الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
90. بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ:
90. باب: تصویروں کو توڑنے کے بیان میں۔
(90) Chapter. The obliteration of pictures.
حدیث نمبر: 5952
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن يحيى، عن عمران بن حطان، ان عائشة رضي الله عنها، حدثته ان النبي صلى الله عليه وسلم" لم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، حَدَّثَتْهُ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَكُنْ يَتْرُكُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فِيهِ تَصَالِيبُ إِلَّا نَقَضَهُ".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، ان سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے عمران بن حطان نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر میں جب بھی کوئی چیز ایسی ملتی جس پر صلیب کی مورت بنی ہو (جیسے نصاریٰ رکھتے ہیں) تو اس کو توڑ ڈالتے۔

Narrated `Aisha: I never used to leave in the Prophet house anything carrying images or crosses but he obliterated it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 836


   صحيح البخاري2479عائشة بنت عبد اللههتكه النبي فاتخذت منه نمرقتين كانتا في البيت يجلس عليهما
   صحيح البخاري5952عائشة بنت عبد اللهلم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه
   صحيح مسلم5521عائشة بنت عبد اللهحولي هذا فإني كلما دخلت فرأيته ذكرت الدنيا لنا قطيفة كنا نقول علمها حرير فكنا نلبسها
   صحيح مسلم5523عائشة بنت عبد اللهأمرني فنزعته
   صحيح مسلم5531عائشة بنت عبد اللهسترت نمطا فيه تصاوير نحاه فاتخذت منه وسادتين
   صحيح مسلم5532عائشة بنت عبد اللهنصبت سترا فيه تصاوير دخل رسول الله فنزعه قالت فقطعته وسادتين
   صحيح مسلم5529عائشة بنت عبد اللهأخريه عني قالت فأخرته فجعلته وسائد
   جامع الترمذي2468عائشة بنت عبد اللهانزعيه فإنه يذكرني الدنيا لنا سمل قطيفة تقول علمها من حرير كنا نلبسها
   سنن أبي داود4151عائشة بنت عبد اللهلا يترك في بيته شيئا فيه تصليب إلا قضبه
   سنن النسائى الصغرى5356عائشة بنت عبد اللهأخريه عني فنزعته فجعلته وسائد
   سنن النسائى الصغرى5354عائشة بنت عبد اللهعلقت قراما فيه الخيل أولات الأجنحة لما رآه قال انزعيه
   سنن النسائى الصغرى5355عائشة بنت عبد اللهحوليه فإني كلما دخلت فرأيته ذكرت الدنيا لنا قطيفة لها علم فكنا نلبسها لم نقطعه
   سنن النسائى الصغرى762عائشة بنت عبد اللهأخريه عني فنزعته فجعلته وسائد
   سنن النسائى الصغرى5357عائشة بنت عبد اللهنصبت سترا فيه تصاوير دخل رسول الله فنزعه فقطعته وسادتين
   سنن ابن ماجه3653عائشة بنت عبد اللهرأيت النبي متكئا على إحداهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 762  
´تصویر والے کپڑے کی جانب (رخ کر کے) نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں، میں نے اسے گھر کے ایک روشندان پر لٹکا دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرح (رخ کر کے) نماز پڑھتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! اسے میرے پاس سے ہٹا دو، تو میں نے اسے اتار لیا، اور اس کے تکیے بنا ڈالے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 762]
762 ۔ اردو حاشیہ: تصویریں یا تصویر والے کپڑے گھر میں لٹکانا منع ہے، خصوصاً جب کہ نماز میں وہ آگے ہوں۔ ہاں، اگر انہیں پھاڑ کر تکیے یا چٹائی وغیرہ بنا لی جائے تو جائز ہے کیونکہ اس میں ان کی توہین ہے۔ احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر تصویریں ڈھانپ دی جائیں اور وہ نظر نہ آتی ہوں تو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن جہاں انہیں زائل کرنا بس میں نہ ہو، وہاں اس کی گنجائش ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 762   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3653  
´تصویروں کو پامال اور روندی جانے والی جگہوں میں رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے روشن دان پر پردہ ڈالا یعنی اندر سے، پردے میں تصویریں تھیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو آپ نے اسے پھاڑ ڈالا، میں نے اس سے دو تکیے بنا لیے پھر میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ایک تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3653]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دروازے کھڑکی یا طاقچے وغیرہ پر تصویروں والا پردہ لٹکانا منع ہے۔

(2)
دیوار پر پردہ لٹکانا بھی منع ہے۔

(3)
تصویروں والا کپڑا اس انداز سے استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے تصویروں کی بے قدری کا اظہار ہو مثلاً:
بستر پر بچھانے والی چادر یا بیٹھنے کے لیے کرسیوں کے گدے وغیرہ بنا لیے جائیں۔

(4)
جاندار چیزکی تصویر اس انداز سے رکھنا منع ہے جس سے اس کو اہمیت دینے کا اظہار ہوتا ہو مثلاً:
کمرے کی سجاوٹ کے لیے فریم شدہ تصاویرلگانا یا تصویروں والی شرٹ اور قمیض پہننا یا کوئی مجسم تصویر ڈیکوریشن پیس کے طور پر رکھنا وغیرہ۔

(5)
خلاف شریعت چیز کو خراب کر دینا جائز ہے اور اس چیز کا مالک کسی ہرجانہ وغیرہ کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3653   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4151  
´کپڑے میں صلیب کی صورت بنی ہو تو اس کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کسی ایسی چیز کو جس میں صلیب کی تصویر بنی ہوتی بغیر کاٹے یا توڑے نہیں چھوڑتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4151]
فوائد ومسائل:
گھر میں، کپڑے پر غیر جاندار چیزوں کی تصویر ہو تو کوئی حر ج نہیں، مگر صلیب کا نشان بے روح ہی سہی چونکہ اس کی عبادت ہوتی ہے، اس لئے اس کا زائل کرنا واجب ہے۔
اسی طرح ایسے درخت اور پہاڑ وغیرہ جن کی لوگ عبادت کرتے ہوں ان کا تصاویر لٹکانا بھی درست نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4151   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5952  
5952. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو اپنے گھر میں جب بھی کوئی ایسی چیز ملتی جس میں صلیب کی تصویر ہوتی تو آپ اسے توڑ ڈالتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5952]
حدیث حاشیہ:
حالانکہ صلیب جاندار چیز نہیں ہے مگر نصاریٰ خصوصاً رومن کیتھولک صلیب کی پرستش کرتے ہیں۔
اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جہاں پاتے توڑ ڈالتے، اللہ کے سوا جو چیز پوجی جائے اس کا یہی حکم ہے، اس کو توڑ پھوڑ کر برا بر کر دینا چاہیئے تاکہ دنیا میں شرک نہ پھیلے۔
صلیب پر تعزیہ کو بھی قیاس کرنا چاہیئے۔
صلیب تو ایک پیغمبر کے واقعہ کی تصویر ہے اور تعزیہ میں تو یہ بات بھی نہیں ہے وہ صرف ایک مقبرہ کی مثل ہوتی ہے لیکن عوام اس کی پرستش کرتے ہیں، اس کے سامنے جھکتے ہیں، اس پر نذر ونیاز چڑھا تے ہیں، اسی طرح سدے علم وغیرہ ان سب کا توڑ پھینکنا ضروری ہے۔
اسلامی شریعت میں اللہ کے سوا کسی کی پوجا جائز نہیں ہے جن بزرگوں اور اولیاء کی قبور مثل مساجد بنا کر پرستش گاہ بنی ہوئی ہیں ان کے لیے بھی یہی حکم ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا تھا کہ جو بلند قبر دیکھیں اس کو برابر کر دیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانے میں ابوالسیاج اسدی کو بھی یہی حکم دیا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5952   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5952  
5952. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو اپنے گھر میں جب بھی کوئی ایسی چیز ملتی جس میں صلیب کی تصویر ہوتی تو آپ اسے توڑ ڈالتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5952]
حدیث حاشیہ:
(1)
عیسائی لوگ صلیب کی عبادت کرتے ہیں، حالانکہ یہ جاندار نہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں کہیں اس کی تصویر دیکھتے اسے ختم کر دیتے تاکہ دنیا میں شرک کا دروازہ بند ہو جائے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا جس چیز کی عبادت کی جاتی ہو اسے گھر میں رکھنا جائز نہیں بلکہ اس کا توڑنا ضروری ہے۔
صلیب پر تعزیہ کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے۔
صلیب تو ایک پیغمبر کے واقعے کی تصویر ہے لیکن تعزیے میں تو یہ بات بھی نہیں ہے۔
وہ تو مصنوعی طور پر ایک مقبرے کی شبیہ ہوتی ہے لیکن عوام اس کی پوجا کرتے ہیں، اس کے سامنے جھکتے ہیں، اس پر نذرونیاز چڑھاتے ہیں، ان سب چیزوں کا توڑ پھینکنا ضروری ہے۔
(2)
عنوان میں تصاویر توڑنے کا بیان تھا جبکہ حدیث میں صلیب توڑنے کا بیان ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صلیب کے توڑنے سے تصویروں کو ختم کرنے کا استنباط کیا ہے کیونکہ ان میں قدر مشترک اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی پوجا کرنا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ عنوان میں تصاویر سے مراد وہی تصویریں ہیں جن کی اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا پاٹ کی جاتی ہے، خواہ وہ جاندار کی ہوں یا بے جان چیزوں کی۔
(فتح الباري: 473/10)
ہمارے رجحان میں بھی یہی ہے کہ ایسے درخت یا پہاڑ جن کی لوگ عبادت کرتے ہوں ان کی تصاویر لٹکانا بھی جائز نہیں، ہاں جن کی عبادت نہیں ہوتی اگر وہ کسی بے جان کی تصاویر ہیں تو انہیں رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5952   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.