الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
32. بَابُ الرُّقَى بِالْقُرْآنِ وَالْمُعَوِّذَاتِ:
32. باب: قرآن مجید اور معوذات پڑھ کر مریض پر دم کرنا۔
(32) Chapter. Ar-Ruqa with the Quran and the Muawwidhat (the last two Surah of Quran).
حدیث نمبر: 5735
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينفث على نفسه في المرض الذي مات فيه بالمعوذات، فلما ثقل كنت انفث عليه بهن، وامسح بيد نفسه لبركتها"، فسالت الزهري: كيف ينفث؟، قال: كان ينفث على يديه ثم يمسح بهما وجهه.(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْفُثُ عَلَى نَفْسِهِ فِي الْمَرَضِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، فَلَمَّا ثَقُلَ كُنْتُ أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ، وَأَمْسَحُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَكَتِهَا"، فَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ: كَيْفَ يَنْفِثُ؟، قَالَ: كَانَ يَنْفِثُ عَلَى يَدَيْهِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ.
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں اپنے اوپر معوذات (سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا دم کیا کرتے تھے۔ پھر جب آپ کے لیے دشوار ہو گیا تو میں ان کا دم آپ پر کیا کرتی تھی اور برکت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ آپ کے جسم مبارک پر بھی پھیر لیتی تھی۔ پھر میں نے اس کے متعلق پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح دم کرتے تھے، انہوں نے بتایا کہ اپنے ہاتھ پر دم کر کے ہاتھ کو چہرے پر پھیرا کرتے تھے۔

Narrated `Aisha: During the Prophet's fatal illness, he used to recite the Mu'auwidhat (Surat An-Nas and Surat Al- Falaq) and then blow his breath over his body. When his illness was aggravated, I used to recite those two Suras and blow my breath over him and make him rub his body with his own hand for its blessings." (Ma`mar asked Az-Zuhri: How did the Prophet use to blow? Az-Zuhri said: He used to blow on his hands and then passed them over his face.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 631


   صحيح البخاري5751عائشة بنت عبد اللهينفث على نفسه في مرضه الذي قبض فيه بالمعوذات فلما ثقل كنت أنا أنفث عليه بهن فأمسح بيد نفسه لبركتها فسألت ابن شهاب كيف كان ينفث قال ينفث على يديه ثم يمسح بهما وجهه
   صحيح البخاري4439عائشة بنت عبد اللهكان إذا اشتكى نفث على نفسه بالمعوذات ومسح عنه بيده فلما اشتكى وجعه الذي توفي فيه طفقت أنفث على نفسه بالمعوذات التي كان ينفث وأمسح بيد النبي عنه
   صحيح البخاري5735عائشة بنت عبد اللهينفث على نفسه في المرض الذي مات فيه بالمعوذات فلما ثقل كنت أنفث عليه بهن وأمسح بيد نفسه لبركتها
   صحيح البخاري5016عائشة بنت عبد اللهاشتكى يقرأ على نفسه بالمعوذات وينفث فلما اشتد وجعه كنت أقرأ عليه وأمسح بيده رجاء بركتها
   صحيح مسلم5715عائشة بنت عبد اللهيقرأ على نفسه بالمعوذات وينفث فلما اشتد وجعه كنت أقرأ عليه وأمسح عنه بيده رجاء بركتها
   صحيح مسلم5714عائشة بنت عبد اللهنفث عليه بالمعوذات فلما مرض مرضه الذي مات فيه جعلت أنفث عليه وأمسحه بيد نفسه لأنها كانت أعظم بركة من يدي وفي رواية يحيي بن أيوب بمعوذات
   سنن أبي داود3902عائشة بنت عبد اللهإذا اشتكى يقرأ في نفسه بالمعوذات وينفث فلما اشتد وجعه كنت أقرأ عليه وأمسح عليه بيده رجاء بركتها
   سنن ابن ماجه3529عائشة بنت عبد اللهإذا اشتكى يقرأ على نفسه بالمعوذات وينفث فلما اشتد وجعه كنت أقرأ عليه وأمسح بيده رجاء بركتها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم453عائشة بنت عبد اللهإذا اشتكى يقرا على نفسه بالمعوذات وينفث. فلما اشتد وجعه كنت اقرا عليه وامسح عليه بيده رجاء بركتها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 453  
´دم اور اس کے بعد جسم اور ہاتھوں پر پھونک مارنا جائز ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى يقرا على نفسه بالمعوذات وينفث. فلما اشتد وجعه كنت اقرا عليه وامسح عليه بيده رجاء بركتها . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو خود اپنے اوپر معوذات (سورة الاخلاص، سورة الفلق اور سورة الناس) دم کر کے پھونک مارتے تھے۔ جب آپ کی بیماری زیادہ شدید ہو جاتی تو میں آپ پر دم کرتی اور آپ (کے جسد مبارک) پر برکت (حاصل کرنے) کے لئے آپ کا ہاتھ پھیرتی تھی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 453]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5016، ومسلم 2192/51، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ مسنون دم اور اس کے بعد جسم اور ہاتھوں پر پھونک مارنا جائز ہے۔
➋ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَفْعَلْ»
تم میں جو اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکے تو ضرور پہنچائے۔ [صحيح مسلم: 2199 ترقيم دارالسلام: 5727]
● شرکیہ اور کتاب و سنت کے خلاف دم و اذکار جائز نہیں ہیں اور اسی طرح وہ دم و اذکار بھی جائز نہیں ہیں جن کا ترجمہ باوجود کوشش کے معلوم نہ ہو مثلاً للت پی، رکت کچھوی، تاپ تلی باؤ گولہ بروٹ کا دم جائز نہیں ہے۔ وہی اذکار اور دعائیں پڑھنی چاہئیں جو کتاب وسنت اور سلف صالحین سے ثابت ہیں یا پھر کتاب و سنت کے خلاف نہیں ہیں۔
➌ محبوب کبریا سیدنا مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم فضل البشر ہونے کے باوجود بیمار ہو جاتے تھے۔
➍ بیماری کا علاج دوا اور دعا دونوں طرح سے مسنون ہے۔
➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار ثابتہ سے تبرک حاصل کرنا جائز بلکہ بہتر ہے۔
➏ دم اور اذکار کے لئے اذن کی شرط کتاب و سنت اور آثار سے ثابت نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 42   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3529  
´دم (جھاڑ پھونک) کرتے وقت پھونکنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑے تو اپنے اوپر معوذات پڑھتے اور پھونک لیتے، لیکن جب آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر پڑھتی اور برکت کی امید سے آپ ہی کا ہاتھ آپ پر پھیرتی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3529]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معوذات سے مراد قرآن مجید کی آخری تین سورتیں ہیں۔
یعنی سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ ناس-
(2)
اگر بیماری  ایسی ہو جس کا تعلق پورے جسم سے ہے۔ (مثلا بخار)
یا حفاظت وبرکت کے لئے دم کرنا ہو تو سر سے پاؤں تک پورے جسم پر ہاتھ پھیرنا چاہیے۔

(3)
کسی کو دم کیا جائے تو اس کے جسم پر ہاتھ پھیر ے جایئں۔

(4)
اگر مریض اور دم کرنے والے مرد اور عورت کے درمیان محرم والا رشتہ ہو یا وہ میاں بیوی ہو ں تو دم کرتے وقت مریض کے جسم پر ہاتھ پھیرنا درست ہے ورنہ اس سے پرہیز کیا جائے۔

(5)
عورت بھی اپنے آپ کو، دوسری عورتوں کو اور محرم مردوں کو یا خاوند کو دم کرسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3529   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3902  
´جھاڑ پھونک کیسے ہو؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو آپ اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم فرماتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف بڑھ گئی تو میں اسے آپ پر پڑھ کر دم کرتی اور برکت کی امید سے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3902]
فوائد ومسائل:
1) قرآن کریم روحانی اور عقیدے کی بیماریوں کی شفا ہو نے کے ساتھ ساتھ جسمانی بیماریوں کی بھی شفا ہے۔

2) حدیث میں مذکور برکت قراءت قرآن یا رسول اللہ ﷺ کے دستِ مبارک کی ہے یا دونوں ہی مراد ہو سکتی ہیں۔

3) بیوی اپنے شوہر کو دم کر سکتی ہے۔
اگر کوئی عورت کسی غیر محرم مرد کو دم کرے تو ہاتھ نہ پھیرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3902   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5735  
5735. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنی مرض وفات میں خود پر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے۔ پھر جب آپ زیادہ بیمار ہوگئے تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ کو دم کرتی تھی اور برکت کے لیے آپ کا دست مبارک ہی آپ کے جسد اطہر پر پھیرتی تھی(معمر نے کہا) میں نے امام زہری سے پوچھا: آپ ﷺ کس طرح دم کرتے تھے؟تو انہوں نے بتایا کہ آپ ﷺ دم کرکے اپنے دونوں ہاتھوں پر پھونک مارتے، پھر انہیں اپنے چہرہ انور پر پھیر لیتے تھے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5735]
حدیث حاشیہ:
(1)
معوذات سے مراد سورۂ اخلاص، سورۂ فلق اور سورۂ ناس ہیں، انہیں پڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے، پھر حتی المقدور تمام جسم پر پھیر لیتے۔
پہلے سر اور چہرے کا مسح کرتے، پھر جسم کے اگلے حصے پر پھیرتے، اس طرح تین دفعہ کرتے تھے۔
(صحیح البخاری، فضائل القرآن، حدیث: 5017) (2)
انسان کو اکثر تکالیف، جادو، ٹونہ، حسد و بغض اور شیطان کی شرارتوں اور اس کے وساوس کی وجہ سے آتی ہیں، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود پر دم کرنے کے لیے معوذات کا انتخاب کرتے تھے کیونکہ ان میں ان تمام چیزوں کا سدباب ہے۔
(3)
اس کا مطلب یہ نہیں کہ دوسری قرآنی آیات یا ادعیہ ماثورہ سے دم کرنا جائز نہیں، البتہ ترجیح معوذات کو دی جائے کیونکہ ان میں ہر قسم کی تکلیف کا توڑ موجود ہے۔
اس حدیث کا یہ مطلب بھی نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات ہی میں معوذات سے دم کیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دم زندگی کے آخری وقت تک جاری رہا، منسوخ نہیں ہوا۔
واللہ اعلم (فتح الباری: 10/243)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5735   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.