وقال ابو بكر، وابن عباس، وابن الزبير الجد اب وقرا ابن عباس 0 يا بني آدم واتبعت ملة آبائي إبراهيم وإسحاق ويعقوب 0، ولم يذكر ان احدا خالف ابا بكر في زمانه واصحاب النبي صلى الله عليه وسلم متوافرون، وقال ابن عباس يرثني ابن ابني دون إخوتي ولا ارث انا ابن ابني ويذكر، عن عمر، وعلي، وابن مسعود، وزيد اقاويل مختلفةوَقَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ الْجَدُّ أَبٌ وَقَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ 0 يَا بَنِي آدَمَ وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ 0، وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّ أَحَدًا خَالَفَ أَبَا بَكْرٍ فِي زَمَانِهِ وَأَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرِثُنِي ابْنُ ابْنِي دُونَ إِخْوَتِي وَلَا أَرِثُ أَنَا ابْنَ ابْنِي وَيُذْكَرُ، عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَزَيْدٍ أَقَاوِيلُ مُخْتَلِفَةٌ
ابوبکر، ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم نے فرمایا کہ دادا باپ کی طرح ہے؟ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی «يا بني آدم»”اے آدم کے بیٹو!“ «واتبعت ملة آبائي إبراهيم وإسحاق ويعقوب»”اور میں نے اتباع کی ہے اپنے آباء ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کی ملت کی“ اور اس کا ذکر نہیں ملتا کہ کسی نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آپ کے زمانہ میں اختلاف کیا ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی تعداد اس زمانہ میں بہت تھی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میرے وارث میرے پوتے ہوں گے بھائی نہیں ہوں گے اور میں اپنے پوتوں کا وارث نہیں ہوں گا۔ عمر، علی، ابن مسعود اور زید رضی اللہ عنہم سے مختلف اقوال منقول ہیں۔
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا وهيب، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحقوا الفرائض باهلها، فما بقي فلاولى رجل ذكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میراث اس کے حقدار تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ سب سے قریب والے مرد کو دے دو۔“
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "Give the Fara'id, (the shares prescribed in the Qur'an) to those who are entitled to receive it, and then whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 729
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2740
´عصبہ کی میراث کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مال کو اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق ذوی الفروض (میراث کے حصہ داروں) میں تقسیم کرو، پھر جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کا ہو گا جو میت کا زیادہ قریبی ہو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2740]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اصحاب الفروض سے مراد وہ وارث ہیں جن کے حصے قرآن مجید اور حدیث شریف میں مقرر کردیے گئے ہیں۔ یہ بارہ افراد ہیں جن میں چار مرد ہیں اور آٹھ عورتیں ہیں۔ ان کی تفصیل حدیث: 2737 کے ذیل میں گزر چکی ہے۔
(2) مندرجہ بالا افراد میں سے بعض افراد ایک حالت میں اصحاب الفروض میں شامل ہوتے ہیں اور ایک حالت میں عصبہ بن جاتے ہیں، مثلاً: ایک بیٹی یا ایک سے زیادہ بیٹیاں اس وقت اصحاب الفروض میں شامل ہیں جب میت کا کوئی بیٹا موجود نہ ہو، اگر بیٹا موجود ہو تو بیٹی یا بیٹیاں عصبہ بن جاتی ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2740
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2898
´عصبہ کی میراث کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذوی الفروض ۱؎ میں مال کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کر دو اور جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کو ملے گا جو میت سے سب سے زیادہ قریب ہو ۲؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2898]
فوائد ومسائل: شریعت نے جن کے حصے مقرر کردیئے ہیں۔ انہیں اصحاب الفروض اور اہل الفرض کہتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2898