الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
اذان اور نماز
अज़ान और नमाज़
330. ایک دفعہ شراب پینے سے چالیس روز نماز قبول نہیں ہوتی
“ एक बार शराब पीने से चालीस दिन की नमाज़ स्वीकार नहीं की जाती ”
حدیث نمبر: 492
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لا يشرب الخمر رجل من امتي فتقبل له صلاة اربعين صباحا".-" لا يشرب الخمر رجل من أمتي فتقبل له صلاة أربعين صباحا".
ابن دیلمی، جو بیت المقدس میں فروکش تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی تلاش میں مدینہ منورہ میں ٹھہرا، جب اس نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا: تو بتلایا گیا کہ وہ تو مکہ کی طرف جا چکے ہیں۔ وہ بھی ان کی پیچھے چل دیا، (مکہ آنے پر) معلوم ہوا کہ وہ تو طائف کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔ وہ ان کی کھوج میں طائف کی طرف روانہ ہو گیا اور بالآخر ان کو ایک کھیت میں پا لیا۔ وہ شراب نوشی میں بدنام ایک قریشی آدمی اور وہ نشے کی وجہ سے ڈول رہا تھا، کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چل رہے تھے۔ جب میں انہیں ملا تو سلام کہا، انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کون سی چیز تجھے یہاں لے آئی ہے؟ تو کہاں سے آیا ہے؟ میں نے انہیں سارا واقعہ سنایا اور پھر پوچھا: اے عبداللہ بن عمرو! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب کے بارے میں کچھ فرماتے سنا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ (یہ سن کر) قریشی نے اپنا ہاتھ کھینچا اور چلا گیا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت کا جو آدمی شراب پیتا ہے، چالیس روز اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
इब्न देलमी जो बेत अल-मुक़ददस का रहने वाला था, हज़रत अब्दुल्लाह बिन अमरो बिन आस रज़ि अल्लाहु अन्ह की तलाश में मदीना मुनव्वरा में ठहरा, जब उसने अब्दुल्लाह रज़ि अल्लाहु अन्ह के बारे में पूछा तो बतया गया कि वह तो मक्का की ओर जा चुके हैं। वह भी उनके पीछे चल दिया (मक्का आने पर) पता चला कि वह तो ताइफ़ की ओर रवाना हो चुके हैं। वह उनकी खोज में ताइफ़ की ओर रवाना हो गया और अंत में उनको एक खेत में पा लिया। वह शराब पिये हुए नशे की हालत में डोल रहे एक बदनाम क़ुरैशी आदमी की कोख पर हाथ रख कर चल रहे थे। जब मैं उन्हें मिला तो सलाम कहा, उन्हों ने मेरे सलाम का जवाब दिया। हज़रत अब्दुल्लाह बिन अमरो रज़ि अल्लाहु अन्ह ने पूछा कौन सी चीज़ तुझे यहाँ ले आई है ? तू कहाँ से आया है ? मैं ने उन्हें सारी बात बताई और फिर पूछा कि ऐ अब्दुल्लाह बिन अमरो, क्या आप ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को शराब के बारे में कुछ कहते हुए सुना ? उन्हों ने कहा जी हाँ (यह सुनकर) क़ुरैशी ने अपना हाथ खींचा और चला गया। उन्हों ने कहा मैं ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को कहते हुए सुना कि “मेरी उम्मत का जो आदमी शराब पीता है चालीस दिन उसकी नमाज़ स्वीकार नहीं की जाती।”
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 709

قال الشيخ الألباني:
- " لا يشرب الخمر رجل من أمتي فتقبل له صلاة أربعين صباحا ".
‏‏‏‏_____________________
‏‏‏‏
‏‏‏‏أخرجه ابن خزيمة في " صحيحه " (1 / 103 / 2) من طريق عبد الله بن يوسف حدثنا
‏‏‏‏محمد بن المهاجر عن عروة بن رويم عن ابن الديلمي - الذي كان يسكن بيت المقدس -
‏‏‏‏أنه مكث في طلب عبد الله بن عمرو بن العاص بالمدينة، فسأل عنه قالوا: قد سافر
‏‏‏‏إلى مكة، فاتبعه فوجده قد سار إلى الطائف، فاتبعه، فوجده في مزرعة يمشي
‏‏‏‏مخاصرا رجلا من قريش، والقرشي يزن بالخمر، فلما لقيته سلمت عليه وسلم علي،
‏‏‏‏قال: ما غدا بك اليوم، ومن أين أقبلت؟ فأخبرته، ثم سألته: هل سمعت يا
‏‏‏‏عبد الله بن عمرو رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر شراب الخمر بشيء.؟ !
‏‏‏‏قال: نعم، فانتزع القرشي يده ثم ذهب، فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم
‏‏‏‏يقول: فذكره.
‏‏‏‏قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. ومن هذا الوجه أخرجه الحاكم (1 / 257
‏‏‏‏- 258) وقال: " صحيح على شرط الشيخين "! ووافقه الذهبي!
‏‏‏‏قلت: وابن المهاجر هذا وهو الأنصاري الشامي لم يخرج له البخاري إلا في
‏‏‏‏" الأدب المفرد ".
‏‏‏‏__________جزء : 2 /صفحہ : 326__________
‏‏‏‏
‏‏‏‏وقد تابعه عثمان بن حصين بن علان الدمشقي عن عروة به دون
‏‏‏‏القصة وقال: " يوما " بدل " صباحا ". أخرجه النسائي (2 / 230) وسنده صحيح
‏‏‏‏أيضا. ¤

   سنن ابن ماجه3377عبد الله بن عمرومن شرب الخمر وسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا وإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا فإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا فإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله
   سنن النسائى الصغرى5667عبد الله بن عمرولا يشرب الخمر رجل من أمتي فيقبل الله منه صلاة أربعين يوما
   سنن النسائى الصغرى5673عبد الله بن عمرومن شرب الخمر فجعلها في بطنه لم يقبل الله منه صلاة سبعا فإن أذهبت عقله عن شيء من الفرائض وقال ابن آدم القرآن لم تقبل له صلاة أربعين يوما إن مات فيها مات كافرا
   سنن النسائى الصغرى5674عبد الله بن عمرومن شرب الخمر شربة لم تقبل له توبة أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد لم تقبل توبته أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال يوم القيامة
   سلسله احاديث صحيحه492عبد الله بن عمرولا يشرب الخمر رجل من امتي فتقبل له صلاة اربعين صباحا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 492  
´ایک دفعہ شراب پینے سے چالیس روز نماز قبول نہیں ہوتی`
«. . . - لا يشرب الخمر رجل من أمتي فتقبل له صلاة أربعين صباحا . . .»
. . . ابن دیلمی، جو بیت المقدس میں فروکش تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی تلاش میں مدینہ منورہ میں ٹھہرا، جب اس نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا: تو بتلایا گیا کہ وہ تو مکہ کی طرف جا چکے ہیں۔ وہ بھی ان کی پیچھے چل دیا، (مکہ آنے پر) معلوم ہوا کہ وہ تو طائف کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔ وہ ان کی کھوج میں طائف کی طرف روانہ ہو گیا اور بالآخر ان کو ایک کھیت میں پا لیا۔ وہ شراب نوشی میں بدنام ایک قریشی آدمی اور وہ نشے کی وجہ سے ڈول رہا تھا، کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چل رہے تھے۔ جب میں انہیں ملا تو سلام کہا، انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کون سی چیز تجھے یہاں لے آئی ہے؟ تو کہاں سے آیا ہے؟ میں نے انہیں سارا واقعہ سنایا اور پھر پوچھا: اے عبداللہ بن عمرو! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب کے بارے میں کچھ فرماتے سنا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ (یہ سن کر) قریشی نے اپنا ہاتھ کھینچا اور چلا گیا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت کا جو آدمی شراب پیتا ہے، چالیس روز اس کی نماز قبول نہیں ہوتی . . . [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة: 492]

فوائد و مسائل
یہ شراب کی نحوست ہے کہ نماز جیسا عظیم فریضہ ادائیگی کے باوجود شرف قبولیت حاصل نہیں کر سکتا۔ قبول کے دو معانی ہیں:
➊ کفایت کرنا، ➋ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا ثواب ملنا۔
اس حدیث میں دوسرا معنی مراد ہے، جو کہ قبول کا اصل معنی ہے، یعنی شراب پینے والا نماز کے ثواب سے محروم رہتا ہے، ہاں البتہ اس کی نماز ادا ہو جاتی ہے، مثال کے طور پر وہ نماز ظہر ادا کرنے سے اس فرض سے بری الذمہ ہو جائے گا اور اسے نماز ترک کرنے کا گناہ نہیں ملے گا، لیکن وہ اپنے جرم کی وجہ سے اس کے اجر و ثواب سے محروم رہے گا۔
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث\صفحہ نمبر: 492   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3377  
´شراب پینے والے کی نماز قبول نہ ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شراب پی کر مست ہو جائے (نشہ ہو جائے) اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہوتی، اور اگر وہ اس دوران مر جائے تو وہ جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، پھر اگر وہ توبہ سے پھر جائے اور شراب پئے، اور اسے نشہ آ جائے تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، اگر وہ اس دوران مر گیا تو جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ پھر توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اگر وہ پھر پی کر بدمست ہو جائے تو پھر ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3377]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
گناہ کی سزا یہ بھی ہوسکتی ہے کہ عبادت قبول نہ ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ شرابی نماز ترک کر دے کیونکہ ترک نماز ایک اور گناہ ہو گا جوشراب نوشی سے بھی بدتر ہے۔

(2)
توبہ سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے۔

(3)
بار بار توبہ توڑنے سے مجرم کے دل میں توبہ کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے کہ توبہ کرتے وقت دل سے ندامت پیدا نہیں ہوتی چنانچہ وہ توبہ قبول نہیں ہوتی۔

(4)
کبیرہ گناہوں کے مرتکب جہنم میں جائیں گے اور سخت سزا کے مستحق ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3377   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.