الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زہد اور رقت انگیز باتیں
The Book of Zuhd and Softening of Hearts
18. باب حَدِيثِ جَابِرٍ الطَّوِيلِ وَقِصَّةِ أَبِي الْيَسَرِ:
18. باب: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی لمبی حدیث اور قصہ ابی الیسر کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 7514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) ثم مضينا حتى اتينا جابر بن عبد الله في مسجده وهو يصلي في ثوب واحد مشتملا به، فتخطيت القوم حتى جلست بينه وبين القبلة، فقلت: يرحمك الله اتصلي في ثوب واحد ورداؤك إلى جنبك؟، قال: فقال: بيده في صدري هكذا، وفرق بين اصابعه، وقوسها اردت ان يدخل علي الاحمق مثلك، فيراني كيف اصنع فيصنع مثله، اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسجدنا هذا وفي يده عرجون ابن طاب، فراى في قبلة المسجد نخامة، فحكها بالعرجون، ثم اقبل علينا، فقال: ايكم يحب ان يعرض الله عنه، قال: فخشعنا، ثم قال: ايكم يحب ان يعرض الله عنه؟، قال: فخشعنا، ثم قال: ايكم يحب ان يعرض الله عنه؟، قلنا: لا اينا يا رسول الله، قال: فإن احدكم إذا قام يصلي، فإن الله تبارك وتعالى قبل وجهه، فلا يبصقن قبل وجهه ولا عن يمينه وليبصق عن يساره تحت رجله اليسرى، فإن عجلت به بادرة، فليقل بثوبه هكذا ثم طوى ثوبه بعضه على بعض، فقال: اروني عبيرا، فقام فتى من الحي يشتد إلى اهله، فجاء بخلوق في راحته، فاخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعله على راس العرجون ثم لطخ به على اثر النخامة، فقال جابر: فمن هناك جعلتم الخلوق في مساجدكم(حديث موقوف) ثُمَّ مَضَيْنَا حَتَّى أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي مَسْجِدِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلًا بِهِ، فَتَخَطَّيْتُ الْقَوْمَ حَتَّى جَلَسْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ أَتُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَرِدَاؤُكَ إِلَى جَنْبِكَ؟، قَالَ: فَقَالَ: بِيَدِهِ فِي صَدْرِي هَكَذَا، وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَقَوَّسَهَا أَرَدْتُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ الْأَحْمَقُ مِثْلُكَ، فَيَرَانِي كَيْفَ أَصْنَعُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ، أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِي يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ، فَرَأَى فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً، فَحَكَّهَا بِالْعُرْجُونِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فَخَشَعْنَا، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ؟، قَالَ: فَخَشَعْنَا، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ؟، قُلْنَا: لَا أَيُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي، فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى، فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ، فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَكَذَا ثُمَّ طَوَى ثَوْبَهُ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: أَرُونِي عَبِيرًا، فَقَامَ فَتًى مِنَ الْحَيِّ يَشْتَدُّ إِلَى أَهْلِهِ، فَجَاءَ بِخَلُوقٍ فِي رَاحَتِهِ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَهُ عَلَى رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَى أَثَرِ النُّخَامَةِ، فَقَالَ جَابِرٌ: فَمِنْ هُنَاكَ جَعَلْتُمُ الْخَلُوقَ فِي مَسَاجِدِكُمْ
پھر ہم (آگے) روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی مسجد میں حاضر ہوئے وہ ایک کپڑے میں اسے دونوں پلوؤں کو مخالف سمتوں میں کندھوں کے اوپر سے گزار کر باندھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا گیا یہاں تک کہ ان کے اور قبلے کے درمیان جاکر بیٹھ گیا۔ (جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو) میں نے ان سے کہا: آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں اور آپ کی چادر آپ کے پہلو میں پڑی ہوئی ہے؟ انھوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے میرے سینے میں مارا انھوں (عبادہ) نے اپنی انگلیاں الگ کیں اور انھیں کمان کی طرح موڑا (اور کہنے لگے) میں (یہی) چاہتا تھا کہ تم جیسا کوئی نا سمجھ میرے پاس آئے اور دیکھے کہ میں کیا کر رہا ہوں، پھر وہ (بھی) اس طرح کر لیا کرے۔ (پھر کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے آپ کے دست مبارک میں ابن طاب (کی کھجور) کی ایک شاخ تھی آپ نے مسجد کے قبلے کی طرف (والی دیوارپر) جماہوا بلغم لگا دیکھا۔آپ نے کھجور کی شاخ سے اس کو کھرچ کر صاف کیا پھر ہماری طرف رخ کر کے فرمایا: تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے (اس کی طرف نظر تک نہ کرے؟کہا: تو ہم سب ڈر گئے۔آپ نے پھر فرمایا: تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟"کہا: ہم پر خوف طاری ہوگیا آپ نے پھر سے فرمایا: "تم میں سے کسے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟"ہم نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم سے کسی کو بھی (یہ بات پسند) نہیں آپ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے سامنے کی طرف ہوتا ہے لہٰذا اسے سامنے کی طرف ہر گز تھوکنا نہیں چاہیے۔نہ دائیں طرف ہی تھوکنا چاہیے اپنی بائیں طرف بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔اگر جلدی نکلنے والی ہو تو اپنے کپڑے کے ساتھ اس طرح (صاف) کرے۔"پھرآپ نے کپڑے کے ایک حصے کی دوسرےحصے پر تہ لگائی پھر فرمایا: "مجھے خوشبو لاکردو۔"قبیلےکا ایک نوجوان اٹھ کر اپنے گھر والوں کی طرف بھاگا اور اپنی ہتھیلی میں خوشبو لے گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ (خوشبو) لی اسے چھڑی کے سرے پرلگایا اور جس جگہ سوکھا بلغم لگا ہواتھا اس پرمل دی۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہاں سے تم نے اپنی مسجدوں میں خوشبو لگانی شروع کی۔
پھرہم باپ بیٹا چلے حتی کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کی مسجد میں پہنچ گئے وہ ایک کپڑے میں اسے دونوں پلوؤں کو مخالف سمتوں میں کندھوں کے اوپر سے گزار کر باندھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا گیا یہاں تک کہ ان کے اور قبلے کے درمیان جاکر بیٹھ گیا۔(جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو) میں نے ان سے کہا: آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں اور آپ کی چادر آپ کے پہلو میں پڑی ہوئی ہے؟ انھوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے میرے سینے میں مارا انھوں (عبادہ) نے اپنی انگلیاں الگ کیں اور انھیں کمان کی طرح موڑا(اور کہنے لگے) میں (یہی) چاہتا تھا کہ تم جیسا کوئی نا سمجھ میرے پاس آئے اور دیکھے کہ میں کیا کر رہا ہوں،پھر وہ(بھی) اس طرح کر لیا کرے۔(پھر کہا)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے آپ کے دست مبارک میں ابن طاب(کی کھجور) کی ایک شاخ تھی آپ نے مسجد کے قبلے کی طرف (والی دیوارپر)جماہوا بلغم لگا دیکھا۔آپ نے کھجور کی شاخ سے اس کو کھرچ کر صاف کیا پھر ہماری طرف رخ کر کے فرمایا:'تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے (اس کی طرف نظر تک نہ کرے؟کہا: تو ہم سب ڈر گئے۔آپ نے پھر فرمایا:'تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟"کہا: ہم پر خوف طاری ہوگیا آپ نے پھر سے فرمایا:"تم میں سے کسے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟"ہم نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم سے کسی کو بھی (یہ بات پسند) نہیں آپ نے فرمایا:"تم میں سے کوئی شخص جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے سامنے کی طرف ہوتا ہے لہٰذا اسے سامنے کی طرف ہر گز تھوکنا نہیں چاہیے۔نہ دائیں طرف ہی تھوکنا چاہیے اپنی بائیں طرف بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔اگر جلدی نکلنے والی ہو تو اپنے کپڑے کے ساتھ اس طرح (صاف) کرے۔"پھرآپ نے کپڑے کے ایک حصے کی دوسرےحصے پر تہ لگائی پھر فرمایا:"مجھے خوشبو لاکردو۔"قبیلےکا ایک نوجوان اٹھ کر اپنے گھر والوں کی طرف بھاگا اور اپنی ہتھیلی میں خوشبو لے گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ(خوشبو) لی اسے چھڑی کے سرے پرلگایا اور جس جگہ سوکھا بلغم لگا ہواتھا اس پرمل دی۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:یہاں سے تم نے اپنی مسجدوں میں خوشبو لگانی شروع کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3008

   صحيح مسلم7514جابر بن عبد اللهرأى في قبلة المسجد نخامة فحكها بالعرجون ثم أقبل علينا فقال أيكم يحب أن يعرض الله عنه قال فخشعنا ثم قال أيكم يحب أن يعرض الله عنه قال فخشعنا ثم قال أيكم يحب أن يعرض الله عنه قلنا لا أينا يا رسول الله إن أحدكم إذا قام يصلي فإن الله تبارك و قبل وجه
   سنن أبي داود485جابر بن عبد اللهأيكم يحب أن يعرض الله عنه بوجهه ثم قال إن أحدكم إذا قام يصلي فإن الله قبل وجهه لا يبصقن قبل وجهه ولا عن يمينه وليبزق عن يساره تحت رجله اليسرى فإن عجلت به بادرة فليقل بثوبه هكذا ووضعه على فيه ثم دلكه أروني عبيرا فقام فتى من الحي يشتد إلى أهله
   المعجم الصغير للطبراني233جابر بن عبد الله صلى فى ثوب متوشحا به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 485  
´مسجد میں تھوکنا مکروہ ہے۔`
عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، وہ اپنی مسجد میں تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ابن طاب ۱؎ کی ایک ٹہنی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو اس کی طرف بڑھے اور اسے ٹہنی سے کھرچا، پھر فرمایا: تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ اس سے اپنا چہرہ پھیر لے؟، پھر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا اپنے سامنے اور اپنے داہنی طرف ہرگز نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف اپنے بائیں پیر کے نیچے تھوکے اور اگر جلدی میں کوئی چیز (بلغم) آ جائے تو اپنے کپڑے سے اس طرح کرے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کو اپنے منہ پر رکھا (اور اس میں تھوکا) پھر اسے مل دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے «عبير» ۲؎ لا کر دو، چنانچہ محلے کا ایک نوجوان اٹھا، دوڑتا ہوا اپنے گھر والوں کے پاس گیا اور اپنی ہتھیلی میں «خلوق» ۳؎ لے کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے کر لکڑی کی نوک میں لگایا اور جہاں بلغم لگا تھا وہاں اسے پوت دیا۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی وجہ سے تم لوگ اپنی مسجدوں میں «خلوق» لگایا کرتے ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 485]
485۔ اردو حاشیہ:
تھوک، بلغم یا ناک کی آلائش نجس نہیں ہیں، کپڑے میں لگ جائیں تو کپڑا پاک رہتا ہے۔ مگر نضافت کے بالکل خلاف ہے، مسجد اور دیگر محترم مقامات اور اشیاء کا انتہائی ادب و اعزاز رکھنا واجب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 485   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.