الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
26. بَابُ : مَا يُقَالُ فِي التَّشَهُّدِ وَالصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
26. باب: تشہد اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) کے بعد کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 910
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى القطان ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل:" ما تقول في الصلاة؟"، قال: اتشهد، ثم اسال الله الجنة، واعوذ به من النار، اما والله ما احسن دندنتك ولا دندنة معاذ، فقال:" حولها ندندن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ:" مَا تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ؟"، قَالَ: أَتَشَهَّدُ، ثُمَّ أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ، أَمَا وَاللَّهِ مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ، فَقَالَ:" حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: تم نماز میں کیا کہتے ہو؟، اس نے کہا: میں تشہد پڑھتا ہوں، پھر اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، لیکن اللہ کی قسم! میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ اچھی طرح نہیں سمجھتا ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم بھی اسی کے گرد گنگناتے ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12363، ومصباح الزجاجة: 332)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 127 (792)، مسند احمد (3/474، 5/74) (صحیح) (حدیث مکرر ہے، ملاحظہ کریں: 3847)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ ﷺ اور معاذ دھیمی آواز میں دعاء مانگا کرتے تھے۔ ۲؎: یعنی جنت کے سوال اور جہنم سے پناہ مانگنے جیسی دعائیں ہماری بھی ہوتی ہیں۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said to a man: ‘What do you say during your Salat?’ He said: ‘The Tashah-hud, then I ask Allah for Paradise, and I seek refuge with Him from Hell, but I do not understand what you and Mu’adh murmur (during Salat). He said: ‘Our murmuring revolves around the same things.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (792) وانظر الحديث الآتي (3847)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410

   سنن ابن ماجه910عبد الرحمن بن صخرما تقول في الصلاة قال أتشهد ثم أسأل الله الجنة وأعوذ به من النار أما والله ما أحسن دندنتك ولا دندنة معاذ فقال حولها ندندن
   سنن ابن ماجه3847عبد الرحمن بن صخرما تقول في الصلاة قال أتشهد ثم أسأل الله الجنة وأعوذ به من النار أما والله ما أحسن دندنتك ولا دندنة معاذ قال حولها ندندن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث910  
´تشہد اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) کے بعد کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: تم نماز میں کیا کہتے ہو؟، اس نے کہا: میں تشہد پڑھتا ہوں، پھر اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، لیکن اللہ کی قسم! میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ اچھی طرح نہیں سمجھتا ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم بھی اسی کے گرد گنگناتے ہیں ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 910]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1) (دندنة)
 اس کلام کو کہتے ہیں۔
جو سمجھ میں نہ آئے اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے آپ کی طرح لمبی لمبی دعایئں نہیں آتیں۔
میں تو مختصر سی دعا مانگتا ہوں۔

(2)
رسول اللہ ﷺ نے اس کی دعا کو پسند فرمایا کیونکہ یہ مختصر اور جامع ہے۔
اور سب سے اہم چیز بلکہ عبادات کا مقصود ہی یہ ہے۔
کہ آخرت میں اللہ کی رضا حاصل ہوجائے۔

(3) (حولھا ندندن)
ہم بھی اس کے بارے میں گنگناتے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری لمبی چوڑی دعاؤں کا مقصو د بھی یہی ہے کہ دنیا اور آخرت میں اللہ کی رضا حاصل ہواور اس کے غضب سے محفوظ رہیں۔

(4)
صوفیا میں جو مشہور ہے۔
کہ ہم صرف اللہ کی محبت کی وجہ سے عمل کرتے ہیں۔
جنت کی خواہش میں یا جہنم کے خوف سے نہیں کرتے۔
یہ سوچ درست نہیں۔
رسول اللہ ﷺ اللہ کے عظیم ترین اور مقرب ترین بندے ہیں۔
بندے پر اللہ کے حقوق اور اللہ سے محبت کےآداب سے جس قدر نبی کریم ﷺ واقف تھے۔
کوئی اوراس مقام تک نہیں پہنچ سکتا۔
اس کے باوجود آپﷺ نے جنت کی دعا کی اور جہنم سے پناہ مانگی۔
کیونکہ جنت اللہ کی نعمتوں کا نام ہے۔
اور جنت میں اللہ کا دیدار ہوگا۔
اس لئے جنت سے اعراض اصل میں اللہ کے قرب سے اعراض ہے جو محبت الٰہی کے منافی ہے۔
اور جہنم سے بے خوفی اللہ ک غضب سے بے خوفی ہے۔
جو اہل ایمان کا شیوہ نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 910   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.