الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
9. بَابُ الصَّلاَةِ فِي الْقَمِيصِ وَالسَّرَاوِيلِ وَالتُّبَّانِ وَالْقَبَاءِ:
9. باب: قمیص اور پاجامہ اور جانگیا اور قباء (چغہ) پہن کر نماز پڑھنے کے بیان میں۔
(9) Chapter. To offer Salat (prayer) with a shirt, trousers, a Tubban or a Qaba (an outer garment with full length sleeves).
حدیث نمبر: 365
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، قال: قام رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فساله، عن الصلاة في الثوب الواحد؟ فقال:" اوكلكم يجد ثوبين"، ثم سال رجل عمر، فقال: إذا وسع الله فاوسعوا، جمع رجل عليه ثيابه، صلى رجل في إزار ورداء، في إزار وقميص، في إزار وقباء، في سراويل ورداء في سراويل وقميص، في سراويل وقباء، في تبان وقباء، في تبان وقميص، قال: واحسبه، قال: في تبان ورداء.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ:" أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ"، ثُمَّ سَأَلَ رَجُلٌ عُمَرَ، فَقَالَ: إِذَا وَسَّعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا، جَمَعَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، صَلَّى رَجُلٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ، فِي إِزَارٍ وَقَمِيصٍ، فِي إِزَارٍ وَقَبَاءٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَرِدَاءٍ فِي سَرَاوِيلَ وَقَمِيصٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَمِيصٍ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: فِي تُبَّانٍ وَرِدَاءٍ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہ کہا ہم سے حماد بن زید نے ایوب کے واسطہ سے، انہوں نے محمد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم سب ہی لوگوں کے پاس دو کپڑے ہو سکتے ہیں؟ پھر (یہی مسئلہ) عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا تو انہوں نے کہا جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں فراغت دی ہے تو تم بھی فراغت کے ساتھ رہو۔ آدمی کو چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کر لے، کوئی آدمی تہبند اور چادر میں نماز پڑھے، کوئی تہبند اور قمیص، کوئی تہبند اور قباء میں، کوئی پاجامہ اور چادر میں، کوئی پاجامہ اور قمیص میں، کوئی پاجامہ اور قباء میں، کوئی جانگیا اور قباء میں، کوئی جانگیا اور قمیص میں نماز پڑھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جانگیا اور چادر میں نماز پڑھے۔

Narrated Abu Huraira: A man stood up and asked the Prophet about praying in a single garment. The Prophet said, "Has every one of you two garments?" A man put a similar question to `Umar on which he replied, "When Allah makes you wealthier then you should clothe yourself properly during prayers. Otherwise one can pray with an Izar and a Rida' (a sheet covering the upper part of the body.) Izar and a shirt, Izar and a Qaba', trousers and a Rida, trousers and a shirt or trousers and a Qaba', Tubban and a Qaba' or Tubban and a shirt." (The narrator added, "I think that he also said a Tubban and a Rida. ")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 361


   صحيح البخاري360عبد الرحمن بن صخرمن صلى في ثوب واحد فليخالف بين طرفيه
   صحيح البخاري359عبد الرحمن بن صخرلا يصلي أحدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقيه شيء
   صحيح البخاري365عبد الرحمن بن صخرأوكلكم يجد ثوبين
   صحيح البخاري358عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   صحيح مسلم1151عبد الرحمن بن صخرلا يصلي أحدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقيه منه شيء
   صحيح مسلم1150عبد الرحمن بن صخرأو كلكم يجد ثوبين
   صحيح مسلم1148عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   سنن أبي داود625عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   سنن أبي داود626عبد الرحمن بن صخرلا يصل أحدكم في الثوب الواحد ليس على منكبيه منه شيء
   سنن أبي داود627عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم في ثوب فليخالف بطرفيه على عاتقيه
   سنن النسائى الصغرى770عبد الرحمن بن صخرلا يصلين أحدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقه منه شيء
   سنن النسائى الصغرى764عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   سنن ابن ماجه1047عبد الرحمن بن صخرأو كلكم يجد ثوبين
   بلوغ المرام162عبد الرحمن بن صخرلا يصلي احدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقه منه شيء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم201عبد الرحمن بن صخراو كلكم يجد ثوبين؟
   المعجم الصغير للطبراني196عبد الرحمن بن صخر أيصلي الرجل فى الثوب الواحد ؟ فقال : أكلكم يجد ثوبين ؟
   المعجم الصغير للطبراني324عبد الرحمن بن صخر أيصلي أحدنا فى الثوب الواحد ؟ ، فقال : أو كلكم يجد ثوبين
   مسندالحميدي966عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   مسندالحميدي993عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 201  
´مردوں کے لئے ایک کپڑے مثلاً ایک چادر یا صرف قمیض میں نماز پڑھنا جائز ہے`
«. . . ان سائلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة فى ثوب واحد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: او كلكم يجد ثوبين؟»
کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز (پڑھنے) کے بارے میں پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر آدمی کے پاس دو کپڑے موجود ہیں؟ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 201]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 140/1 ح 316، ك 8 ب 9 ح 30، التمهيد 363/6، الاستذكار: 286، و أخرجه البخاري 358، ومسلم 515، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مردوں کے لئے ایک کپڑے مثلاً ایک چادر یا صرف قمیض میں نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ کندھے ڈھکے ہوئے ہوں لیکن بہتر یہ ہے کہ دو (یا زیادہ) کپڑوں میں نماز پڑھیں۔
➋ کسی کام میں مشغولیت کی وجہ سے نافع رحمہ اللہ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے تھے تو نماز کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہیں دو کپڑے نہیں دیئے تھے؟ نافع نے کہا: جی ہاں! ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں تمہیں ایک کپڑے میں باہر بھیجوں تو چلے جاؤ گے؟ نافع نے کہا: نہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا اللہ اس کا مستحق ہے کہ اس کے لئے زینت اختیار کی جائے یا لوگ؟ نافع نے کہا: اللہ، پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (یا عمر رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: «إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ثَوْبَيْنِ فَلْيُصَلِّ فِيهِمَا۔۔۔» اگر تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہوں تو ان میں نماز پڑھے [التمهيد 371/6 وسنده صحيح]
● نیز دیکھئے [السنن الكبريٰ للبيهقي 236/2 وسنده صحيح، شرح معاني الآثار للطحاوي 377/1، ومجموع فتاويٰ ابن تيميه 117/22، ولفظه غريب]
➌ مرد کے لئے ننگے سر نماز پڑھنا جائز ہے لیکن حج و عمرے کے علاوہ بہتر یہ ہے کہ سر پر ٹوپی، رومال، عمامہ یا کپڑا ہو۔ دیکھئے میری کتاب: [هدية المسلمين حديث نمبر 10]
➍ عورت کو گھر میں چہرے کے علاوہ باقی جسم ڈھانک کر نماز پڑھنی چاہئے اور غیر مردوں کی موجودگی میں اپنا چہرہ بھی چھپانا چاہئے، یہ بہتر اور افضل ہے۔ نیز دیکھئے: [التمهيد 364/6]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 12   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 162  
´نماز میں چادر اوڑھنا یا پہننا`
«. . . ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال له: ‏‏‏‏إذا كان الثوب واسعا فالتحف به في الصلاة . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: جب کپڑا بڑا اور فراخ ہو تو (نماز میں) کپڑا خوب (جسم پر) لپیٹ لو . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 162]

لغوی تشریح:
«فالتحف»، «التحاف» سے امر کا صغیہ مراد ہے۔ معنی ہیں: چادر اوڑھنا یا پہننا۔ اس اوڑھنے کی کیفیت کی وضاحت اگلا جملہ «فخالف بين طرفيه» کر رہا ہے۔ اس کی صورت یہ ہو گی کہ کپڑے کے درمیان کو اپنے جسم کے درمیان میں پچھلی جانب رکھے، پر دائیں جانب کو پکڑ کر سامنے سے بائیں کندھے پر ڈال دے اور اسی طرح بائیں جانب کو دائیں کندھے پر ڈال دے اور گدی کے پاس دونوں کونوں کو گانٹھ (گرہ) دے لے۔
«فَاتَّزَرْ» باب افتعال سے امر کا صیغہ ہے، معنی ہیں: تہ بند باندھنا، ازار پہننا۔

فائدہ:
اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ چادر اگر بڑی ہو تو اس کا ایک حصہ ازار کے طور پر اور کچھ رواء (اوپر والی چادر) کے طور پر اس طرح اوڑھ لے کہ اس کے دونوں کنارے (ایک دوسرے کے مخالف) کندھوں پر ہوں، کندھے ننگے نہ رہیں۔ اور اگر چادر چھوٹی ہو تو پھر اسے ازار (تہ بند) کے طور پر باندھ لے۔ مشہور قول کے مطابق مرد کے لیے قابل ستر حصہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے۔ [سبل السلام]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 162   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 625  
´کتنے کپڑوں میں نماز پڑھنی درست ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر ایک کو دو کپڑے میسر ہیں؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 625]
625۔ اردو حاشیہ:
یعنی جب فی الواقع ہر انسان کو دو کپڑے مہیا نہیں تو شریعت میں بھی تنگی نہیں، ایک کپڑے میں بھی نماز جائز ہے، اس کے باندھنے کا طریقہ درج ذیل احادیث سے بیان ہوا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 625   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 627  
´کتنے کپڑوں میں نماز پڑھنی درست ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اس کے داہنے کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو داہنے کندھے پر ڈال لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 627]
627۔ اردو حاشیہ:
یعنی کمر پر اس طرح لپٹیے کہ اس کا دایاں پلّو بائیں کندھے پر اور بایاں پلّو دائیں کندھے پر آ جائے، اس طرح یہ کپڑا تہ بند اوپر کی چادر، دونوں کا کام دے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 627   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 770  
´مرد کا ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان جس کا کوئی حصہ اس کے کندھے پر نہ ہو۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس کا کوئی حصہ اس کے کندھے پر نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 770]
770 ۔ اردو حاشیہ: یہ اس وقت ہے جب کپڑا وسیع ہو۔ اگر کپڑا چھوٹا ہو تو اسے ازار کے طور پر باندھ لیا جائے۔ اگر کوئی اور کپڑا میسر نہ ہو تو ناف سے گھٹنوں تک پردہ کفایت کر جائے گا اور شرعاً یہ جائز ہے کیونکہ مجبوری میں اس معاملے میں تخفیف ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 770   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1047  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر شخص کو دو کپڑے میسر ہیں؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1047]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مرد ایک کپڑا اوڑھ کر نماز ادا کرسکتاہے۔
عربوں میں ایک کپڑا اوڑھنے کا طریقہ یہ تھا کہ کمر پر کپڑا تہہ بند کی طرح رکھ کر آگے کی طرف لاکر اس کا دایاں سرا بایئں کندھے پر ڈال لیا جائے۔
اور بایاں پلو دایئں کندھے پر ڈال لیا جائے۔
اس طرح ایک ہی کپڑے سے ستر چھپ جائے گا۔
پیٹ وغیرہ بھی اور کندھے بھی۔
گویا ایک بڑے کپڑے سے دو کپڑوں کا کام چل جاتا ہے۔

(2)
اگر کپڑا چھوٹا ہو اور مذکورہ بالاطریقے سے اوڑھنا ممکن نہ ہو۔
تودوسرا کپڑا بھی استعمال کرنا چاہیے۔
ایک کپڑے کو تہہ بند کی طرح باندھ لیا جائے۔
اور دوسرے کو چادر کی طرح اوڑھ لیا جائے۔
اگر اوڑھا نہ جا سکتا ہو۔
تو کندھوں پر ڈال لیا جائے۔
کیونکہ نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے۔
کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو (صحیح البخاري، الصلاة، باب إذا صلی فی الثوب الواحد فلیجعل علی عاتقیه، حدیث: 359)

(3)
حدیث میں (عَاتِق)
کالفظ ہے۔
جس کا ترجمہ کندھا کیا گیا ہے کندھے کےلئے دوسرا لفظ منکب ہے۔
جو اس مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔
جو اردو میں کندھے کا متعارف مفہوم ہے۔
عاتق کا اصل مطلب منکب اور گردن کے درمیان کی جگہ ہے مطلب یہ ہے کہ جسم کے بالائی حصہ پر بھی کوئی لباس یا کپڑا ہونا چاہیے۔

(4)
اگر کپڑا ایک ہی ہو اور اسے اوڑھا نہ جا سکتا ہو تو تہہ بند کی طرح باندھ کر نماز پڑھ لی جائے۔
ارشاد نبوی ﷺ ہے۔
اگر کپڑا کھلا ہوتو اس میں لپٹ جاؤ اور اگر تنگ ہو تو اسے تہہ بند بنا لو (صحیح البخاري، الصلاة، باب إذا کان الثوب ضیقاً، حدیث: 361)

(5)
عورت کو نماز میں اپنا تمام جسم ڈھانپنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1047   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:365  
365. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک آدمی کھڑا ہوا اور نبی ﷺ سے سوال کیا: آیا ایک کپڑے میں نماز پڑھی جا سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: کیا تم میں سے سب کے پاس دو، دو کپڑے ہیں؟ پھر کسی شخص نے حضرت عمر ؓ سے یہی سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا: جب اللہ تعالیٰ وسعت فرمائے تو اس وسعت کا اظہار کرو۔ چاہیے کہ لوگ اپنے جسم پر اللہ کے دیے ہوئے کپڑے استعمال کریں، یعنی ازار اور چادر میں، ازار اور قمیص میں، ازار اور قبا میں، پاجامہ اور چادر میں، پاجامہ اور قمیص میں، پاجامہ اور قبا میں، جانگھیے اور قبا میں، جانگھیے اور قمیص میں نماز پڑھیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: میں گمان کرتا ہوں کہ حضرت عمر ؓ نے جانگھیے اور چادر میں ادائیگی نماز کے متعلق بھی فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:365]
حدیث حاشیہ:

حضرت عمر ؓ کی کپڑوں کے متعلق بیان کردہ تفصیل میں ستر پوشی، پھر بدن پوشی کی رعایت مقدم معلوم ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وہ کپڑے جو وسط جسم کے ستر کے لیے استعمال ہوتے ہیں انھیں آپ نے پہلے بیان فرمایا، کیونکہ جسم کے جس حصے کا سترضروری ہے وہ وسط جسم ہی ہے، پھر جو کپڑے وسط جسم کی حفاظت کے لیے استعمال ہوتے ہیں وہ تین ہیں:
ازار، پاجامہ اور جانگیہ۔
ان تینوں میں سے ازار کو سب سے پہلے رکھا، یہ کثیر الاستعمال بھی ہے اور جسم کے لیے ساتربھی۔
گویا آپ نے سترعورۃ کے لحاظ سے کپڑوں کے تین درجے بتائے ہیں:
پہلے ازار، پھرپاجامہ، آخر میں جانگیے اس لیے رکھا کہ اس میں سترسب سے کم ہے، ہاں اگرچادریاقمیص کے ساتھ اس کااستعمال ہوتو چنداں حرج نہیں۔
مطلب یہ ہے کہ اگرنمازی دوکپڑوں میں نماز پڑھے توتہ بند کے ساتھ اوپر کے جسم کے لیے چادر، کرتایا قبا بھی ہو، اگرپاجامے کے ساتھ پڑھے تو اس کے ساتھ بھی چادر یا کرتا یا قبا ہو۔
اگرجانگیے پہنے ہوئے ہوتواس کے ساتھ چادر یاکرتایا قبا ہوتا کہ سترپوشی کی رعایت زیادہ سے زیادہ ہوسکے۔
(فتح الباري: 617/1)
حافظ ابن حجر ؒ نےلکھاہے کہ نماز کے وقت کپڑوں کا اہتمام ضروری ہے۔
جیساکہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے اورایک کپڑے میں نماز پڑھنا صرف تنگی اور افلاس کے وقت ہے۔
وہ کپڑوں میں نماز پڑھنا بہ نسبت ایک کپڑے کے افضل ہے۔
اگرچہ قاضی عیاض ؒ نے اس کےمتعلق اختلاف کی نفی کی ہے، تاہم ابن منذر ؒ کی عبارت سے اختلاف کا ثبوت ملتا ہے۔
انھوں نے ائمہ سے ایک کپڑے میں جواز صلاۃ کا کرکے لکھاہے کہ بعض حضرات نے دوکپڑوں میں نماز کو مستحب قراردیاہے، مگر اشبب کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگر کوئی قدرت ووسعت کے باوجود صرف ایک کپڑے میں نماز پڑھے گا تو وقت کے دوران میں اسکا اعادہ کرنا ہوگا ہاں اگروہ کپڑا موٹا ہوتو اعادے کی ضرورت نہیں اور بعض حنفیہ نے بھی شخص مذکور کی نماز کومکروہ کہا ہے۔
(عمدة القاري: 286/3)

مصنف عبدالرزاق (356/1)
میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ایک کپڑے میں نماز کو مکروہ کہتے تھے اور اس کی اجازت کو اسلام کے ابتدائی دورمیں تنگی کے وقت پرمحمول کرتے تھے۔
جب لوگوں کو زیادہ کپڑے میسر نہ تھے۔
حضرت ابی بن کعب ؓ اس کے خلاف ایک کپڑے میں نماز کومکروہ نہیں کہتے تھے۔
ان دونوں حضرات کے اختلاف کو سن کر حضرت عمر ؓ منبر پرکھڑے ہوئے اور اعلان فرمایا کہ درست بات وہی ہے جو حضرت ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں نہ کہ وہ جو حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 365   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.