صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhtd (Islamic Monotheism)
22. بَابُ: {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ} ، {وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ} :
22. باب: (سورۃ ہود میں اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”اور اس کا عرش پانی پر تھا“، ”اور وہ عرش عظیم کا رب ہے“۔
(22) Chapter. (The Statement of Allah): “… And His Throne was on the water…” (V.11:7) "…The Lord of the Supreme Throne." (V.27:26)
حدیث نمبر: 7424
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن جعفر، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم هو التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم" جالس، فلما غربت الشمس دخلت المسجد، قال: يا ابا ذر هل تدري اين تذهب هذه؟، قال: قلت الله ورسوله اعلم، قال: فإنها تذهب تستاذن في السجود فيؤذن لها وكانها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت، فتطلع من مغربها، ثم قرا: 0 ذلك مستقر لها 0 في قراءة عبد الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم" جالس، فلما غربت الشمس دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، قَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟، قَالَ: قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، ثُمَّ قَرَأَ: 0 ذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا 0 فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ".
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے اور ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، پھر جب سورج غروب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر! کیا تمہیں معلوم ہے یہ کہاں جاتا ہے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ فرمایا کہ یہ جاتا ہے اور سجدہ کی اجازت چاہتا ہے پھر اسے اجازت دی جاتی ہے اور گویا اس سے کہا جاتا ہے کہ واپس وہاں جاؤ جہاں سے آئے ہو۔ چنانچہ وہ مغرب کی طرف سے طلوع ہوتا ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی «ذلك مستقر لها‏» عبداللہ رضی اللہ عنہ کی قرآت یوں ہی ہے۔

Narrated Abu Dharr: I entered the mosque while Allah's Apostle was sitting there. When the sun had set, the Prophet said, "O Abu Dharr! Do you know where this (sun) goes?" I said, "Allah and His Apostle know best." He said, "It goes and asks permission to prostrate, and it is allowed, and (one day) it, as if being ordered to return whence it came, then it will rise from the west." Then the Prophet recited, "That: "And the sun runs on its fixed course (for a term decreed)," (36.38) as it is recited by `Abdullah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 520


   صحيح البخاري7424جندب بن عبد اللههل تدري أين تذهب هذه قال قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تذهب تستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها ثم قرأ ذلك مستقر لها
   صحيح البخاري3199جندب بن عبد اللهتذهب حتى تسجد تحت العرش فتستأذن فيؤذن لها ويوشك أن تسجد فلا يقبل منها وتستأذن فلا يؤذن لها يقال لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها فذلك قوله والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم
   صحيح البخاري4802جندب بن عبد اللهأتدري أين تغرب الشمس قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تذهب حتى تسجد تحت العرش فذلك قوله والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم
   صحيح مسلم401جندب بن عبد اللهتذهب فتستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها قال ثم قرأ في قراءة عبد الله وذلك مستقر لها
   صحيح مسلم399جندب بن عبد اللهأتدرون أين تذهب هذه الشمس قالوا الله ورسوله أعلم قال إن هذه تجري حتى تنتهي إلى مستقرها تحت العرش فتخر ساجدة فلا تزال كذلك حتى يقال لها ارتفعي ارجعي من حيث جئت
   جامع الترمذي2186جندب بن عبد اللهأتدري أين تذهب هذه قال قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تذهب تستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت فتطلع من مغربها قال ثم قرأ وذلك مستقر لها
   جامع الترمذي3227جندب بن عبد اللهتذهب فتستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت فتطلع من مغربها قال ثم قرأ وذلك مستقر لها
   سنن أبي داود4002جندب بن عبد اللههل تدري أين تغرب هذه قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تغرب في عين حامية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3199  
´ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا`
«. . . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي ذَرٍّ حِينَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ تَدْرِي . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سورج غروب ہوا تو ان سے پوچھا کہ تم کو معلوم ہے یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ: 3199]

فہم الحدیث:
سورج کا مغرب سے طلوع ہونا قیامت کی دس بڑی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ وہ دس نشانیاں یہ ہیں: خروج دجال، ظہور مہدی، نزول عیسیٰ علیہ السلام، یاجوج ماجوج کا خروج، دھویں کا ظہور، دابة الارض کا خروج، مغرب سے طلوع شمس، تین خسف، آگ کا ظہور اور صرف بدترین لوگوں کا باقی رہ جانا۔ ایک روایت میں مغرب سے طلوع آفتاب کے ساتھ ساتھ دو اور نشانیوں کا بھی ذکر ہے کہ جب ان کا ظہور ہو گا تو کسی کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہیں دے گا اور وہ دو نشانیاں دھوئیں کا ظور اور دابة الارض کا خروج ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان: باب بيان الزمن الذى لا يقبل فيه الايمان: 396]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 98   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3227  
´سورۃ یس سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سورج ڈوبنے کے وقت داخل ہوا، آپ وہاں تشریف فرما تھے۔ آپ نے فرمایا: ابوذر! کیا تم جانتے ہو یہ (سورج) کہاں جاتا ہے؟، ابوذر کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم، آپ نے فرمایا: وہ جا کر سجدہ کی اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت دے دی جاتی ہے تو ان اس سے کہا جاتا ہے وہیں سے نکلو جہاں سے آئے ہو۔ پھر وہ (قیامت کے قریب) اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکلے گا۔‏‏‏‏ ابوذر کہتے ہیں: پھر آپ نے «وذلك مستقر لها» یہی اس کے ٹھہرنے کی جگہ ہے پڑھا۔ راوی کہتے ہیں: یہی عبداللہ بن مسعود کی قرأت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3227]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مشہور قراء ت ہے ﴿وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ﴾  (يــس: 38)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3227   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4002  
´باب:۔۔۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا آپ ایک گدھے پر سوار تھے اور غروب شمس کا وقت تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ کہاں ڈوبتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «فإنها تغرب في عين حامية‏"‏» یہ ایک گرم چشمہ میں ڈوبتا ہے (سورۃ الکہف: ۸۶) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 4002]
فوائد ومسائل:
یہ حدیث صحیح الاسناد ہے اور سورہ کہف آیات: 82 میں مذکورہ (عَیِنُ میرے سے اگلا لفظ لکھا نہیں جارہا) کی دوسری قراءت (عَیِنُ میرے سے اگلا لفظلکھا نہیں جارہا) ہے۔
(دیکھیے گزشتہ روایت:3986)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4002   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.