الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
7. بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ. وَالْمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ:
7. باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
(7) Chapter. "If anyone says Amin [during the Salat (prayer) at the end of the recitation of Surat Al-Fatiha], and the angels in heaven say the same, and the sayings of two coincide, all his past sins will be forgiven".
حدیث نمبر: 3236
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا جرير، حدثنا ابو رجاء، عن سمرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت الليلة رجلين اتياني، قالا: الذي يوقد النار مالك خازن النار، وانا جبريل، وهذا ميكائيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، قَالَا: الَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ، وَأَنَا جِبْرِيلُ، وَهَذَا مِيكَائِيلُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے ابورجاء نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے آج رات (خواب میں) دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے۔ ان دونوں نے مجھے بتایا کہ وہ جو آگ جلا رہا ہے۔ وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی فرشتہ ہے۔ میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔

Narrated Samura: The Prophet said, "Last night I saw (in a dream) two men coming to me. One of them said, "The person who kindles the fire is Malik, the gate-keeper of the (Hell) Fire, and I am Gabriel, and this is Michael."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 459


   صحيح البخاري4674سمرة بن جندبأتاني الليلة آتيان فابتعثاني فانتهينا إلى مدينة مبنية بلبن ذهب ولبن فضة فتلقانا رجال شطر من خلقهم كأحسن ما أنت راء وشطر كأقبح ما أنت راء قالا لهم اذهبوا فقعوا في ذلك النهر فوقعوا فيه ثم رجعوا إلينا قد ذهب ذلك السوء عنهم فصاروا في أحسن صورة قالا لي هذه جنة
   صحيح البخاري3236سمرة بن جندبرأيت الليلة رجلين أتياني قالا الذي يوقد النار مالك خازن النار وأنا جبريل وهذا ميكائيل
   صحيح البخاري2791سمرة بن جندبرأيت الليلة رجلين أتياني فصعدا بي الشجرة فأدخلاني دارا هي أحسن وأفضل لم أر قط أحسن منها قالا أما هذه الدار فدار الشهداء
   صحيح البخاري3354سمرة بن جندبأتاني الليلة آتيان فأتينا على رجل طويل لا أكاد أرى رأسه طولا وإنه إبراهيم
   صحيح البخاري7047سمرة بن جندبأتاني الليلة آتيان وإنهما ابتعثاني وإنهما قالا لي انطلق وإني انطلقت معهما وإنا أتينا على رجل مضطجع وإذا آخر قائم عليه بصخرة وإذا هو يهوي بالصخرة لرأسه فيثلغ رأسه فيتهدهد الحجر ههنا فيتبع الحجر فيأخذه فلا يرجع إليه حتى يصح رأسه كما كان ثم يعود عليه فيفعل ب
   صحيح البخاري6096سمرة بن جندبرأيت الليلة رجلين أتياني قالا الذي رأيته يشق شدقه فكذاب يكذب بالكذبة تحمل عنه حتى تبلغ الآفاق فيصنع به إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2085سمرة بن جندبرأيت الليلة رجلين أتياني فأخرجاني إلى أرض مقدسة فانطلقنا حتى أتينا على نهر من دم فيه رجل قائم وعلى وسط النهر رجل بين يديه حجارة فأقبل الرجل الذي في النهر فإذا أراد الرجل أن يخرج رمى الرجل بحجر في فيه فرده حيث كان فجعل كلما جاء ليخرج رمى في فيه بحجر فيرجع
   صحيح البخاري1386سمرة بن جندبرأيت الليلة رجلين أتياني فأخذا بيدي فأخرجاني إلى الأرض المقدسة فإذا رجل جالس ورجل قائم بيده كلوب من حديد يدخل ذلك الكلوب في شدقه حتى يبلغ قفاه ثم يفعل بشدقه الآخر مثل ذلك ويلتئم شدقه هذا فيعود فيصنع مثله قلت ما هذا قالا انطلق فانطلقنا حتى أتينا على رجل مض
   صحيح البخاري1143سمرة بن جندبأما الذي يثلغ رأسه بالحجر فإنه يأخذ القرآن فيرفضه وينام عن الصلاة المكتوبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3236  
3236. حضرت سمرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے آج رات دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے۔ انھوں نے (مجھ سے) کہا: جو شخص آگ روشن کر رہا تھا وہ مالک، جہنم کا داروغہ تھا۔ میں جبرئیل ہوں اور یہ حضرت میکائیل ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3236]
حدیث حاشیہ:
یہ ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے جو پارہ نمبرچھ میں گزرچکی ہے۔
یہاں اس سے فرشتوں کا وجود ثابت کرنا مقصود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3236   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3236  
3236. حضرت سمرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے آج رات دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے۔ انھوں نے (مجھ سے) کہا: جو شخص آگ روشن کر رہا تھا وہ مالک، جہنم کا داروغہ تھا۔ میں جبرئیل ہوں اور یہ حضرت میکائیل ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3236]
حدیث حاشیہ:

مذکورہ حدیث ایک طویل حدیث کا آخری حصہ ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے بحالت خواب مختلف جرائم پیشہ لوگوں کو سنگین سزاؤں سے دوچار ہوتے دیکھا۔
اس خواب میں آپ نے ایک آدمی کو آگ روشن کرتے دیکھا۔
اس حدیث میں اس آدمی کے متعلق نشاندہی کی گئی کہ وہ جہنم کا نگران (مالک)
فرشتہ ہے۔
اس خواب کا آغاز اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میرے پاس دوآدمی آئے۔
وہ میراہاتھ پکڑ کر مجھے ارض مقدس لے گئے۔
اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ وہ دوآدمی حضرت جبرئیل ؑ اور حضرت میکائیل ؑ تھے۔
اس طویل حدیث کو امام بخاری ؒ نے کتاب الجنائز (حدیث: 1386)
میں بیان کیاہے۔

اس مقام پر یہ بتانا مقصود ہے کہ فرشتے اپنا وجود رکھتے ہیں اور وہ اللہ کی مخلوق ہیں جنھیں مختلف صورتیں اختیار کرلینے کی سہولت ہے۔
اسے ان لوگوں کی تردیدہوتی ہے۔
جوفرشتوں کو "عقول مجردہ" سے تعبیرکرتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3236   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.