الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
13. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ نَكْتُبُ وَلاَ نَحْسُبُ»:
13. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ہم لوگ حساب کتاب نہیں جانتے۔
(13) Chapter. The statement of the Prophet ﷺ: “We neither write nor know accounts.”
حدیث نمبر: 1913
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا الاسود بن قيس، حدثنا سعيد بن عمرو، انه سمع ابن عمر رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إنا امة امية، لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا"، وهكذا يعني مرة تسعة وعشرين، ومرة ثلاثين.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا"، وَهَكَذَا يَعْنِي مَرَّةً تِسْعَةً وَعِشْرِينَ، وَمَرَّةً ثَلَاثِينَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا، ان سے سعید بن عمرو نے بیان کیا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہم ایک بے پڑھی لکھی قوم ہیں نہ لکھنا جانتے ہیں نہ حساب کرنا۔ مہینہ یوں ہے اور یوں ہے۔ آپ کی مرد ایک مرتبہ انتیس (دنوں سے) تھی اور ایک مرتبہ تیس سے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسوں انگلیوں سے تین بار بتلایا)۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "We are an illiterate nation; we neither write, nor know accounts. The month is like this and this, i.e. sometimes of 29 days and sometimes of thirty days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 137


   صحيح البخاري5302عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وهكذا يعني ثلاثين ثم قال وهكذا وهكذا وهكذا يعني تسعا وعشرين
   صحيح البخاري1908عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وخنس الإبهام في الثالثة
   صحيح البخاري1913عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا
   صحيح مسلم2513عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وأشار بأصابعه العشر مرتين وهكذا في الثالثة وأشار بأصابعه كلها وحبس أو خنس إبهامه
   صحيح مسلم2511عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا وعقد الإبهام في الثالثة والشهر هكذا وهكذا وهكذا يعني تمام ثلاثين
   صحيح مسلم2510عبد الله بن عمرالشهر تسع وعشرون
   صحيح مسلم2509عبد الله بن عمرالشهر كذا وكذا وكذا وصفق بيديه مرتين بكل أصابعهما ونقص في الصفقة الثالثة إبهام اليمنى أو اليسرى
   صحيح مسلم2508عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وهكذا عشرا وعشرا وتسعا
   صحيح مسلم2507عبد الله بن عمرالشهر تسع وعشرون
   صحيح مسلم2506عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وهكذا وقبض إبهامه في الثالثة
   سنن أبي داود2319عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا
   سنن النسائى الصغرى2145عبد الله بن عمرالشهر تسع وعشرون
   سنن النسائى الصغرى2144عبد الله بن عمرالشهر هكذا
   سنن النسائى الصغرى2143عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نحسب ولا نكتب والشهر هكذا وهكذا وهكذا وعقد الإبهام في الثالثة والشهر هكذا وهكذا وهكذا تمام الثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2142عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا ثلاثا حتى ذكر تسعا وعشرين
   سنن النسائى الصغرى2141عبد الله بن عمرالشهر تسع وعشرون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2319  
´مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم ان پڑھ لوگ ہیں نہ ہم لکھنا جانتے ہیں اور نہ حساب و کتاب، مہینہ ایسا، ایسا اور ایسا ہوتا ہے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے بتایا)، راوی حدیث سلیمان نے تیسری بار میں اپنی انگلی بند کر لی، یعنی مہینہ انتیس اور تیس دن کا ہوتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2319]
فوائد ومسائل:
(1) (أمة أمية) اُمی امت اس کلمہ کی توجیہات میں سے ایک توجیہ یہ ہے کہ یہ (اُم) ماں کی طرف منسوب ہے اور مراد ہے ایسے لوگ جو علم و معرفت کے مسائل میں مادری صفات پر قائم ہوں جسے ہم علم سے کورے سے تعبیر کر سکتے ہیں۔
اور عرب میں تعلیم و تعلم اسلام کی برکت ہی سے آیا ہے، اس سے پہلے ان میں یہ فنون گنتی کے لوگ جانتے تھے۔
اسی لیے اس کا ترجمہ ان پڑھ کر دیا جاتا ہے۔

(2) قمری مہینے کبھی انتیس دن کے ہوتے ہیں اور کبھی تیس دن کے۔
اٹھائیس یا اکتیس کے نہیں ہوتے۔

(3) ابوداود کی اس روایت میں اختصار ہے۔
دوسری روایات میں ہے کہ دوسری مرتبہ آپ نے ہاتھوں کی انگلیوں کے ساتھ تین مرتبہ اشارہ کیا۔
  یعنی مہینہ کبھی 29 دن کا اور کبھی 30 دن کا ہوتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2319   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1913  
1913. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ہم امی لوگ ہیں، حساب کتاب نہیں جانتے۔ مہینہ اس طرح اور کبھی اس طرح ہوتا ہے، یعنی کبھی انتیس دن کا اور کبھی تیس دن کا ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1913]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے انتہائی اختصار کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے۔
مسلم کی روایت میں تفصیل ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے اشارے سے فرمایا کہ مہینہ اس طرح، اس طرح اور تیسری مرتبہ ایک انگلی کو بند کر کے فرمایا کہ اس طرح ہوتا ہے، یعنی 10 10 9=29 انتیس دن کا اور کبھی اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے، یعنی 10 10 10=30 پورے تیس دن کا۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2511(1080) (2)
اس حدیث سے یہ وضاحت کرنا مقصود ہے کہ ہماری عبادات کو کھلی اور واضح علامتوں کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے، چنانچہ اس سائنسی دور میں بڑی بڑی دور بینوں سے چاند برآمد کر لینا اور پھر وحدت امت کی آڑ میں تمام ممالک اسلامیہ میں ایک ہی دن رمضان کا آغاز یا عید کا اہتمام کرنا فطرتِ اسلام کے خلاف ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کر کے اس فطری سادگی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
(3)
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ حساب سے مراد نجوم کا حساب ہے اور عرب اس سے ناواقف تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے روزہ رکھنے اور عید منانے کو چاند دیکھنے پر موقوف رکھا ہے تاکہ امت کو حساب کی تکلیف نہ اٹھانی پڑے۔
قیامت تک یہی حکم باقی رہے گا اگرچہ بعد میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں جو علم نجوم میں ماہر ہوں۔
(4)
رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ ہے کہ اگر بادل یا گردوغبار کی وجہ سے انتیس تاریخ کو چاند نظر نہ آئے تو موجودہ مہینے کو تیس دن کا شمار کر لیا جائے۔
آپ نے حساب وغیرہ کا قطعا اعتبار نہیں کیا، بصورت دیگر آپ فرما دیتے کہ اہل حساب سے دریافت کر لو۔
اہل حساب کا علم محض ظن و تخمین پر مبنی ہے، اس میں قطعیت نہیں ہے، اس لیے اس پر انحصار کیا جائے تو معاملہ انتہائی خطرناک ہو جائے گا، نیز علم نجوم جاننے والے بہت کم لوگ ہیں۔
(فتح الباري: 163/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1913   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.