الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
98. بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الْمَغْرِبِ:
98. باب: نماز مغرب میں قرآت کا بیان۔
(98) Chapter. The recitation of the Quran in the Maghrib prayer.
حدیث نمبر: 763
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، انه قال: إن ام الفضل سمعته وهو يقرا" والمرسلات عرفا، فقالت: يا بني، والله لقد ذكرتني بقراءتك هذه السورة إنها لآخر ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها في المغرب".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ سَمِعَتْهُ وَهُوَ يَقْرَأُ" وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا، فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ، وَاللَّهِ لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَاءَتِكَ هَذِهِ السُّورَةَ إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ام فضل رضی اللہ عنہا (ان کی ماں) نے انہیں «والمرسلات عرفا» پڑھتے ہوئے سنا۔ پھر کہا کہ اے بیٹے! تم نے اس سورت کی تلاوت کر کے مجھے یاد دلایا۔ میں آخر عمر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں یہی سورت پڑھتے ہوئے سنتی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: (My mother) Umu-l-Fadl heard me reciting "Wal Mursalati `Urfan" (77) and said, "O my son! By Allah, your recitation made me remember that it was the last Sura I heard from Allah's Apostle. He recited it in the Maghrib prayer. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 730


   صحيح البخاري4429عبد الله بن عباسيقرأ في المغرب ب والمرسلات عرفا
   صحيح البخاري763عبد الله بن عباسيقرأ والمرسلات عرفا فقالت يا بني والله لقد ذكرتني بقراءتك هذه السورة إنها لآخر ما سمعت رسول الله يقرأ بها في المغرب
   صحيح مسلم1033عبد الله بن عباسيقرأ والمرسلات عرفا فقالت يا بني لقد ذكرتني بقراءتك هذه السورة إنها لآخر ما سمعت رسول الله يقرأ بها في المغرب
   جامع الترمذي308عبد الله بن عباسصلى المغرب فقرأ ب المرسلات
   سنن أبي داود810عبد الله بن عباسيقرأ والمرسلات عرفا فقالت يا بني لقد ذكرتني بقراءتك هذه السورة إنها لآخر ما سمعت رسول الله يقرأ بها في المغرب
   سنن النسائى الصغرى987عبد الله بن عباسيقرأ في المغرب بالمرسلات
   سنن ابن ماجه831عبد الله بن عباسيقرأ في المغرب ب والمرسلات عرفا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم139عبد الله بن عباس يقرا بها فى المغرب.
   مسندالحميدي340عبد الله بن عباس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 139  
´نماز مغرب میں سورۃ المرسلات پڑھنا`
«. . . عن ابن عباس انه قال: إن ام الفضل ابنة الحارث سمعته وهو يقرا {والمرسلات عرفا} فقالت: يا بني، لقد ذكرتني بقراءتك هذه السورة إنها لآخر ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها فى المغرب . . .»
. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (ان کی والدہ) ام الفضل (لبابہ) بنت الحارث (رضی اللہ عنہما) نے انہیں (نماز میں سورة المرسلات) «وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا» پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: اے میرے بیٹے! تم نے اس قرأت کے ساتھ مجھے یاد دلا دیا ہے کہ یہ وہ سورت ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے آخر میں سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب میں اس کی قرأت کر رہے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 139]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 763، ومسلم 462، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ آیت کریمہ «فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ» اور دیگر دلائل کی رو سے نماز میں فاتحہ کے علاوہ دوسری قرأت کا تعین و توقيت وجوباً ثابت نہیں ہے لیکن بہتر یہی ہےکہ مسنون قرأت کا التزام کیا جائے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز مغرب میں درج ذیل سورتوں کا پڑھنا بھی ثابت ہے:
◈ سورة الطور [صحيح بخاري: 765، وصحيح مسلم: 463، الاتحاف الباسم: 69]
◈ سورة الاعراف دو رکعتوں میں [سنن النسائي 170/2 ح 992 وسنده صحيح]
◈ قصار المفصل والی سورتیں يعني سورة البینة سے لے کر آخر تک [سنن النسائي: 167/2 ح 983 وسنده حسن و صححه ابن خزيمة: 520 وابن حبان، الا حسان: 1837]
➌ سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما انفرادی نماز کی چاروں رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور قرآن کی ایک سورت پڑھتے تھے۔ [موطأ الامام مالك79/1 ح 171، وسنده صحيح]
➍ مزید فوائد کے لئے دیکھئے: [الموطأ حديث: 69، البخاري 765، ومسلم 463]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 49   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 987  
´مغرب میں سورۃ المرسلات پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم اپنی ماں (ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ المرسلات پڑھتے سنا۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 987]
987 ۔ اردو حاشیہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا کی والدہ محترمہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہما ہی ہیں جو پہلی حدیث کی بھی راویہ ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 987   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 308  
´مغرب کی قرأت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے: ان کی ماں ام الفضل رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہماری طرف اس حال میں نکلے کہ آپ بیماری میں اپنے سر پر پٹی باندھے ہوئے تھے، مغرب پڑھائی تو سورۂ مرسلات پڑھی، پھر اس کے بعد آپ نے یہ سورت نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 308]
اردو حاشہ:
1؎:
صحیح بخاری میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ((إِنَّ آخِرَ صَلَاةِِ صَلاَّهَا النَّبِيُّ ﷺ فِي مَرَضِ مَوتِهِ الظُّهْرَ)) بظاہران دونوں روایتوں میں تعارض ہے،
تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ جو نماز آپ نے مسجد میں پڑھی اس میں سب سے آخری نماز ظہرکی تھی،
اور آپ نے جو نمازیں گھر میں پڑھیں ان میں آخری نماز مغرب تھی،
لیکن اس توجیہ پر ایک اعتراض وارد ہوتا ہے کہ ام الفضل کی روایت میں ہے ((خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَاصِبٌ رَأْسَهُ)) رسول اللہ ﷺ ہماری طرف نکلے آپ سر پر پٹی باندھے ہوئے تھے جس سے لگتا ہے کہ یہ نماز بھی آپ نے مسجد میں پڑھی تھی،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہاں نکلنے سے مراد مسجد میں جانا نہیں ہے بلکہ جس جگہ آپ سوئے ہوئے تھے وہاں سے اٹھ کر گھر والوں کے پاس آنا مراد ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 308   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:763  
763. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ (ان کی والدہ) ام الفضل‬ ؓ ن‬ے انہیں سورہ ﴿وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا ﴿١﴾ ) پڑھتے سنا تو کہنے لگیں: میرے بیٹے! تو نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاد دلا دیا کہ یہی وہ آخری سورت ہے جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ آپ یہ سورت نماز مغرب میں پڑھ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:763]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں حضرت ام الفضل ؓ نے صراحت فرمائی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آخری نماز پڑھائی تھی۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو فوت کرلیا تھا۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4429)
جبکہ حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی مرض وفات میں آخری نماز ظہر کی پڑھائی تھی۔
جیسا کہ صحیح بخاری (حدیث: 687)
میں ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس تعارض کو اس طرح دور فرمایا ہے کہ حضرت ام الفضل نے جس نماز مغرب کا ذکر کیا ہے وہ آپ نے اپنے گھر میں پڑھی تھی۔
جیسا کہ سنن نسائی میں ہے۔
(سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 986)
اور حضرت عائشہ ؓ نے جس نماز ظہر کا بیان کیا ہے وہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں پڑھائی تھی۔
جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے لیکن جامع ترمذی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہماری طرف اس حالت میں نکلے کہ آپ نے بیماری کی وجہ سے اپنے سر پر پٹی باندھ رکھی تھی، پھر آپ نے مغرب کی نماز پڑھی۔
(جامع الترمذي، الصلاة، حدیث: 308)
اس روایت کی توجیہ اس طرح ممکن ہے کہ آپ جہاں آرام فرما تھے وہاں سے نماز کے لیے باہر تشریف لائے، یعنی اپنے کمرے سے باہر صحن میں تشریف لائے۔
اس طرح تمام روایات میں تطبیق ہوسکتی ہے اور ان کے درمیان کوئی تعارض نہیں رہتا۔
(فتح الباري: 319/2)
(2)
مغرب کی نماز کا وقت چونکہ مختصر ہے، اس لیے بالعموم چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھی جاتی ہیں، لیکن اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کبھی کبھار کوئی بڑی سورت بھی پڑھ لی جائے تو کوئی حرج نہیں۔
جیسا کہ حدیث میں ہے کہ آپ نے ایک دفعہ مغرب میں سورۂ"والطور" پڑھی تھی۔
(سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 988)
ایک روایت میں سورۂ الدخان پڑھنے کا ذکر بھی ہے۔
(سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 989)
یہ بھی مسنون طریقہ ہے۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 763   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.