وعن ابن عمر رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم راى امراة مقتولة في بعض مغازيه فانكر قتل النساء والصبيان. متفق عليه.وعن ابن عمر رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم رأى امرأة مقتولة في بعض مغازيه فأنكر قتل النساء والصبيان. متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک عورت کو دیکھا کہ اسے قتل کیا گیا ہے تو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने किसी ग़ज़्वह में एक औरत को देखा कि उसे क़त्ल किया गया है तो उस के बाद आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने औरतों और बच्चों के क़त्ल से मना कर दिया। (बुख़ारी और मुस्लिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجهاد، باب قتل النساء في الحرب، حديث:3015، ومسلم، الجهاد والسير، باب تحريم قتل النساء والصبيان في الحرب، حديث:1744.»
Ibn 'Umar (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) saw a woman who was killed in one of his expeditions, so he disapproved the killing of women and children. Agreed upon.
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2841
´دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2841]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) عورتوں اور بچوں کو قتل کرنا منع ہے۔ اسی طرح بوڑھے راہب اور دوسرے ایسے افراد جو جنگ میں شریک نہیں ہوتے انھیں بھی قتل کرنا درست نہیں۔
(6) جب کوئی غلط کام سامنے آئے تو اس سے فوراً روک دینا چاہیے تاکہ دوسروں کو بھی معلوم ہوجائے اور وہ اس غلطی کے ارتکاب سے بچیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2841
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1569
´عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مذمت کی اور عورتوں و بچوں کے قتل سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1569]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: عورت کے قتل کرنے کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے، ہاں! اگر وہ شریک جنگ ہوکر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1569