الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
128. بَابُ تَقْصِيرِ الْمُتَمَتِّعِ بَعْدَ الْعُمْرَةِ:
128. باب: تمتع کرنے والا عمرہ کے بعد بال ترشوائے۔
(128) Chapter. To get the head-hair cut short after Umra of Hajj-at-Tamattu.
حدیث نمبر: 1731
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر، حدثنا فضيل بن سليمان، حدثنا موسى بن عقبة، اخبرني كريب، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم مكة امر اصحابه ان يطوفوا بالبيت وبالصفا والمروة، ثم يحلوا ويحلقوا او يقصروا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَطُوفُوا بالبيت وَبِالصَّفَا والمروة، ثُمَّ يَحِلُّوا وَيَحْلِقُوا أَوْ يُقَصِّرُوا".
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، ان سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، انہیں کریب نے خبر دی، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو یہ حکم دیا کہ بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کرنے کے بعد احرام کھول دیں پھر سر منڈوا لیں یا بال کتروا لیں۔

Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet came to Mecca, he ordered his Companions to perform Tawaf round the Ka`ba and between Safa and Marwa, to finish their Ihram and get their hair shaved off or cut short.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 788


   صحيح البخاري3832عبد الله بن عباسأمرهم النبي أن يجعلوها عمرة قالوا يا رسول الله أي الحل قال الحل كله
   صحيح البخاري1564عبد الله بن عباسأمرهم أن يجعلوها عمرة فتعاظم ذلك عندهم فقالوا يا رسول الله أي الحل قال حل كله
   صحيح البخاري1731عبد الله بن عباسأن يطوفوا بالبيت وبالصفا و المروة ثم يحلوا ويحلقوا أو يقصروا
   صحيح مسلم3010عبد الله بن عباسمن شاء أن يجعلها عمرة فليجعلها عمرة
   صحيح مسلم3007عبد الله بن عباسأهل النبي بعمرة وأهل أصحابه بحج لم يحل النبي ولا من ساق الهدي من أصحابه وحل بقيتهم فكان طلحة بن عبيد الله فيمن ساق الهدي فلم يحل
   صحيح مسلم3012عبد الله بن عباسيلبون بالحج فأمرهم أن يجعلوها عمرة
   صحيح مسلم3009عبد الله بن عباسأمرهم أن يجعلوها عمرة فتعاظم ذلك عندهم فقالوا يا رسول الله أي الحل قال الحل كله
   صحيح مسلم3013عبد الله بن عباسصلى رسول الله الصبح بذي طوى وقدم لأربع مضين من ذي الحجة وأمر أصحابه أن يحولوا إحرامهم بعمرة إلا من كان معه الهدي
   سنن أبي داود1804عبد الله بن عباسأهل النبي بعمرة وأهل أصحابه بحج
   سنن أبي داود1791عبد الله بن عباسأهل الرجل بالحج ثم قدم مكة فطاف بالبيت و بالصفا
   سنن أبي داود1792عبد الله بن عباسأهل النبي بالحج فلما قدم طاف بالبيت
   سنن النسائى الصغرى2816عبد الله بن عباسأهل رسول الله بالعمرة وأهل أصحابه بالحج وأمر من لم يكن معه الهدي أن يحل وكان فيمن لم يكن معه الهدي طلحة بن عبيد الله ورجل آخر فأحلا
   سنن النسائى الصغرى2815عبد الله بن عباسأمرهم أن يجعلوها عمرة فتعاظم ذلك عندهم فقالوا يا رسول الله أي الحل قال الحل كله
   سنن النسائى الصغرى2873عبد الله بن عباسأمرهم رسول الله أن يحلوا
   سنن النسائى الصغرى2737عبد الله بن عباسأنهاكم عن المتعة وإنها لفي كتاب الله ولقد فعلها رسول الله
   سنن النسائى الصغرى2874عبد الله بن عباسمن شاء أن يجعلها عمرة فليفعل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1804  
´حج قران کا بیان۔`
مسلم قری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1804]
1804. اردو حاشیہ: حج قران کے لیے تلبیہ میں یہ جائز ہے کہ کسی وقت «لبیک بحجة» ‏‏‏‏ کہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1804   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1731  
1731. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ جب نبی ﷺ مکہ معظمہ تشریف لائے تو اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا کہ وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کریں، پھر احرام کھول دیں، اس کے بعد بال منڈوائیں یا چھوٹے کروائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1731]
حدیث حاشیہ:
آپ ﷺ نے ہر دو کے لیے اختیار دیا جس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں امور جائز ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1731   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1731  
1731. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ جب نبی ﷺ مکہ معظمہ تشریف لائے تو اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا کہ وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کریں، پھر احرام کھول دیں، اس کے بعد بال منڈوائیں یا چھوٹے کروائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1731]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کو اختیار ہے، خواہ حلق کرے یا قصر لیکن اس میں تفصیل ہے:
اگر حج سے اتنا عرصہ پہلے عمرہ کیا کہ حج کے وقت دسویں تاریخ کو بال دوبارہ اُگ آئیں تو اس کے لیے حلق بہتر ہے۔
اگر بال اُگنے کا امکان نہ ہو تو بال چھوٹے کرا دے تاکہ حج کا موقع پر دسویں تاریخ کو حلق ہو سکے۔
(فتح الباري: 715/3)
واللہ أعلم۔
(2)
اس بات پر اتفاق ہے کہ حج اور عمرے میں بال چھوٹے کرانا بھی جائز ہے اور ایسا کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہو گا۔
ابن منذر نے حسن بصری ؒ سے نقل کیا ہے کہ جس نے پہلی دفعہ حج کیا ہو اس کے لیے حلق ضروری ہے، بال چھوٹے کرانے سے کام نہیں چلے گا لیکن ابن منذر کی مذکورہ بات محل نظر ہے کیونکہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ حسن بصری ؒ نے فرمایا:
جس نے پہلے حج نہ کیا ہو اسے اختیار ہے چاہے بال منڈوائے یا قصر کرے۔
(عمدةالقاري: 345/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1731   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.