الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
30. بَابُ التَّرْجِيعِ:
30. باب: قرآن شریف پڑھتے وقت حلق میں آواز کو گھمانا اور خوش آوازی سے قرآن شریف پڑھنا۔
(30) Chapter. At-Tajri (to recite the Quran in a sort of attraction viberating tone).
حدیث نمبر: 5047
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا ابو إياس، قال: سمعت عبد الله بن مغفل، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا وهو على ناقته او جمله وهي تسير به وهو يقرا سورة الفتح، او من سورة الفتح قراءة لينة يقرا وهو يرجع".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ أَوْ جَمَلِهِ وَهِيَ تَسِيرُ بِهِ وَهُوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ، أَوْ مِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ قِرَاءَةً لَيِّنَةً يَقْرَأُ وَهُوَ يُرَجِّعُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوایاس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی یا اونٹ پر سوار ہو کر تلاوت کر رہے تھے سواری چل رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے یا (راوی نے یہ بیان کیا کہ) سورۃ الفتح میں سے پڑھ رہے تھے نرمی اور آہستگی کے ساتھ قرآت کر رہے تھے اور آواز کو حلق میں دہراتے تھے۔

Narrated `Abdullah bin Mughaffal: I saw the Prophet reciting (Qur'an) while he was riding on his she camel or camel which was moving, carrying him. He was reciting Surat Fath or part of Surat Fath very softly and in an Attractive vibrating tone.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 567


   صحيح البخاري5034عبد الله بن مغفليقرأ على راحلته سورة الفتح
   صحيح البخاري5047عبد الله بن مغفليقرأ وهو على ناقته أو جمله وهي تسير به وهو يقرأ سورة الفتح أو من سورة الفتح قراءة لينة يقرأ وهو يرجع
   صحيح البخاري4281عبد الله بن مغفللولا أن يجتمع الناس حولي لرجعت كما رجع
   صحيح البخاري4835عبد الله بن مغفلقرأ النبي يوم فتح مكة سورة الفتح فرجع فيها قال معاوية لو شئت أن أحكي لكم قراءة النبي لفعلت
   صحيح البخاري7540عبد الله بن مغفلعلى ناقة له يقرأ سورة الفتح قال فرجع فيها قال ثم قرأ معاوية يحكي قراءة ابن مغفل وقال لولا أن يجتمع الناس عليكم لرجعت كما رجع ابن مغفل يحكي النبي فقلت لمعاوية كيف كان ترجيعه قال آ آ آ ثلاث مرات
   صحيح مسلم1853عبد الله بن مغفلقرأ النبي عام الفتح في مسير له سورة الفتح على راحلته فرجع في قراءته
   صحيح مسلم1854عبد الله بن مغفلرأيت رسول الله يوم فتح مكة على ناقته يقرأ سورة الفتح
   سنن أبي داود1467عبد الله بن مغفليقرأ بسورة الفتح وهو يرجع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1467  
´قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز ایک اونٹنی پر سوار دیکھا، آپ سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور (ایک ایک آیت) کئی بار دہرا رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1467]
1467. اردو حاشیہ: صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔ اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔ تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔ شعبہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی؟ انہوں نے کہا: آآآ تین بار [صحیح بخاری، التوحید، حدیث: 7540]
ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔ تاکہ لحن لزیز بن جائے۔ معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1467   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5047  
5047. سیدنا عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا آپ اپنی اونٹنی یا اونٹ پر سوار ہو کر تلاوت کر رہے تھے۔ سواری چل رہی تھی اور آپ نہایت نرمی اور آہستگی کے ساتھ سورہ فتح کی تلاوت میں مصروف تھے۔ تلاوت کے وقت آپ ﷺ اپنی آواز کو حلق میں پھیرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5047]
حدیث حاشیہ:
دہرانے سے حروف قرآنی میں مد و جزر پیدا کر نا مراد ہے جوحسن صورت کی صورت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5047   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5047  
5047. سیدنا عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا آپ اپنی اونٹنی یا اونٹ پر سوار ہو کر تلاوت کر رہے تھے۔ سواری چل رہی تھی اور آپ نہایت نرمی اور آہستگی کے ساتھ سورہ فتح کی تلاوت میں مصروف تھے۔ تلاوت کے وقت آپ ﷺ اپنی آواز کو حلق میں پھیرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5047]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ترجیع کے دو احتمال حسب ذیل ہیں۔
۔
چونکہ آپ اونٹنی پر سوار تھے اور وہ تیز رفتار تھی اس کی تیز رفتاری کی وجہ سے آپ کی آواز میں ترجیع معلوم ہوتی تھی۔
۔
آپ مد کے مقام پر جب حروف مدہ کو کھینچتے تو اس سے ترجیع ظاہر ہوتی تھی اور آپ جان بوجھ کر ایسا کرتے تھے۔
ایک روایت میں اس کی کیفیت بیان ہوئی ہے یعنی اَااَ ہمزہ مفتوحہ اس کے بعد الف پھر ہمزہ مفتوحہ۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7540)

سواری کے علاوہ بھی آپ کا ترجیع سے پڑھنا ثابت ہے، جیسا کہ حضرت اُم ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں اپنے بسترپر سوئی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترجیع کے ساتھ قرآن پڑھ رہے تھے۔
(فتح الباري: 115/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5047   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.