیں دیکھے جو اس سے بھی بڑھ کر فقیر ہیں جنہیں محتاجی نے سراسر ذلیل کر دیا ہے۔ یا وہ قرض کے خوفناک بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ غرض دنیا کی کسی آزمائش میں مبتلا ہو اسے اپنے سے بڑھ کر مصیبت میں مبتلا لوگ ہزاروں کی تعداد میں مل جائیں گے ان کے حال پر غور کرے گا تو اسے شکر، صبر اور قناعت کی نعمت حاصل ہو گی۔
➌ دین کے معاملات میں ہمیشہ ان لوگوں کو دیکھے جو اس سے اوپر ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ» [83-المطففين:26]
اور اسی (جنت) میں ہی ایک دوسرے سے بڑھ کر رغبت کریں وہ لوگ جو ایک دوسرے کے مقابلے میں کسی چیز میں رغبت کرتے ہیں۔
اور فرمایا:
«فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ» [5-المائدة:48]
پسں نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔
جب نعمتوں میں اپنے سے کمتر لوگوں کو اور نیکیوں میں اپنے سے بالاتر لوگوں کو دیکھے گا۔ تو پہلی نظر سے اللہ کی نعمتوں پر شکر کرے گا اور اللہ پر خوش ہو جائے گا۔ اور دوسری نظر سے اسے اپنی کوتاہیوں کا احساس ہو گا، پروردگار کے سامنے حیا کی وجہ سے انتہائی عجز اختیار کرے گا اور ندامت کے احساس سے گناہوں سے تائب ہو کر اپنے سے بالاتر لوگوں کی صف میں شامل ہونے کی کو شش کرے گا۔
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 29   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4142  
´قناعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو دیکھو جو تم سے کم تر ہو، اس کو مت دیکھو جو تم سے برتر ہو، اس طرح امید ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہ جانو گے۔‏‏‏‏ ابومعاویہ نے «فوقكم» کی جگہ «عليكم» کا لفظ استعمال کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4142]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
نیچے والے سے مراد وہ شخص ہے جو کسی نعمت میں ہم سے کم ہے اور اوپر والے سے مراد وہ شخص ہے جو کسی نعمت میں ہم سے بڑھ کر ہے۔

(2)
اپنے سے زیادہ نعمت والے کو دیکھنے سے یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ مجھے یہ نعمت کم حاصل ہےاس کمی کو شیطان اس انداز سے پیش کرتا ہے گویا یہ نعمت حاصل ہی نہیں۔
اس طرح محرومی کا احساس پیدا ہوتا ہے جس سے شکر کے بجائے اللہ سے شکوہ کرنے کو جی چاہتا ہے جو ناشکری کی ایک بڑی صورت ہے۔

(3)
اپنے سے کم تر پر نظر ڈالنے سے حاصل شدہ نعمت کی قدر معلوم ہوتی ہے جس سے شکر کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

(4)
ہر نعمت کے بارے میں یہ کیفیت ہے کہ ایک فرد کو وہ نعمت کسی سے کم ملی ہے تو وہی نعمت اسے کسی دوسرے سے زیادہ بھی ملی ہے۔
اس معاملے کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ اگر ایک فرد کو وہ نعمت کسی سے کم ملی ہے تو کوئی دوسری نعمت اسے زیادہ بھی ملی ہے جیسے ایک شخص کسی سے کم دولت رکھتا ہےاور کسی سے زیادہ دولت مند بھی ہے۔
اسی طرح یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر وہ اس سے دولت میں کم ہے تو صحت وقوت میں اس سے بڑھ کر ہےاگر حسن صورت میں کم ہے تو علم وفضل یا حسن سیر ت میں میں اس سے زیادہ بھی ہے لہٰذا احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی کوئی وجہ نہیں اور اللہ سے شکوہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4142   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.