الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
56. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا»:
56. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ میرے لیے ساری زمین پر نماز پڑھنے اور پاکی حاصل کرنے (یعنی تیمم کرنے) کی اجازت ہے۔
(56) Chapter. The saying of the Prophet ﷺ, “The earth has been made for me a Masjid (place for praying) and a thing to purify (to perform Tayammum).”
حدیث نمبر: 438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا هشيم، قال: حدثنا سيار هو ابو الحكم، قال: حدثنا يزيد الفقير، قال: حدثنا جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعطيت خمسا لم يعطهن احد من الانبياء قبلي نصرت بالرعب مسيرة شهر، وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا، وايما رجل من امتي ادركته الصلاة فليصل واحلت لي الغنائم، وكان النبي يبعث إلى قومه خاصة، وبعثت إلى الناس كافة، واعطيت الشفاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ هُوَ أَبُو الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ الْفَقِيرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَلْيُصَلِّ وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ، وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالحکم سیار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید فقیر نے، کہا ہم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے انبیاء کو نہیں دی گئی تھیں۔ (1) ایک مہینے کی راہ سے میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گئی۔ (2) میرے لیے تمام زمین میں نماز پڑھنے اور پاکی حاصل کرنے کی اجازت ہے۔ اس لیے میری امت کے جس آدمی کی نماز کا وقت (جہاں بھی) آ جائے اسے (وہیں) نماز پڑھ لینی چاہیے۔ (3) میرے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا۔ (4) پہلے انبیاء خاص اپنی قوموں کی ہدایت کے لیے بھیجے جاتے تھے۔ لیکن مجھے دنیا کے تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے بھیجا گیا ہے۔ (5) مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said, "I have been given five things which were not given to any amongst the Prophets before me. These are: -1. Allah made me victorious by awe (by His frightening my enemies) for a distance of one month's journey. -2. The earth has been made for me (and for my followers) a place for praying and a thing to perform Tayammum. Therefore my followers can pray wherever the time of a prayer is due. -3. The booty has been made Halal (lawful) for me (and was not made so for anyone else). -4. Every Prophet used to be sent to his nation exclusively but I have been sent to all mankind. -5. I have been given the right of intercession (on the Day of Resurrection.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 429


   صحيح البخاري3122جابر بن عبد اللهأحلت لي الغنائم
   صحيح البخاري335جابر بن عبد اللهأعطيت خمسا لم يعطهن أحد قبلي نصرت بالرعب مسيرة شهر جعلت لي الأرض مسجدا وطهورا فأيما رجل من أمتي أدركته الصلاة فليصل أحلت لي المغانم ولم تحل لأحد قبلي أعطيت الشفاعة كان النبي يبعث إلى قومه خاصة وبعثت إلى الناس عامة
   صحيح البخاري438جابر بن عبد اللهأعطيت خمسا لم يعطهن أحد من الأنبياء قبلي نصرت بالرعب مسيرة شهر جعلت لي الأرض مسجدا وطهورا وأيما رجل من أمتي أدركته الصلاة فليصل أحلت لي الغنائم كان النبي يبعث إلى قومه خاصة وبعثت إلى الناس كافة أعطيت الشفاعة
   صحيح مسلم1163جابر بن عبد اللهأعطيت خمسا لم يعطهن أحد قبلي كان كل نبي يبعث إلى قومه خاصة وبعثت إلى كل أحمر وأسود أحلت لي الغنائم ولم تحل لأحد قبلي جعلت لي الأرض طيبة طهورا ومسجدا فأيما رجل أدركته الصلاة صلى حيث كان نصرت بالرعب بين يدي مسيرة شهر أعطيت الشفاعة
   سنن النسائى الصغرى432جابر بن عبد اللهأعطيت خمسا لم يعطهن أحد قبلي نصرت بالرعب مسيرة شهر جعلت لي الأرض مسجدا وطهورا فأينما أدرك الرجل من أمتي الصلاة يصلي أعطيت الشفاعة ولم يعط نبي قبلي بعثت إلى الناس كافة كان النبي يبعث إلى قومه خاصة
   سنن النسائى الصغرى737جابر بن عبد اللهجعلت لي الأرض مسجدا وطهورا أينما أدرك رجل من أمتي الصلاة صلى
   بلوغ المرام109جابر بن عبد اللهاعطيت خمسا لم يعطهن احد قبلي: نصرت بالرعب مسيرة شهر وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا فايما رجل ادركته الصلاة فليصل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 109  
´غنائم کا حلال کیا جانا`
«. . . عن جابربن عبد الله رضي الله عنهما: ان النبى صلى الله عليه وآله وسلم قال:‏‏‏‏اعطيت خمسا لم يعطهن احد قبلي: نصرت بالرعب مسيرة شهر وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا فايما رجل ادركته الصلاة فليصل . . .»
. . . سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی (نبی و رسول) کو بھی نہیں دی گئیں۔ میری ایک مہینہ کی مسافت سے (دشمن پر) رعب و دبدبے سے مدد دی گئی ہے۔ ساری زمین میرے لئے سجدہ گاہ اور طہارت و پاکیزگی کا ذریعہ بنائی گئی ہے، اب جس آدمی کو (جہاں بھی) نماز کا وقت آ جائے اسے نماز پڑھ لینی چاہیئے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 109]

لغوی تشریح:
«بَابُ التَّيَمُّمِ» تیمّم کے لغوی معنی ہیں: قصد و ارادہ کرنا۔ شرعی اصطلاح میں نماز وغیرہ کو مباح کرنے کی غرض سے چہرے اور ہاتھوں پر ملنے کے لیے پاک مٹی کے قصد و ارادہ کو تیمّم کہتے ہیں۔
«أُعْطِيتُ» مجھے دی گئی ہیں، یعنی اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمائی ہیں۔
«خَمْسًا» پانچ ممیّزات و خصائص۔
«نُصِرْتُ» میں مدد دیا گیا ہوں۔ صیغہ مجہول ہے۔
«بِالرُّعْبِ» را پر ضمہ اور عین ساکن ہے۔ خوف۔
«مَسِيرَةَ شَهْرٍ» مہینے بھر کی مسافت اور دوری سے میرے دشمن پر میرا رعب و دبدبہ پڑ جاتا ہے۔ ممیّزات خمسہ میں سے یہ پہلا امتیاز ہے اور دوسرا «جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا» کا امتیاز ہے۔ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کو بھی نہیں دیا گیا، کیونکہ اس سے پہلے یہود و نصاریٰ صرف اپنے گرجوں اور عبادت گاہوں ہی میں نماز ادا کر سکتے تھے۔
«‍‌وَطَهُورًا» طا پر فتحہ ہے، یعنی پاکیزگی و طہارت حاصل کرنے اور جنابت و ناپاکی کو دور کرنے کا ذریعہ۔ اس طرح سے ادائیگی نماز کا موقع پیدا کیا گیا ہے۔
«أَدْرَكَتْهُ» اس کا وقت آ پہنچے، یعنی نماز کا وقت ہو جائے۔
«فَلْيُصَلِّ» تو اسے نماز پڑھ لینی چاہیے، خواہ مسجد نہ ملے اور پانی مہیا نہ ہو سکے۔
«وَذَكَرَ» یعنی سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے یا راوی نے باقی حدیث بیان کی۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں سے مصنف نے بالخصوص آپ کو عطا کیے جانے والے دو امتیازات و خصائص کا ذکر کیا ہے اور باقی تین یہ ہیں: غنائم کا حلال کیا جانا، یعنی دوران جنگ میں دشمن سے جو اموال افواج اسلام کے قبضے میں آئیں وہ آپ کے لیے اور امت مسلمہ کے لیے حلال کیے گئے ہیں۔ نیز شفاعت کبریٰ بھی آپ ہی فرمائیں گے، یہ امتیاز بھی صرف آپ ہی کا ہے، تاکہ روز محشر کی تکلیف سے لوگوں کو آرام و سکون اور راحت نصیب ہو۔ اور روئے ارض کے تمام انسانوں اور جنوں کے لیے آپ کو نبی بناکر مبعوث کیا گیا ہے۔
➋ مصنف رحمہ اللہ نے یہاں آخری تین امتیازات کو حذف کر دیا ہے اور انہی کے ذکر پر اکتفا کیا ہے جن کا تعلق طہارت اور نماز سے ہے۔
➌ پانی کے دستیاب نہ ہونے کی صورت میں شریعت اسلامیہ نے تیمّم کی سہولت بہم پہنچا کر امت مسلمہ کے لیے بہت بڑی آسانی پیدا کر دی ہے۔ مٹی سے تیمّم جائز ہے، البتہ زمین سے نکلنے والی دوسری اشیاء سے تیمّم جائز ہے یا نہیں، اس کے متعلق فقہاء میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ احتیاط اسی میں ہے کہ زمین سے نکلنے والی اشیاء پر مٹی، غبار ہو تو تیمّم جائز ہے ورنہ نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 109   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 432  
´مٹی سے تیمم کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں ۱؎: ایک مہینہ کی مسافت پر رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ۲؎، میرے لیے پوری روئے زمین مسجد اور پاکی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے، تو میری امت کا کوئی فرد جہاں بھی نماز کا وقت پا لے، نماز پڑھ لے، اور مجھے شفاعت (عظمیٰ) عطا کی گئی ہے، یہ چیز مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی، اور میں سارے انسانوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا گیا ہوں، اور (مجھ سے پہلے) نبی خاص اپنی قوم کے لیے بھیجے جاتے تھے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 432]
432۔ اردو حاشیہ:
➊ مٹی سے تیمم کی پوری بحث کے لیے کتاب الغسل والتیمم کا ابتدائیہ ملاحظہ فرمائیں۔
ایک ماہ کی مسافت تک رعب سے مراد آپ کے تمام دشمنوں پر رعب ہے کہ وہ آپ سے ایک مہینے کی مسافت پر رہتے ہوئے مرعوب ہو جائیں گے، یہی خصوصیت آپ کی امت کو دی گئی ہے بشرطیکہ وہ شریعت کے پابند ہوں۔
➌تمام زمین نمازگاہ بنا دی گئی ہے سوائے ان مقامات کے جن کو نجاست یا بعض دیگر وجوہ کی بنا پر مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔ بعض احادیث میں صراحتاً ان کا ذکر آیا ہے۔
➍ شفاعت سے مراد شفاعت کبریٰ ہے جو تمام امتوں کے لیے آپ فرمائیں گے جسے مقام محمود سے بیان کیا گیا ہے ورنہ شفاعت تو دوسرے بھی کریں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 432   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 737  
´اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پوری روئے زمین ۱؎ میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے، میری امت کا کوئی بھی آدمی جہاں نماز کا وقت پائے نماز پڑھ لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 737]
737 ۔ اردو حاشیہ: یہ روایت عام ہے۔ سابقہ روایت خاص ہے، لہٰذا اس عام کو اس سے خاص کیا جائے گا جس طرح پلید زمین پر، قبرستان اور مذبح میں نماز منع ہے، اسی طرح اونٹوں کے باڑے میں بھی منع ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 737   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:438  
438. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے قبل کسی پیغمبر کو نہیں دی گئیں: مجھے ایک مہینے کی مسافت سے رعب عطا کر کے میری مدد فرمائی گئی۔ پوری روئے زمین کو میرے لیے سجدہ گاہ اور طہارت کا ذریعہ بنا دیا گیا، چنانچہ میری امت کے کسی فرد کو جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے، اسی جگہ نماز پڑھ لینی چاہئے۔ مال غنیمت کو میرے لیے حلال کر دیا گیا۔ اور ہر نبی کو قبل ازیں مخصوص قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کے لیے مبعوث کیا گیا اور مجھے شفاعت (کبریٰ) کا حق دیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:438]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث پہلے (حدیث: 335کے تحت)
گزر چک ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے یہاں بیان کرنے کا مقصد بایں الفاظ متعین کیا ہے قبل ازیں متعدد ابواب میں مختلف مقامات پر نمازپڑھنے کی جو کراہت بیان ہوئی ہے، وہ تحریم کے لیےنہیں، کیونکہ میرے لیے تمام روئے زمین کو سجدہ گاہ بنا دیا گیا ہے کے عموم کا تقاضا ہے کہ اس زمین کا ہر جز جائے سجدہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے یا وہاں مسجد بنائی جا سکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ قبل ازیں بیان شدہ کراہت تحریم کے لیے ہو اور حدیث جابر کے اس ٹکڑے کو اس سے خاص کردیا جائے، یعنی مقابر کے علاوہ روئے زمین سجدہ گا ہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دوسرا احتمال زیادہ قرین قیاس ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مقابر میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور آپ کا حکم امتناعی تحریم کے لیے ہوتا ہے، الایہ کہ وہاں کسی قرینے کی موجودگی میں مکروہ تنزیہی پر محمول کیا جائے۔
یہاں کوئی قرینہ موجود نہیں، اس لیے ہمارے نزدیک مقابر اور درباروں پر نماز ادا کرنا حدیث جابر کے عموم سے مخصوص ہو گا یعنی مزارات ومقابر کے علاوہ دیگر روئے زمین سجدہ گاہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
واللہ أعلم۔

اس حدیث کی تشریح حدیث 335 کے تحت ہو چکی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ مذکورہ بالا آپ کی وہ خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے آپ تمام انبیاء علیہم السلام سے ممتاز ہیں نیز آپ کا رعب اور دبدبہ اس قدر تھا کہ بڑے بڑے بادشاہ اور ان کی مضبوط ترین حکومتیں آپ کا نام سن کر لرزہ براندام ہو جاتی تھیں۔
اب بھی دشمنان رسول اور مخالفان حدیث رسول کا یہی حشر ہوتا ہے کہ وہ کسی میدان میں اہل حق کے سامنے نہیں ٹھہرسکتے، بلکہ ذلت کی موت مرتے ہیں۔
جیسا کہ غلام احمد قادیانی اور غلام احمد پرویز وغیرہ ذلیل و خوار ہو کر مرے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 438   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.