الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
43. بَابُ : ذِكْرِ الرِّوَايَةِ الْمُبَيِّنَةِ عَنْ صَلَوَاتِ شَارِبِ الْخَمْرِ ‏
43. باب: شرابیوں کی نماز کے متعلق صریح روایات کا بیان۔
Chapter: Mentioning the Reports Concerning the Salah of the One Who Drinks Khamr
حدیث نمبر: 5667
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عثمان بن حصن بن علاق دمشقي، قال: حدثنا عروة بن رويم: ان ابن الديلمي ركب يطلب عبد الله بن عمرو بن العاص، قال ابن الديلمي: فدخلت عليه، فقلت: هل سمعت يا عبد الله بن عمرو رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر شان الخمر بشيء؟ فقال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا يشرب الخمر رجل من امتي فيقبل الله منه صلاة اربعين يوما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنِ بْنِ عَلَّاقٍ دِمَشْقِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ: أَنَّ ابْنَ الدَّيْلَمِيِّ رَكِبَ يَطْلُبُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ ابْنُ الدَّيْلَمِيِّ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ شَأْنَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي فَيَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا".
عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا: چنانچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمرو! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الٔهشربة 4 (3377)، (تحفة الأشراف: 8843)، مسند احمد (2/176، 189)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5673) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه3377عبد الله بن عمرومن شرب الخمر وسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا وإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا فإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا فإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله
   سنن النسائى الصغرى5667عبد الله بن عمرولا يشرب الخمر رجل من أمتي فيقبل الله منه صلاة أربعين يوما
   سنن النسائى الصغرى5673عبد الله بن عمرومن شرب الخمر فجعلها في بطنه لم يقبل الله منه صلاة سبعا فإن أذهبت عقله عن شيء من الفرائض وقال ابن آدم القرآن لم تقبل له صلاة أربعين يوما إن مات فيها مات كافرا
   سنن النسائى الصغرى5674عبد الله بن عمرومن شرب الخمر شربة لم تقبل له توبة أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد لم تقبل توبته أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال يوم القيامة
   سلسله احاديث صحيحه492عبد الله بن عمرولا يشرب الخمر رجل من امتي فتقبل له صلاة اربعين صباحا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5667  
´شرابیوں کی نماز کے متعلق صریح روایات کا بیان۔`
عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا: چنانچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمرو! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5667]
اردو حاشہ:
نماز کی قبولیت سے مراد نماز کا ثواب ملنا ہے۔ گویا شراب پینے والے کو چالیس دن تک اس کی نماز کا ثواب نہیں ملےگا اگرچہ وہ اس کے ذمے سےساقط ہو جائے گی اور اس پر قضا واجب نہیں ہوگی۔ امام ابن قیم ؒ نے جالیس دن کی حکمت یہ بیان کی ہے کہ شراب کا اثرجسم میں چالیس دن تک رہتا ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5667   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3377  
´شراب پینے والے کی نماز قبول نہ ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شراب پی کر مست ہو جائے (نشہ ہو جائے) اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہوتی، اور اگر وہ اس دوران مر جائے تو وہ جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، پھر اگر وہ توبہ سے پھر جائے اور شراب پئے، اور اسے نشہ آ جائے تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، اگر وہ اس دوران مر گیا تو جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ پھر توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اگر وہ پھر پی کر بدمست ہو جائے تو پھر ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3377]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
گناہ کی سزا یہ بھی ہوسکتی ہے کہ عبادت قبول نہ ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ شرابی نماز ترک کر دے کیونکہ ترک نماز ایک اور گناہ ہو گا جوشراب نوشی سے بھی بدتر ہے۔

(2)
توبہ سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے۔

(3)
بار بار توبہ توڑنے سے مجرم کے دل میں توبہ کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے کہ توبہ کرتے وقت دل سے ندامت پیدا نہیں ہوتی چنانچہ وہ توبہ قبول نہیں ہوتی۔

(4)
کبیرہ گناہوں کے مرتکب جہنم میں جائیں گے اور سخت سزا کے مستحق ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3377   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.