الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تہجد کا بیان
The Book of Salat-Ut-Tahajjud (Night Prayer)
34. بَابُ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ:
34. باب: ظہر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھنا۔
(34) Chapter. To offer two Raka before the Zuhr prayer.
حدیث نمبر: 1182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد , قال: حدثنا يحيى، عن شعبة، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يدع اربعا قبل الظهر وركعتين قبل الغداة" , تابعه ابن ابي عدي، وعمرو، عن شعبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ" , تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَعَمْرٌو، عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے، ان سے ابراہیم بن محمد بن منتشر نے، ان سے ان کے باپ محمد بن منتشر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعت سنت اور صبح کی نماز سے پہلے دو رکعت سنت نماز پڑھنی نہیں چھوڑتے تھے۔ یحییٰ کے ساتھ اس حدیث کو ابن ابی عدی اور عمرو بن مرزوق نے بھی شعبہ سے روایت کیا۔

Narrated Aisha: The Prophet never missed four rak`at before the Zuhr prayer and two rak`at before the Fajr prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 276


   سنن النسائى الصغرى1758عائشة بنت عبد اللهلا يدع أربع ركعات قبل الظهر ركعتين قبل الفجر
   سنن النسائى الصغرى1759عائشة بنت عبد اللهلا يدع أربعا قبل الظهر ركعتين قبل الصبح
   صحيح البخاري1182عائشة بنت عبد اللهلا يدع أربعا قبل الظهر ركعتين قبل الغداة
   صحيح مسلم1699عائشة بنت عبد اللهيصلي في بيتي قبل الظهر أربعا يخرج فيصلي بالناس يدخل فيصلي ركعتين يصلي بالناس المغرب يدخل فيصلي ركعتين يصلي بالناس العشاء يدخل بيتي فيصلي ركعتين يصلي من الليل تسع ركعات فيهن الوتر يصلي ليلا طويلا قائما وليلا طويلا قاعدا وكان إذا قرأ وهو قائم ركع وسجد وهو ق
   جامع الترمذي436عائشة بنت عبد اللهيصلي قبل الظهر ركعتين بعدها ركعتين بعد المغرب ثنتين بعد العشاء ركعتين قبل الفجر ثنتين
   سنن أبي داود1251عائشة بنت عبد اللهيصلي قبل الظهر أربعا في بيتي يخرج فيصلي بالناس يرجع إلى بيتي فيصلي ركعتين يصلي بالناس المغرب يرجع إلى بيتي فيصلي ركعتين يصلي بهم العشاء يدخل بيتي فيصلي ركعتين يصلي من الليل تسع ركعات فيهن الوتر يصلي ليلا طويلا قائما وليلا طويلا جالسا إذا قرأ وهو قائم ركع
   سنن أبي داود1253عائشة بنت عبد اللهلا يدع أربعا قبل الظهر ركعتين قبل صلاة الغداة
   سنن ابن ماجه1164عائشة بنت عبد اللهيصلي المغرب يرجع إلى بيتي فيصلي ركعتين
   سنن ابن ماجه1156عائشة بنت عبد اللهيصلي أربعا قبل الظهر يطيل فيهن القيام ويحسن فيهن الركوع والسجود
   بلوغ المرام282عائشة بنت عبد اللهكان لا يدع اربعا قبل الظهر وركعتين قبل الغداة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1164  
´مغرب کے بعد کی دو رکعت سنت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب پڑھتے، پھر میرے گھر واپس آتے، اور دو رکعت پڑھتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1164]
اردو حاشہ:
مغرب کے بعد کی یہ سنتیں موکدہ ہیں۔
جن کی فضیلت اور اہمیت حدیث نمبر 1140 میں بیان ہوئی ہے۔ 2۔
سنتیں اور نوافل گھر میں ادا کرنا افضل ہے۔
سوائے تحیۃ المسجد کے جومسجد کے ساتھ مخصوص ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1164   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1251  
´نفل نماز کے ابواب اور سنت کی رکعات کا بیان۔`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ظہر سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے، پھر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر واپس آ کر میرے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے، اور مغرب لوگوں کے ساتھ ادا کرتے اور واپس آ کر میرے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے، پھر آپ انہیں عشاء پڑھاتے پھر میرے گھر میں آتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور رات میں آپ نو رکعتیں پڑھتے، ان میں وتر بھی ہوتی، اور رات میں آپ کبھی تو دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی دیر تک بیٹھ کر اور جب کھڑے ہو کر قرآت فرماتے تو رکوع و سجود بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قرآت کرتے تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر نکل کر لوگوں کو فجر پڑھاتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1251]
1251۔ اردو حاشیہ:
موکدہ سنتیں گھر میں پڑھنی افضل ہیں، اس سے گھر میں برکت اترتی اور گھر والوں اور بچوں کو نماز اور عبادت کی ترغیب ملتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مسلمانوں کو گھروں میں سنتیں پڑھنے کی تاکید ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1251   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1182  
1182. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار سنتیں اور نماز فجر سے پہلے دو سنتیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔ شعبہ سے روایت کرنے میں ابن ابی عدی اور عمرو نے یحییٰ بن سعید کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1182]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث باب کے مطابق نہیں، کیونکہ باب میں دو رکعتیں ظہر سے پہلے پڑھنے کا ذکر ہے اور شاید ترجمہ باب کا یہ مطلب ہو کہ ظہر سے پہلے دوہی رکعتیں پڑھنا ضروری نہیں، چار بھی پڑھ سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1182   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1182  
1182. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار سنتیں اور نماز فجر سے پہلے دو سنتیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔ شعبہ سے روایت کرنے میں ابن ابی عدی اور عمرو نے یحییٰ بن سعید کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1182]
حدیث حاشیہ:
حدیث ابن عمر میں نماز ظہر سے پہلے دو سنت اور حدیث عائشہ ؓ میں ظہر سے پہلے چار سنت پڑھنے کا ذکر ہے۔
ہر ایک نے اپنی اپنی معلومات کے مطابق بیان کیا ہے، اس لیے دونوں میں کوئی تضاد نہیں۔
رسول اللہ ﷺ بعض اوقات دو رکعت پڑھتے تھے جسے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا ہے جبکہ آپ نے چار رکعت بھی ادا کی ہیں جسے حضرت عائشہ ؓ نے ذکر فرمایا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ آپ مسجد میں دو رکعت پڑھتے ہوں اور اگر گھر پڑھتے ہوں تو چار رکعت ادا کرتے ہوں، جیسا کہ ایک روایت میں ہے، حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے، پھر مسجد میں تشریف لے جاتے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھر میں دو رکعت پڑھ کر مسجد میں جاتے ہوں، پھر مسجد میں دو رکعت ادا کرتے ہوں۔
اس بنا پر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے صرف مسجد میں ادا کردہ رکعات کو بیان فرمایا جبکہ حضرت عائشہ ؓ نے مسجد اور گھر کی رکعات کو بیان فرمایا ہے۔
بہرحال آپ اکثر طور پر چار رکعات پڑھتے تھے اور کبھی کبھار دو رکعت پر اکتفا کر لیتے تھے۔
(فتح الباري: 76/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1182   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.