الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Umra
16. بَابُ لاَ يَطْرُقُ أَهْلَهُ إِذَا بَلَغَ الْمَدِينَةَ:
16. باب: آدمی جب اپنے شہر میں پہنچے تو گھر میں رات کو نہ جائے۔
(16) Chapter. Not to go to one’s family on arrival at one’s town, at night.
حدیث نمبر: 1801
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن محارب، عن جابر رضي الله عنه، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يطرق اهله ليلا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَطْرُقَ أَهْلَهُ لَيْلًا".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محارب بن دثار نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر سے) گھر رات کے وقت اترنے سے منع فرمایا۔

Narrated Jabir: The Prophet forbade going to one's family at night (on arrival from a journey).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 27


   صحيح البخاري5246جابر بن عبد اللهدخلت ليلا فلا تدخل على أهلك حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة قال قال رسول الله فعليك بالكيس
   صحيح البخاري5244جابر بن عبد اللهأطال أحدكم الغيبة فلا يطرق أهله ليلا
   صحيح البخاري5243جابر بن عبد اللهيأتي الرجل أهله طروقا
   صحيح البخاري1801جابر بن عبد اللهيطرق أهله ليلا
   صحيح مسلم4967جابر بن عبد اللهإذا أطال الرجل الغيبة أن يأتي أهله طروقا
   صحيح مسلم4964جابر بن عبد اللهأمهلوا حتى ندخل ليلا أي عشاء كي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة
   صحيح مسلم4965جابر بن عبد اللهإذا قدم أحدكم ليلا فلا يأتين أهله طروقا حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة
   صحيح مسلم4969جابر بن عبد اللهأن يطرق الرجل أهله ليلا يتخونهم أو يلتمس عثراتهم
   جامع الترمذي2712جابر بن عبد اللهنهاهم أن يطرقوا النساء ليلا
   سنن أبي داود2778جابر بن عبد اللهأمهلوا حتى ندخل ليلا لكي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة
   سنن أبي داود2776جابر بن عبد اللهيكره أن يأتي الرجل أهله طروقا
   المعجم الصغير للطبراني1183جابر بن عبد اللهيكره الرجل أن يأتي أهله طروقا
   المعجم الصغير للطبراني490جابر بن عبد اللهأمهل حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2712  
´بیوی کے پاس سفر سے رات میں واپس آنا مکروہ ہے۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو سفر سے رات میں بیویوں کے پاس لوٹ کر آنے سے روکا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2712]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
رات میں سفر سے واپس آ کر اپنے گھر والوں کے پاس آنے کی ممانعت اس صورت میں ہے جب آمد کی پیشگی اطلاع نہ دی گئی ہو،
اور اگر گھر والے اس کی آمد سے پہلے ہی باخبر ہیں تو پھر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2712   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2776  
´رات میں سفر سے گھر واپس آنا کیسا ہے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند فرماتے تھے کہ آدمی سفر سے رات میں اپنے گھر واپس آئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2776]
فوائد ومسائل:
مقصد یہ ہے کہ انسان طویل غیر حاضری کے بعد بغیر پیشگی اطلاع کے بے وقت اچانک بالخصوص عشاء کے بعد گھر میں نہ آئے۔
اس میں کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔
ممکن ہے گھر والے صاحب خانہ کی طرف سے مطمئین ہوکر کہیں باہر جانے کا پروگرام بنا لیں یا آنے والے کی بیوی اپنی اور گھر کی صفائی ستھرائی کی جانب سے غفلت کرلے یا کوئی ایسا مہمان بھی گھر میں آسکتا ہے۔
جس کا آنا گھر والے کو ناگوار ہو اس طرح دونوں میاں بیوی کے درمیان کئی طرح کی انہونی الجھنیں راہ پاسکتی ہیں۔
ہاں اگر اطلاع دے دی گئی ہو تو کسی بھی وقت آنا چاہیے۔
تو آسکتا ہے۔
اس کا اپنا گھر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2776   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1801  
1801. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے(سفرسے)رات کے وقت اپنے گھر آنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1801]
حدیث حاشیہ:
یہ اس لیے کہ گھر میں بیوی صاحبہ نہ معلوم کس حالت میں ہوں، اس لیے ادب کا تقاضہ ہے کہ دن میں گھر میں داخل ہو تاکہ بیوی کو گھر کے صاف کرنے، خود صاف بننے کا موقع حاصل رہے، اچانک رات میں داخل ہونے سے بہت سے مفاسد کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
حدیث جابر ؓ میں فرمایا ''لتمتشط الشعثة'' تاکہ پریشان بال والی اپنے بالوں میں کنگھی کرکے ان کو درست کرلے اور اندرونی صفائی کی ضرورت ہو تو وہ بھی کرلے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1801   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1801  
1801. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے(سفرسے)رات کے وقت اپنے گھر آنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1801]
حدیث حاشیہ:
(1)
رات کے وقت اچانک گھر آنے سے اس لیے منع فرمایا کہ مبادا انسان اپنے اہل خانہ میں کوئی ایسی ناگوار چیز دیکھے جو باہمی نفرت و کدورت کا باعث ہو۔
(2)
اس ممانعت کا پس منظر یوں ہے:
حضرت جابر ؓ کا بیان ہے:
ہم ایک جنگ سے واپس ہوئے تو رات کے وقت ہم اپنے گھر جانے کے لیے جلدی کرنے لگے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ایسا مت کرو۔
اہل خانہ کو پہلے مطلع کرو تاکہ پراگندہ بالوں والی کنگھی کرے اور زائد بالوں کی صفائی کرے۔
(صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5247)
ہم اس حدیث پر کتاب النکاح، حدیث: 5243 میں مفصل گفتگو کریں گے۔
بإذن الله
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1801   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.