الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
25. بَابُ اللِّعَانِ:
25. باب: لعان کا بیان۔
(25) Chapter. Al-Lian. The Statement of Allah: "And for those who accuse their wives... (up to)... if he (her husband) speaks the truth." (V.24:6-9)
حدیث نمبر: Q5300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: والذين يرمون ازواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا انفسهم إلى قوله: إن كان من الصادقين سورة النور آية 6 - 9 فإذا قذف الاخرس امراته بكتابة او إشارة او بإيماء معروف فهو كالمتكلم، لان النبي صلى الله عليه وسلم قد اجاز الإشارة في الفرائض، وهو قول بعض اهل الحجاز واهل العلم، وقال الله تعالى: فاشارت إليه قالوا كيف نكلم من كان في المهد صبيا سورة مريم آية 29، وقال الضحاك: إلا رمزا سورة آل عمران آية 41 إلا إشارة، وقال بعض الناس: لا حد ولا لعان، ثم زعم: ان الطلاق بكتاب او إشارة او إيماء جائز وليس بين الطلاق والقذف فرق، فإن قال: القذف لا يكون إلا بكلام، قيل له: كذلك الطلاق لا يجوز إلا بكلام، وإلا بطل الطلاق والقذف، وكذلك العتق وكذلك الاصم يلاعن. وقال الشعبي وقتادة إذا قال انت طالق. فاشار باصابعه، تبين منه بإشارته. وقال إبراهيم الاخرس إذا كتب الطلاق بيده لزمه. وقال حماد الاخرس والاصم إن قال براسه جاز.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ إِلَى قَوْلِهِ: إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 6 - 9 فَإِذَا قَذَفَ الْأَخْرَسُ امْرَأَتَهُ بِكِتَابَةٍ أَوْ إِشَارَةٍ أَوْ بِإِيمَاءٍ مَعْرُوفٍ فَهُوَ كَالْمُتَكَلِّمِ، لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَازَ الْإِشَارَةَ فِي الْفَرَائِضِ، وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْحِجَازِ وَأَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا سورة مريم آية 29، وَقَالَ الضَّحَّاكُ: إِلا رَمْزًا سورة آل عمران آية 41 إِلَّا إِشَارَةً، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَا حَدَّ وَلَا لِعَانَ، ثُمَّ زَعَمَ: أَنَّ الطَّلَاقَ بِكِتَابٍ أَوْ إِشَارَةٍ أَوْ إِيمَاءٍ جَائِزٌ وَلَيْسَ بَيْنَ الطَّلَاقِ وَالْقَذْفِ فَرْقٌ، فَإِنْ قَالَ: الْقَذْفُ لَا يَكُونُ إِلَّا بِكَلَامٍ، قِيلَ لَهُ: كَذَلِكَ الطَّلَاقُ لَا يَجُوزُ إِلَّا بِكَلَامٍ، وَإِلَّا بَطَلَ الطَّلَاقُ وَالْقَذْفُ، وَكَذَلِكَ الْعِتْقُ وَكَذَلِكَ الْأَصَمُّ يُلَاعِنُ. وَقَالَ الشَّعْبِيُّ وَقَتَادَةُ إِذَا قَالَ أَنْتِ طَالِقٌ. فَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ، تَبِينُ مِنْهُ بِإِشَارَتِهِ. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ الأَخْرَسُ إِذَا كَتَبَ الطَّلاَقَ بِيَدِهِ لَزِمَهُ. وَقَالَ حَمَّادٌ الأَخْرَسُ وَالأَصَمُّ إِنْ قَالَ بِرَأْسِهِ جَازَ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ النور میں) فرمایا «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم‏» اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس ان کی ذات کے سوا کوئی گواہ نہ ہو۔ آخر آیت «من الصادقين‏» تک۔ اگر گونگا اپنی بیوی پر لکھ کر، اشارہ سے یا کسی مخصوص اشارہ سے تہمت لگائے تو اس کی حیثیت بولنے والے کی سی ہو گی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرائض میں اشارہ کو جائز قرار دیا ہے اور یہی بعض اہل حجاز اور بعض دوسرے اہل علم کا فتویٰ ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «فأشارت إليه قالوا كيف نكلم من كان في المهد صبيا‏» اور (مریم علیہا السلام نے) ان کی (عیسیٰ علیہ السلام) طرف اشارہ کیا تو لوگوں نے کہا کہ ہم اس سے کس طرح گفتگو کر سکتے ہیں جو ابھی گہوارہ میں بچہ ہے۔ اور ضحاک نے کہا کہ «إلا رمزا‏» بمعنی «إشارة‏.‏» ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ ( «إشارة‏.‏» سے) حد اور لعان نہیں ہو سکتی ہے۔ جبکہ وہ یہ مانتے ہیں کہ طلاق کتابت، اشارہ اور ایماء سے ہو سکتی ہے۔ حالانکہ طلاق اور تہمت صرف کلام ہی کے ذریعہ مانی جائے گی تو ان سے کہا جائے گا کہ پھر یہی صورت طلاق میں بھی ہونی چاہیئے اور وہ بھی صرف کلام ہی کے ذریعہ معتبر مانا جانا چاہیئے ورنہ طلاق اور تہمت (اگر اشارہ سے ہو) تو سب کو باطل ماننا چاہیئے اور (اشارہ سے غلام کی) آزادی کا بھی یہی حشر ہو گا اور یہی صورت لعان کرنے والے گونگے کے ساتھ بھی پیش آئے گی۔ اور شعبی اور قتادہ نے بیان کیا کہ جب کسی شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ تجھے طلاق ہے اور اپنی انگلیوں سے اشارہ کیا تو وہ مطلقہ بائنہ ہو جائے گی۔ ابراہیم نے کہا کہ گونگا اگر طلاق اپنے ہاتھ سے لکھے تو وہ پڑ جاتی ہے۔ حماد نے کہا کہ گونگے اور بہرے اپنے سر سے اشارہ کریں تو جائز ہے۔

حدیث نمبر: 5300
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ليث، عن يحيى بن سعيد الانصاري، انه سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اخبركم بخير دور الانصار؟ قالوا: بلى يا رسول الله، قال: بنو النجار، ثم الذين يلونهم بنو عبد الاشهل، ثم الذين يلونهم بنو الحارث بن الخزرج، ثم الذين يلونهم بنو ساعدة، ثم قال بيده فقبض اصابعه، ثم بسطهن كالرامي بيده، ثم قال: وفي كل دور الانصار خير".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو سَاعِدَةَ، ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ فَقَبَضَ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ بَسَطَهُنَّ كَالرَّامِي بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے اور انہوں نے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بتاؤں کہ قبیلہ انصار کا سب سے بہتر گھرانہ کون سا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ ضرور بتائیے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو نجار کا۔ اس کے بعد ان کا مرتبہ ہے جو ان سے قریب ہیں یعنی بنو عبدالاشہل کا، ان کے بعد وہ ہیں جو ان سے قریب ہیں، بنی الحارث بن خزرج کا۔ اس کے بعد وہ ہیں جو ان سے قریب ہیں، بنو ساعدہ کا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور اپنی مٹھی بند کی، پھر اسے اس طرح کھولا جیسے کوئی اپنے ہاتھ کی چیز کو پھینکتا ہے پھر فرمایا کہ انصار کے ہر گھرانہ میں خیر ہے۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "Shall I tell you of the best families among the Ansar?" They (the people) said, "Yes, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "The best are Banu- An-Najjar, and after them are Banu `Abdil Ash-hal, and after them are Banu Al-Harith bin Al-Khazraj, and after them are Banu Sa`ida." The Prophet then moved his hand by closing his fingers and then opening them like one throwing something, and then said, "Anyhow, there is good in all the families of the Ansar. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 220


   صحيح البخاري3807أنس بن مالكخير دور الأنصار بنو النجار ثم بنو عبد الأشهل ثم بنو الحارث بن الخزرج ثم بنو ساعدة وفي كل دور الأنصار خير فقال سعد بن عبادة وكان ذا قدم في الإسلام أرى رسول الله قد فضل علينا فقيل له قد فضلكم على ناس كثير
   صحيح البخاري5300أنس بن مالكأخبركم بخير دور الأنصار قالوا بلى يا رسول الله قال بنو النجار ثم الذين يلونهم بنو عبد الأشهل ثم الذين يلونهم بنو الحارث بن الخزرج ثم الذين يلونهم بنو ساعدة ثم قال بيده فقبض أصابعه ثم بسطهن كالرامي بيده ثم قال وفي كل دور الأنصار خير
   صحيح البخاري3789أنس بن مالكخير دور الأنصار بنو النجار ثم بنو عبد الأشهل ثم بنو الحارث بن خزرج ثم بنو ساعدة وفي كل دور الأنصار خير فقال سعد ما أرى النبي إلا قد فضل علينا فقيل قد فضلكم على كثير
   صحيح مسلم6424أنس بن مالكخير دور الأنصار بنو النجار ثم بنو عبد الأشهل ثم بنو الحارث بن الخزرج ثم بنو ساعدة وفي كل دور الأنصار خير
   جامع الترمذي3910أنس بن مالكألا أخبركم بخير دور الأنصار أو بخير الأنصار قالوا بلى يا رسول الله قال بنو النجار ثم الذين يلونهم بنو عبد الأشهل ثم الذين يلونهم بنو الحارث بن الخزرج ثم الذين يلونهم بنو ساعدة ثم قال بيده فقبض أصابعه ثم بسطهن كالرامي بيديه قال وفي دور الأنصار كلها خير
   مسندالحميدي1231أنس بن مالكخير دور الأنصار دار بني النجار، ثم دار بني عبد الأشهل، ثم دار بني الحارث بن الخزرج، ثم دار بني ساعدة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3910  
´انصار کے کن گھروں اور قبیلوں میں خیر ہے`
انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں انصار کے بہتر گھروں کی یا انصار کے بہتر لوگوں کی خبر نہ دوں؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: سب سے بہتر بنی نجار ہیں، پھر بنی عبدالاشہل ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی حارث بن خزرج ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی ساعدہ ہیں ۱؎، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا اور اپنی انگلیوں کو بند کیا، پھر کھولا جیسے کوئی اپنے ہاتھوں سے کچھ پھینک رہا ہو اور فرمایا: انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3910]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اسلام کے لیے سبقت کے حساب سے ان قبائل کے فضائل کی ترتیب رکھی گئی ہے،
جو جس قبیلہ نے جس ترتیب سے اوّل اسلام کی طرف سبقت کی آپﷺ نے اس کو اسی درجہ کی فضیلت سے سرفراز فرمایا۔

2؎:
یعنی: ایمان میں دیگر عربی قبائل کی بنسبت سبقت کے سبب انصارکے سارے خاندانوں کو ایک گونہ فضیلت حاصل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3910   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.