الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
The Book of Abridged Or Shortened Prayers (At-Taqsir)
20. بَابُ إِذَا صَلَّى قَاعِدًا ثُمَّ صَحَّ أَوْ وَجَدَ خِفَّةً تَمَّمَ مَا بَقِيَ:
20. باب: اگر کسی شخص نے نماز بیٹھ کر شروع کی لیکن دوران نماز میں وہ تندرست ہو گیا یا مرض میں کچھ کمی محسوس کی تو باقی نماز کھڑے ہو کر پوری کرے۔
(20) Chapter. Whoever starts his Salat (prayer) sitting (because of ailment) and then during the Salat (prayer) feels better, can finish the rest while standing. 138
حدیث نمبر: Q1118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال الحسن إن شاء المريض صلى ركعتين قائما وركعتين قاعدا.وَقَالَ الْحَسَنُ إِنْ شَاءَ الْمَرِيضُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَائِمًا وَرَكْعَتَيْنِ قَاعِدًا.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ مریض دو رکعت بیٹھ کر اور دو رکعت کھڑے ہو کر پڑھ سکتا ہے۔

حدیث نمبر: 1118
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها ام المؤمنين انها اخبرته،" انها لم تر رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي صلاة الليل قاعدا قط حتى اسن فكان يقرا قاعدا حتى إذا اراد ان يركع قام فقرا نحوا من ثلاثين آية او اربعين آية ثم ركع".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ،" أَنَّهَا لَمْ تَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّى أَسَنَّ فَكَانَ يَقْرَأُ قَاعِدًا حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَقَرَأَ نَحْوًا مِنْ ثَلَاثِينَ آيَةً أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً ثُمَّ رَكَعَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے نہیں دیکھا البتہ جب آپ ضعیف ہو گئے تو قرآت قرآن نماز میں بیٹھ کر کرتے تھے، پھر جب رکوع کا وقت آتا تو کھڑے ہو جاتے اور پھر تقریباً تیس یا چالیس آیتیں پڑھ کر رکوع کرتے۔

Narrated Aisha: (the mother of the faithful believers) I never saw Allah's Apostle offering the night prayer while sitting except in his old age and then he used to recite while sitting and whenever he wanted to bow he would get up and recite thirty or forty verses (while standing) and then bow.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 20, Number 219


   صحيح البخاري1118عائشة بنت عبد اللهلم تر رسول الله يصلي صلاة الليل قاعدا قط حتى أسن يقرأ قاعدا حتى إذا أراد أن يركع قام فقرأ نحوا من ثلاثين آية أو أربعين آية ثم ركع
   صحيح البخاري1119عائشة بنت عبد اللهيصلي جالسا فيقرأ وهو جالس فإذا بقي من قراءته نحو من ثلاثين أو أربعين آية قام فقرأها وهو قائم ثم يركع ثم سجد يفعل في الركعة الثانية مثل ذلك فإذا قضى صلاته نظر فإن كنت يقظى تحدث معي وإن كنت نائمة اضطجع
   صحيح البخاري1148عائشة بنت عبد اللهما رأيت النبي يقرأ في شيء من صلاة الليل جالسا حتى إذا كبر قرأ جالسا فإذا بقي عليه من السورة ثلاثون أو أربعون آية قام فقرأهن ثم ركع
   صحيح مسلم1704عائشة بنت عبد اللهما رأيت رسول الله يقرأ في شيء من صلاة الليل جالسا حتى إذا كبر قرأ جالسا حتى إذا بقي عليه من السورة ثلاثون أو أربعون آية قام فقرأهن ثم ركع
   صحيح مسلم1705عائشة بنت عبد اللهيصلي جالسا فيقرأ وهو جالس فإذا بقي من قراءته قدر ما يكون ثلاثين أو أربعين آية قام فقرأ وهو قائم ثم ركع ثم سجد ثم يفعل في الركعة الثانية مثل ذلك
   صحيح مسلم1707عائشة بنت عبد اللهيقرأ فيهما فإذا أراد أن يركع قام فركع
   صحيح مسلم1706عائشة بنت عبد اللهيقرأ وهو قاعد فإذا أراد أن يركع قام قدر ما يقرأ إنسان أربعين آية
   جامع الترمذي374عائشة بنت عبد اللهيصلي جالسا فيقرأ وهو جالس فإذا بقي من قراءته قدر ما يكون ثلاثين أو أربعين آية قام فقرأ وهو قائم ثم ركع وسجد ثم صنع في الركعة الثانية مثل ذلك
   سنن أبي داود953عائشة بنت عبد اللهما رأيت رسول الله يقرأ في شيء من صلاة الليل جالسا قط حتى دخل في السن فكان يجلس فيها فيقرأ حتى إذا بقي أربعون أو ثلاثون آية قام فقرأها ثم سجد
   سنن أبي داود954عائشة بنت عبد اللهيصلي جالسا فيقرأ وهو جالس وإذا بقي من قراءته قدر ما يكون ثلاثين أو أربعين آية قام فقرأها وهو قائم ثم ركع ثم سجد ثم يفعل في الركعة الثانية مثل ذلك
   سنن النسائى الصغرى1649عائشة بنت عبد اللهيصلي وهو جالس فيقرأ وهو جالس فإذا بقي من قراءته قدر ما يكون ثلاثين أو أربعين آية قام فقرأ وهو قائم ثم ركع ثم سجد ثم يفعل في الركعة الثانية مثل ذلك
   سنن النسائى الصغرى1650عائشة بنت عبد اللهما رأيت رسول الله صلى جالسا حتى دخل في السن فكان يصلي وهو جالس يقرأ فإذا غبر من السورة ثلاثون أو أربعون آية قام فقرأ بها ثم ركع
   سنن النسائى الصغرى1651عائشة بنت عبد اللهيقرأ وهو قاعد فإذا أراد أن يركع قام قدر ما يقرأ إنسان أربعين آية
   سنن ابن ماجه1226عائشة بنت عبد اللهيقرأ وهو قاعد فإذا أراد أن يركع قام قدر ما يقرأ إنسان أربعين آية
   سنن ابن ماجه1227عائشة بنت عبد اللهيصلي في شيء من صلاة الليل إلا قائما حتى دخل في السن فجعل يصلي جالسا حتى إذا بقي عليه من قراءته أربعون آية أو ثلاثون آية قام فقرأها وسجد
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم155عائشة بنت عبد الله يصلي وهو جالس، فيقرا وهو جالس، فإذا بقي من قراءته قدر ما يكون ثلاثين او اربعين آية
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم156عائشة بنت عبد الله يقرا قاعدا، حتى إذا اراد ان يركع قام فقرا نحوا من ثلاثين او اربعين آية، ثم ركع
   مسندالحميدي192عائشة بنت عبد اللهأن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي بالليل قائما فلما أسن صلى جالسا فإذا بقيت عليه ثلاثون أو أربعون آية قام فقرأها ثم ركع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 156  
´نفل نماز بیٹھ کر پڑھی جا سکتی ہے`
«. . . 455- وبه: أنها أخبرته أنها لم تر رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الليل قاعدا قط حتى أسن، فكان يقرأ قاعدا، حتى إذا أراد أن يركع قام فقرأ نحوا من ثلاثين أو أربعين آية، ثم ركع. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی نماز کبھی بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی عمر کے ہوئے تو آپ بیٹھ کر قرأت کرتے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کا رادہ کرتے تو کھڑے ہو کر تیس یا چالیس کے قریب آیتیں پڑھتے پھر رکوع کرتے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 156]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1118، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ حتی الوسع نفل نماز کھڑے ہو کر پڑھنی چاہئے تاہم عذر کی صورت میں فرض نماز بھی بیٹھ کر پڑھنی جائز ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے اور سب سے بڑھ کر اس کی عبادت کرنے والے تھے۔
➌ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث سابق: 7، 112، 378]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 455   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 155  
´نفل نماز بیٹھ کر پڑھی جا سکتی ہے`
«. . . 378- وعن عبد الله بن يزيد مولى الأسود بن سفيان وأبي النضر مولى عمر بن عبيد الله عن أبى سلمة بن عبد الرحمن عن عائشة أم المؤمنين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي وهو جالس، فيقرأ وهو جالس، فإذا بقي من قراءته قدر ما يكون ثلاثين أو أربعين آية قام فقرأ وهو قائم، ثم ركع، ثم سجد، ثم يفعل فى الركعة الثانية مثل ذلك. . . .»
. . . ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے (نفل) نماز پڑھتے اور قرأت بھی بیٹھے ہوئے ہی کرتے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات سے تیس یا چالیس آیتوں کی مقدار باقی رہتی تو اٹھ کر قرأت کرتے، پھر حالت قیام سے ہی رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 155]

تخریج الحدیث:
[واخرجه البخاري 1119 و مسلم 731/112 من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اگر کوئی شرعی عذر ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے ورنہ فرائض میں قیام فرض ہے۔
➋ اگر کوئی شخص کسی شرعی عذر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز شروع کرے اور بعد میں دوسری یا کسی رکعت میں اس کی طبیعت بہتر ہو جائے تو وہ باقی نماز کھڑے ہوکر پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز شروع کرے مگر بعد میں اس کی طبیعت خراب ہو جائے جس کی وجہ سے اس کے لئے کھڑا ہونا مشکل ہو تو باقی نماز حسب استطاعت بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے۔
➌ نفل نماز بیٹھ کر پڑھنی جائز ہے لیکن ثواب آدھا ملے گا۔ دیکھئے [التمهيد 19/169] تاہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پورا ثواب ملتا تھا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 378   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 953  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی نماز کبھی بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ عمر رسیدہ ہو گئے تو اس میں بیٹھ کر قرآت کرتے تھے پھر جب تیس یا چالیس آیتیں رہ جاتیں تو انہیں کھڑے ہو کر پڑھتے پھر سجدہ کرتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 953]
953۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ نوافل میں جائز ہے کہ انسان بیٹھ کر ابتداء کرے اور اثنائے قرأت میں کھڑا ہو جائے یا کھڑے ہو کر ابتداء کرے اور درمیان میں بیٹھ جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 953   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1226  
´نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (نفل نماز میں) بیٹھ کر قراءت کرتے تھے، جب رکوع کا ارادہ کرتے تو اتنی دیر کے لیے کھڑے ہو جاتے جتنی دیر میں کوئی شخص چالیس آیتیں پڑھ لیتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1226]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
نبی اکرم ﷺ کی نماز تہجد بہت طویل ہوتی تھی۔
اور آپﷺ اس میں طویل قراءت کرتے تھے۔

(2)
کھڑے ہوکر نماز پڑھتے وقت اگر کچھ قیام بیٹھ کے کرلیا جائے تو جائز ہے۔
اس صورت میں رکوع اور قومہ کھڑے ہوکر کیا جائےگا۔
  لیکن اگر پورا قیام بیٹھ کر کیا جائے تو رکوع اور قومہ بھی بیٹھ کر ادا کیا جائےگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1226   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.