الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
40. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلاَةُ فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ} :
40. باب: اللہ عزوجل کا (سورۃ الجمعہ میں) یہ فرمانا کہ جب جمعہ کی نماز ختم ہو جائے تو اپنے کام کاج کے لیے زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کے فضل (روزی، رزق یا علم) کو ڈھونڈو۔
(40) Chapter. The Statement of Allah: "Then when the (Jumuah) Salat (prayer) is ended, you may disperse through the land, and seek of the Bounty of Allah...” (V.62:10)
حدیث نمبر: 939
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل بهذا، وقال:" ما كنا نقيل ولا نتغدى إلا بعد الجمعة".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ بِهَذَا، وَقَالَ:" مَا كُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبد العزیز بن ابی حازم نے بیان کیا اپنے باپ سے اور ان سے سہل بن سعد نے یہی بیان کیا اور فرمایا کہ دوپہر کا سونا اور دوپہر کا کھانا جمعہ کی نماز کے بعد رکھتے تھے۔

Narrated Sahl: As above with the addition: We never had an afternoon nap nor meals except after offering the Jumua prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 61



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:939  
939. حضرت سہل بن سعد ؓ ہی سے روایت ہے، وہ مذکورہ حدیث کے ساتھ یہ بھی فرماتے تھے کہ ہم نماز جمعہ کے بعد ہی دوپہر کا کھانا تناول کرتے اور قیلولہ کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:939]
حدیث حاشیہ:
(1)
چونکہ نماز جمعہ سے پہلے جمعہ کی تیاری کے لیے لوگوں کو معاش، کسب رزق اور خریدوفروخت سے روک دیا گیا تھا، جمعہ کے بعد اس کی اجازت دی گئی جیسا کہ آیت بالا میں وضاحت ہے۔
(2)
بعض اہل ظاہر نے اس اجازت کو وجوب پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ جمعہ کے بعد کاروبار اور خریدوفروخت کر کے رزق تلاش کرنا ضروری ہے۔
امام بخاری ؒ نے مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ مذکورہ آیت میں جو امر کے صیغے ہیں وہ وجوب کے لیے نہیں بلکہ اباحت کے لیے ہیں کیونکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز جمعہ کے بعد اپنے آپ کو خریدوفروخت اور کاروبار میں مصروف نہیں کیا بلکہ انہوں نے اپنے اپنے معمولات نقل کیے ہیں کہ خریدوفروخت کے بجائے وہ کھانا کھاتے اور ذکر کثیر کرنے کے بجائے وہ قیلولہ کرتے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ آیت کریمہ میں مذکورہ امر اباحت کے لیے ہے، اس پر امت کا اتفاق ہے۔
(فتح الباري: 549/2)
اس حدیث پر مصنف ابن ابی شیبہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا گیا ہے:
اس شخص کی دلیل جو نماز جمعہ دن کے پہلے حصے میں جائز قرار دیتا ہے۔
اور اس حدیث سے ثابت کیا گیا ہے کہ نماز جمعہ قبل از زوال جائز ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس حدیث سے یہ موقف ثابت نہیں ہوتا بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جمعہ کی تیاری اور اس کی مصروفیت کی وجہ سے دوپہر کا کھانا اور قیلولہ مؤخر کر دیتے تھے۔
اس کی وضاحت پہلے بھی ہو چکی ہے۔
(فتح الباري: 550/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 939   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.