(مرفوع) قال ابو سلمة بن عبد الرحمن: سمعت ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا توردوا الممرض على المصح".(مرفوع) قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُورِدُوا الْمُمْرِضَ عَلَى الْمُصِحِّ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مریض اونٹوں والا اپنے اونٹ تندرست اونٹوں والے کے اونٹ میں نہ چھوڑے۔
Abu Huraira also said: The Prophet said, "The cattle suffering from a disease should not be mixed up with healthy cattle (or said "Do not put a patient with a healthy person as a precaution.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 667
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3541
´نیک فال لینا اچھا ہے اور بدفالی مکروہ۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیمار اونٹ کو تندرست اونٹ کے پاس نہ جانے دیا جائے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3541]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: اس ممانعت میں یہ حکمت ہے۔ کہ اگر اللہ کے حکم سے تندرست اونٹوں کو بیماری لگ گئی تو مالک کے دل میں یہ وسوسہ پیدا ہوسکتا ہے۔ کہ یہ بیماری بیمار اونٹوں کے ساتھ تندرست اونٹ چرانے یا انھیں ان کے ساتھ پانی پلانے سے لگی ہے لہٰذا ایمان کی حفاظت کے لئے ایسا کام ہی نہ کیاجائے جس سے صحیح عقیدے کے منافی وسوسے پیدا ہونے کاخطر ہ ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3541